ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوصالح ذکوان نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کہ گرمی کے موسم میں) ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس حدیث کی متابعت سفیان ثوری، یحییٰ اور ابوعوانہ نے اعمش کے واسطہ سے کی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 538]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:538
حدیث حاشیہ: (1) نماز کو ٹھنڈا کرکے ادا کرنے کا حکم ظاہری طور پر مندرجہ ذیل حدیث کے مخالف ہے: حضرت خباب بن ارت ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں گرم ریت پر نماز پڑھنے کی شکایت کی تو آپ نے ہماری شکایت کا ازالہ فرمایا۔ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1406(619) اس تعارض کو مندرجہ ذیل صورتوں سے ختم کیا جاسکتا ہے: ٭حضرت خباب بن ارت ؓ کی روایت میں جو درخواست کی گئی تھی وہ ابراد سے بھی زیادہ تاخیر کی تھی، یعنی زمین کی تپش ختم ہونے تک تاخیر کا مطالبہ تھا، جسے قبول کرنے میں اس بات کا اندیشہ تھا کہ مبادا اس کا وقت ہی نکل جائے، اس لیے مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا، البتہ گرمی کی شدت ختم ہونے تک تاخیر مستحب ہے۔ ٭حضرت خباب بن ارت ؓ کی حدیث کو احادیث ابراد کے ساتھ منسوخ قرار دیا جائے، چنانچہ حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے مروی ایک حدیث سے اس کی تائید ہوتی ہے، فرماتے ہیں: ”ہم عین دوپہر کے وقت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے، پھر آپ نے حکم دیا کہ نماز ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو۔ “(سنن ابی ماجة، الصلاة، حدیث: 680) امام احمد ؒ سے مروی ہے کہ گرمی کی شدت میں نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھنا رسول اللہ ﷺ کا آخری فیصلہ تھا۔ (فتح الباري: 23/2) بنابریں گرمی کی شدت میں ظہر کو قدرے تاخیر سے پڑھنا مستحب ہے۔ (2) اس روایت کو بیان کرنے کہ بعد امام بخاری ؒ نے اس کی تائید کےلیے چند ایک متابعات بھی بیان کی ہیں کہ شدت گرمی میں نماز ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھنے کے متعلق حضرت اعمش سے بیان کرنے والے حفص بن غیاث اکیلے نہیں بلکہ ان الفاظ کو حضرت سفیان ثوری، یحییٰ بن سعید قطان اور ابو عوانہ بھی حضرت اعمش سے نقل کرتے ہیں اور یہ متابعات متصل اسناد کے ساتھ کتب حدیث میں موجود ہیں۔ (فتح الباري: 27/2)(3) امام بخاری ؒ نے اس عنوان کی احادیث بیان کرتے وقت حسن ترتیب کو ملحوظ رکھا ہے جوان کی دقت فہم اور بالغ نظری کی دلیل ہے، چنانچہ پہلی حدیث میں مطلق طور پر ابراد کا ذکر ہے۔ دوسری حدیث سے اس ابراد کے متعلق رہنمائی ملتی ہے کہ اسے ٹیلوں کا سایہ ظاہر ہونے تک گوارا کیا گیا ہے۔ اگلی حدیث میں اس سبب کو بیان کیا گیا ہے جس کی بنا پر اس مطلق کو مقید پر محمول کیاگیا ہے۔ آخری حدیث میں اس قید کی وضاحت کی گئی ہے کہ اس سے مراد نماز ظہر ہے۔ (فتح الباري: 27/2)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 538
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3259
3259. حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: “نماز (ظہر) ٹھنڈےوقت میں پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت دوزخ کے جوش وخروش سے ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3259]
حدیث حاشیہ: مذکورہ احادیث پہلے کتاب المواقیت میں گزر چکی ہیں۔ ان احادیث کو یہاں بیان کرنے سے مقصود یہ ہے جہنم اب بھی موجود ہے اور اس میں آگ جلتی ہے اور اس کے جوش و خروش سے دنیا میں گرمی بڑھ جاتی ہے جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3259