الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب النَّفَقَاتِ
کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں
10. بَابُ حِفْظِ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا فِي ذَاتِ يَدِهِ وَالنَّفَقَةِ:
10. باب: عورت کا اپنے شوہر کے مال کی اور جو وہ خرچ کے لیے دے اس کی حفاظت کرنا۔
حدیث نمبر: 5365
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ نِسَاءُ قُرَيْشٍ، وَقَالَ الْآخَرُ: صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ". وَيُذْكَرُ عَنْ مُعَاوِيَةَ وابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد (طاؤس) اور ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں (یعنی عرب کی عورتوں میں) بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔ دوسرے راوی (ابن طاؤس) نے بیان کیا کہ قریش کی صالح، نیک عورتیں (صرف لفظ قریشی عورتوں کے بجائے) بچے پر بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والیاں ہوتی ہیں۔ معاویہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی روایت کی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النَّفَقَاتِ/حدیث: 5365]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريخير نساء ركبن الإبل صالح نساء قريش أحناه على ولد في صغره وأرعاه على زوج في ذات يده
   صحيح البخاريخير نساء ركبن الإبل نساء قريش وقال الآخر صالح نساء قريش أحناه على ولد في صغره وأرعاه على زوج في ذات يده
   صحيح مسلمنساء قريش خير نساء ركبن الإبل أحناه على طفل وأرعاه على زوج في ذات يده
   صحيح مسلمخير نساء ركبن الإبل صالح نساء قريش أحناه على ولد في صغره وأرعاه على زوج في ذات يده
   صحيح مسلمخير نساء ركبن الإبل
   صحيفة همام بن منبهخير نساء ركبن الإبل صالح نساء قريش أحناه على ولد في صغره وأرعاه على زوج في ذات يده
   مسندالحميدي
   مسندالحميدي

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5365 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5365  
حدیث حاشیہ:
معاویہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو امام احمد اور طبرانی نے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کو امام احمد نے وصل کیا ہے۔
قریشی عورتیں فطرتاً ان خوبیوں کی مالک ہوتی ہیں۔
اس لیے ان کا خصوصی ذکر ہوا۔
ان کے بعد جن عورتوں میں یہ خوبیاں ہوں وہ کسی بھی خاندان سے متعلق ہوں اس تعریف کی حقدار ہیں۔
اس حدیث کے ذیل حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم فرماتے ہیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرما دیا کہ قریش کی عورتیں اس وجہ سے بہتر ہوتی ہیں کہ وہ اپنی اولاد پر ان کے بچپن میں بڑی مشفق و مہربان ہوا کرتی ہیں اور شوہر کے مال و غلام کی سب سے زیادہ محافظت کرتی ہیں اور ظاہر ہے کہ یہی دو مقصد ہیں جو نکاح کے مقاصد میں سب سے زیادہ اہم اور عظیم الشان ہیں اور ان ہی سے تدبیر منزل اور نظام خانہ داری وابستہ ہے۔
پس یہ امر مستحب ہے کہ ایسے قبیلہ اور خاندان والی عورت سے نکاح کیا جائے جن کے عادات و اخلاق و اطوار اچھے ہوں اور ان میں قریش جیسی عورتوں کے اوصاف بھی پائے جائیں۔
(حجة اللہ البالغة)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5365   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5365  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں قریشی عورتوں کی دو صفتیں بیان ہوئی ہیں:
ایک تو وہ بچے کے لیے بچپن میں بہت مہربان ہوتی ہیں۔
دوسرے وہ اپنے شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہیں۔
مقاصد نکاح میں سب سے زیادہ اہم یہی دو مقصد ہیں۔
انہی سے تدبیر منزل اور نظام خانہ داری وابستہ ہے، لہذا مستحب ہے کہ نکاح کے لیے ایسی عورت کا انتخاب کیا جائے جس میں یہ دونوں صفتیں پائی جاتی ہوں۔
(2)
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کی ایک عورت کو پیغام نکاح بھیجا جس کا خاوند فوت ہو چکا تھا اور اس کے پہلے شوہر سے پانچ چھ بچے تھے اور اسے "سودہ" کہا جاتا تھا۔
اس نے عرض کی:
اللہ کے رسول! آپ سے زیادہ مکرم کوئی شخص نہیں لیکن میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو آپ کے آرام میں مخل ہوں گے۔
اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریشی عورتوں کی مذکورہ دو صفتیں بیان کیں۔
(مسند أحمد: 318/1، 319، و فتح الباري: 634/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5365   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1077  
1077-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1077]
فائدہ:
اس حدیث میں قریش کی عورتوں کی برتری ثابت ہوتی ہے، اور وہ عورت بہتر ہے جو بچوں پر زیادہ شفقت کرنے والی اور خاوند کے مال کی حفاظت کرنے والی ہو، اس حدیث میں عورتوں کے اونٹوں پر سواری کرنے کا ذکر ہے، اس سے ثابت ہوا کہ عورت محرم کے ساتھ سفر کر سکتی ہے کیونکہ اس کی وضاحت دیگر احادیث سے ثابت ہوتی ہے، کوئی شخص صرف اس حدیث کو لے کر بد اخذ نہ کرے کہ عورت اکیلے سفر کر سکتی ہے، کیونکہ عدم ذکر سے نفی لازم نہیں آتی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1076   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5082  
5082. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرنت ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں بہترین عورت قریش کی نیک عورت ہے جو اپنے بچے سے اس کی صفر سنی میں بہت زیادہ محبت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال واسباب کی بہے اچھی حفاظت کرنے والی ثابت ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5082]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح کے لئے عورت کا دیندار ہونا ساتھ ہی خانگی امور سے واقف ہونا بھی بہت ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5082   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5082  
5082. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرنت ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں بہترین عورت قریش کی نیک عورت ہے جو اپنے بچے سے اس کی صفر سنی میں بہت زیادہ محبت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال واسباب کی بہے اچھی حفاظت کرنے والی ثابت ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5082]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ کا قائم کردہ یہ عنوان تین اجزاء پر مشتمل ہے:
پہلا حکم حدیث سے ثابت ہوا کہ جو نکاح کرنا چاہے وہ قریش کی عورتوں سے نکاح کرے۔
دوسرا جز بھی حدیث سے ثابت ہوا کہ بہترین عورتیں قریش کی خواتین ہیں اور تیسرا جز بطور لزوم ثابت ہوا کہ جب قریش کی عورتیں بہترین ہیں تو نسل کے لیے ان کا انتخاب کرنا چاہیے۔
(2)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خاندانی اعتبار سے قریشی عورتیں نکاح میں لائی جائیں کیونکہ یہ اپنے خاوندوں کے حقوق کی بہت پاسداری اور ان کے مال کی حفاظت کرتی ہیں، فضول خرچی کرکے ان کے مال کو تباہ نہیں کرتیں، نیز بچوں کی تربیت ونگہداشت کرنے میں ذمہ دار ثابت ہوتی ہیں۔
(فتح الباري: 178/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5082