4798. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ پر سلام پڑھنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے لیکن صلاۃ بھیجنے کا کیا طریقہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یوں کہا کرو: ”اے اللہ! تو اپنے بندے اور اپنے رسول حضرت محمد ﷺ پر رحمتیں نازل فرما، جس طرح تو نے حضرت ابراہیم کی آل پر رحمتیں نازل فرمائیں۔ اے اللہ! حضرت محمد ﷺ اور حضرت محمد ﷺ کی اولاد پر برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے حضرت ابراہیم ؑ کی آل پر برکتیں نازل فرمائیں۔“ ابو صالح نے حضرت لیث سے یہ الفاظ بیان کیے ہیں: ”محمد ﷺ پر اور محمد ﷺ کی آل پر جس طرح تو نے حضرت ابراہیم ؑ کی آل پر برکات نازل فرمائی ہیں۔“ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: ”جیسے تو نے حضرت ابراہیم ؑ پر رحمتیں نازل کی ہیں اور حضرت محمد ﷺ اور حضرت محمد ﷺ کی آل پر برکتیں نازل فرما، جیسے تو نے حضرت ابراہیم ؑ پر اور حضرت ابراہیم ؑ کی اولاد پر برکات نازل کی ہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4798]
حدیث حاشیہ: 1۔
ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین اور آپ کی ذریت کے الفاظ بھی ہیں جیسا کہ حدیث 6360۔
میں ہے بہر حال درود کے مختلف الفاظ کتب حدیث میں آئے ہیں اس لیے درود ضرور پڑھنا چاہیے لیکن مسنون الفاظ کے ساتھ پڑھا جائے۔
ہمارے ہاں جو مسنون درود پڑھا جاتا ہے اس کے الفاظ صحیح بخاری
(حدیث: 3370) میں ہیں۔
2۔
مسنون درود پڑھنے کے بہت فضائل ہیں جیسا کہ درج ذیل احادیث سے معلوم ہو تا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔
“(صحیح مسلم الصلاۃ حدیث: 912۔
(408)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل کرتا ہے اس کے دس گناہ معاف کردیے جاتے ہیں اور اس کے دس درجات بلند ہو جاتے ہیں۔
“ (سنن النسائی السہوحدیث: 1298)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا شخص قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب ہو گا۔
“ (جامع الترمذی الوتر حدیث: 484)
حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ خوشخبری دی ہے کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتا ہے تو میں اس پر رحمتیں نازل کرتا ہوں اور جو آپ پر سلام بھیجتا ہے تو میں اس پر سلامتی بھیجتا ہوں۔
(مسند احمد 1/191)
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس شخص کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے تو وہ انتہائی کنجوس اور بخیل ہے۔
“(جامع الترمذی الدعوات حدیث: 3546)
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ جب تک تم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجو تو تمھاری دعا آسمان و زمین کے درمیان موقوف رہتی ہے وہ اوپر نہیں چڑھتی۔
(جامع الترمذی الوترحدیث: 486)