1950. سلام کہنے، کھانا کھلانے، صلہ رحمی کرنے اور قیام اللیل کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 2877
-" يا أيها الناس! أفشوا السلام وأطعموا الطعام وصلوا الأرحام وصلوا بالليل والناس نيام تدخلو الجنة بسلام".
زرارہ بن اوفیٰ کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں آئے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف امڈ آئے اور کہا جانے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے ہیں۔ میں بھی آپ کو دیکھنے کے لیے آیا۔ جب میں نے آپ کا چہرہ بغور دیکھا تو سمجھ گیا کہ یہ جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں ہے۔ پہلی حدیث، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائی اور میں نے سنی، یہ تھی: ”اے لوگو! سلام عام کرو، لوگوں کو کھانا کھلاؤ، رحموں کو ملاؤ (یعنی رشتہ داریوں کے حقوق ادا کرو) اور اس وقت اٹھ کر ( تہجد کی) نماز پڑھو جب لوگ سوئے ہوئے ہوں، تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاداب والاستئذان/حدیث: 2877]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 569
قال الشيخ الألباني:
- " يا أيها الناس! أفشوا السلام وأطعموا الطعام وصلوا الأرحام وصلوا بالليل والناس نيام تدخلو الجنة بسلام ". _____________________ أخرجه الترمذي (2 / 79) والدارمي (1 / 340) وابن ماجه (رقم 1335، 3251 ) وابن نصر في " قيام الليل " (ص 17) والحاكم (3 / 13) وأحمد (5 / 451 ) وابن سعد في " الطبقات " (4 / 235) والضياء في " المختارة " (58 / 176 / 1 - 2) من طرق عن عوف بن أبي جميلة عن زرارة بن أبي أوفى: حدثني عبد الله بن سلام قال: " لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة انجفل الناس قبله وقيل: قد قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم قد قدم رسول الله قد قدم رسول الله (ثلاثا) ، فجثت في الناس لأنظر، فلما تبينت وجهه عرفت أن وجهه ليس بوجه كذاب، فكان أول شيء سمعته تكلم به أن قال ... " فذكره. وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح ". وقال الحاكم: " صحيح على شرط الشيخين " قلت: ووافقه الذهبي وهو كما قالا. ¤