ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تمہارے سامنے ہی میرا حوض ہو گا وہ اتنا بڑا ہے جتنا جرباء اور اذرحاء کے درمیان فاصلہ ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6577]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6577
حدیث حاشیہ: جرباء اور اذرجاء شام کے ملک میں دو گاؤں ہیں جن میں تین دن کی راہ ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ میرا حوض ایک مہینے کی راہ ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ جتنا فاصلہ ایلہ اور صنعاء میں ہے۔ تیسری حدیث میں ہے کہ جتنا فاصلہ مدینہ اور صنعا میں ہے۔ چوتھی حدیث میں ہے کہ جتنا فاصلہ ایلہ سے عدن تک ہے۔ پانچویں حدیث میں ہے کہ جتنا فاصلہ ایلہ سے جحیفہ تک ہے۔ یہ سب آپ نے تقریباً لوگوں کو سمجھانے کے لیے فرمایا جو جو مقام وہ پہچانتے تھے وہ بیان فرمائے۔ ممکن ہے کسی روایت میں طول کا بیان ہو اور کسی میں عرض کا۔ قسطلانی نے کہا کہ یہ سب مقام قریب قریب ایک ہی فاصلہ رکھتے ہیں یعنی آدھے مہینے کی مسافت یا اس سے کچھ زائد۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6577
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6577
حدیث حاشیہ: (1) جرباء اور اذرح شام کے علاقے میں دو گاؤں ہیں جن کے درمیان تین دن کی مسافت ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ میرا حوض ایک ماہ کی مسافت ہے، دوسری حدیث میں ہے کہ جتنا فاصلہ ایلہ اور صنعاء میں ہے، تیسری حدیث میں ہے جتنا فاصلہ مدینہ اور صنعاء میں ہے، چوتھی حدیث میں ہے جتنا فاصلہ ایلہ سے عدن تک ہے، پانچویں حدیث میں ہے جتنا فاصلہ ایلہ سے جحفه تک ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو سمجھانے کے لیے ان مسافتوں کا ذکر فرمایا ہے۔ لوگ جو جو مقام جانتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بیان فرمائے۔ (2) ممکن ہے کہ کسی حدیث میں حوض کے طول اور کسی میں اس کے عرض کا بیان ہو۔ یہ سب مقام قریب قریب ایک ہی فاصلہ رکھتے ہیں، یعنی آدھے ماہ کی مسافت یا اس سے کچھ کم و بیش، پھر تیز رفتار سواری اور سست رفتار سواری کے اعتبار سے بھی مسافت میں اختلاف ہو سکتا ہے۔ (فتح الباري: 574/11) کچھ لوگوں نے اس اختلاف کے پیش نظر حوض کوثر ہی کا انکار کر دیا ہے، حالانکہ اس سلسلے میں اتنی تعداد میں صحیح حدیثیں ہیں جو حد تواتر کو پہنچتی ہیں۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6577
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5984
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارےآگے حوض ہے، اس کے دونوں کناروں کا فاصلہ، اتنا ہے، جتنا جرباء اور اذرح کا فاصلہ۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:5984]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: علامہ ضیاء الدین المقدسی کا موقف یہ ہے کہ یہاں ایک لفظ چھوٹ گیا ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے، عرضُه مثل ما بينكم و بين جرباء اذرح، اس کا عرض تمہارے یعنی اہل مدینہ کے جرباء، ازرح کے درمیان فاصلہ کے برابر ہے، اس لیے حدیث میں ہو گا، كما بين مقامی و بين جرباء اذرح: جتنا فاصلہ میرے کھڑے ہونے کی جگہ اور جربا و اذرح کے درمیان ہے اور سنن دارقطنی کی روایت ہے، ما بين المدنة و جرباء و اذرح، (فتح الباري ج 11 ص 472، مکتبة دار المعرفة)