ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، ان سے ابن منکدر نے بیان کیا، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے کوئی چیز مانگی ہو اور آپ نے اس کے دینے سے انکار کیا ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6034]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6034
حدیث حاشیہ: یہ آپ کی مروت کا حال تھا بلکہ اگرہوتی تواس وقت دے دیا ورنہ اس سے وعدہ فرماتے کہ عنقریب تجھ کو یہ دے دوں گا، صلی اللہ علیه وسلم ولا یلزم من ذالك أن لا یقولھا اعتذار ا کما في قوله تعالیٰ قلت لا أجد ما أحملکم علیه (فتح) یعنی اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ نے نہ ہونے کی صورت میں معذرت کے طور پر بھی ایسا نہ فرماتے جیسا کہ آیت مذکورہ میں ہے کہ آپ نے ایک موقع پر کچھ لوگوں سے فرمایا تھا کہ میرے پاس اس وقت تمہاری سواری کا جانور نہیں ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6034
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6034
حدیث حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی دنیا کا مال ومتاع مانگا گیا تو آپ نے دینے سے انکار نہیں کیا، اگر آپ کے پاس کوئی چیز نہ ہوتی تو خاموشی اختیار کرتے، اگر آئندہ جلد یا بدیر ملنے کی امید ہوتی تو دینے کا ارداہ کر لیتے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6034
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1263
1263- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ”نہ“ نہیں کی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1263]
فائدہ: اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا ذکر ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سوال کر نے والے کو خالی ہاتھ واپس نہیں موڑ تے تھے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1261