فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 56
´پانی کی عدم تحدید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی اٹھا، اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو لوگ اسے پکڑنے کے لیے بڑھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو) اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، کیونکہ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو، سختی کرنے والے بنا کر نہیں۔“ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 56]
56۔ اردو حاشیہ: یہ روایت بظاہر ان روایات کے خلاف ہے جن میں زمین کے خشک ہونے کو اس کی پاکیزگی کہا گیا ہے مگر کہا: جا سکتا ہے کہ وہ روایات اس زمین کے بارے میں ہیں جس کی نجاست کا بروقت پتہ نہ چلے اور خشک ہو جائے اور یہ روایت اس زمین کے بارے میں ہے جس کی نجاست کا بروقت پتہ چل جائے جیسا کہ مذکورہ واقعے میں ہے۔ یا اس روایت میں وقتی طہارت کا ذکر ہے اور ان روایات میں مستقل طہارت کا۔ کسی روایت کو چھوڑ دینے سے بہتر ہے کہ اس پر مخصوص حالت میں عمل کیا جائے۔ روایات کے درمیان تطبیق دینا ان میں سے کسی کے ترک سے بہت اولیٰ ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 56
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 331
´پانی (جو نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا) کی تحدید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، لوگ اسے پکڑنے کے لیے بڑھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو)، اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، اس لیے کہ تم لوگ آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو سختی کرنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے ہو۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 331]
331۔ اردو حاشیہ: دیکھیے سنن نسائی حدیث: 56 اور اس کے فوائد و مسائل۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 331
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1217
´نماز میں بات کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ کے ساتھ ہم (بھی) کھڑے ہوئے، تو ایک اعرابی نے کہا (اور وہ نماز میں مشغول تھا): «اللہم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» ”اے اللہ! میرے اوپر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما“ ۱؎ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ نے اعرابی سے فرمایا: ”تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا“، آپ اس سے اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1217]
1217۔ اردو حاشیہ:
➊ اعرابی کا یہ کلام کسی انسان سے کلام نہیں تھا کہ اس سے نماز میں نقص پڑتا۔ یہ مسنون اور مقررہ دعاؤں میں سے نہیں ہے، اسی لیے باب کے عنوان میں قوسین کے ذریعے سے وضاحت کی گئی ہے۔ باب کا مقصد یہ ہے کہ اس قسم کا کلام اگرچہ نماز میں مناسب نہیں مگر چونکہ اللہ تعالیٰ ہی سے خطاب ہے، لہٰذا اس سے نماز باطل نہ ہو گی۔ ویسے نماز میں مسنون اور منقول دعاؤں سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ ممکن ہے اپنی طرف سے بنائی ہوئی دعا درست نہ ہو۔
➋ دعا جامع اور وسعت کی حامل ہونی چاہیے، چنانچہ ایسی دعا کرنا درست نہیں جس میں اللہ تعالیٰ کے وسیع فضل و کرم کو محدود کر دیا جائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1217
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1218
´نماز میں بات کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا، اور اس نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر اس نے (نماز ہی میں) کہا: «اللہم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» ”اے اللہ! مجھ پر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا۔“ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1218]
1218۔ اردو حاشیہ: ”تو نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا۔“ اللہ کی رحمت انسان کے وہم و گمان میں نہیں آسکتی۔ اس میں کوئی تحدید نہیں، لہٰذا مانگتے وقت شرمانا چاہیے نہ دل چھوٹا کرنا چاہیے۔ امکان و عدم امکان کی بحث ہمارے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے ہر چیز حاضر اور موجود ہے۔ انسان دل کھول کر مانگے۔ اسباب کا وجود بھی حق تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ خود مہیا فرمائے گا، البتہ یہ ضروری ہے کہ سائل مانگنے والی شکل بنائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1218