ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ایوب نے، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے ایسا خواب بیان کیا جو اس نے دیکھا نہ ہو تو اسے دو جَو کے دو دانوں کو قیامت کے دن جوڑنے کے لیے کہا جائے گا اور وہ اسے ہرگز نہیں کر سکے گا (اس لیے مار کھاتا رہے گا) اور جو شخص دوسرے لوگوں کی بات سننے کے لیے کان لگائے جو اسے پسند نہیں کرتے یا اس سے بھاگتے ہیں تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا اور جو کوئی تصویر بنائے گا اسے عذاب دیا جائے گا اور اس پر زور دیا جائے گا کہ اس میں روح بھی ڈالے جو وہ نہیں کر سکے گا۔ اور سفیان نے کہا کہ ہم سے ایوب نے یہ حدیث موصولاً بیان کی اور قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ جو اپنے خواب کے سلسلے میں جھوٹ بولے۔ اور شعبہ نے کہا، ان سے ابوہاشم الرمانی نے، انہوں نے عکرمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے (کا قول موقوفاً) جو شخص مورت بنائے، جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے، جو شخص کان لگا کر دوسروں کی باتیں سنے۔ ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد طحان نے بیان کیا، ان سے خالد حذاء نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جو کسی کی بات کان لگا کر سننے کے پیچھے لگا اور جس نے غلط خواب بیان کیا اور جس نے تصویر بنائی (ایسی ہی حدیث نقل کی موقوفاً ابن عباس سے) خالد حذاء کے ساتھ اس حدیث کو ہشام بن حسان فردوسی نے بھی عکرمہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً روایت کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7042]
من تحلم بحلم لم يره كلف أن يعقد بين شعيرتين ولن يفعل ومن استمع إلى حديث قوم وهم له كارهون صب في أذنه الآنك يوم القيامة ومن صور صورة عذب وكلف أن ينفخ فيها وليس بنافخ