مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5431
5431. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ میٹھی چیز اور شہد پسند فرمایا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5431]
حدیث حاشیہ:
اس نیت سے میٹھی چیز اور شہد کھانا بھی عین ثواب ہے۔
محبت نبوی کا تقاضا یہی ہے کہ جو چیز آپ نے پسند فرمائی ہم بھی اسے پسند کریں ایسے ہی لوگوں کا نام اہلحدیث ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5431
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5682
5682. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کو میٹھی چیز اور شہد پسند تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5682]
حدیث حاشیہ:
شہد بڑی عمدہ غذا اور دوا بھی ہے باب کا مطلب اس حدیث سے یوں نکلا کہ پسند آنا عام ہے شامل ہے دوا اور غذا دونوں کو۔
شہد بلغم نکالتا ہے اور اس کا شربت امراض باردہ میں بہت ہی مفید ہے۔
خالص شہد آنکھوں میں لگانا خصوصاً سوتے وقت بہت فائدہ مند ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5682
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6972
6972. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ میٹھی چیز اور شہد کو بہت پسند کرتے تھے۔ آپ ﷺ جب عصر کی نماز پڑھ لیتے تو اپنی بیویوں کے پاس تشریف لے جاتے اور ان کے قریب ہوتے۔ ایک مرتبہ آپ سیدہ حفصہ ؓ کے گھر گئے، اور ان کے ہاں اس سے زیادہ قیام فرمایا جتنی دیر قیام کا معمول تھا۔ میں نے اس کے متعلق پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ اس کی قوم سے ایک عورت نے انہیں پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ اس کی قوم سے ایک عورت نے انہیں ایک کپی شہد بطور ہدیہ بھیجا ہے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اس کا شربت پلایا تھا۔ میں نے (اپنے دل میں) کہا: اللہ کی قسم! اب میں آپ کے متعلق ضرور کوئی حیلہ کروں گی، چنانچہ میں نے اس کا ذکر سیدہ سودہ ؓ سے کیا اور انہیں کہا: جب تمہارے پاس آپ ﷺ تشریف لائیں تو آپ کے قریب بھی آئیں گے۔ اس وقت تم نے یہ کہنا ہوگا: اللہ کے رسول! (کیا) شاید آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6972]
حدیث حاشیہ:
کہیں آنحضرت سن نہ لیں یا ہماری یہ بات ظاہر نہ ہو جائے۔
مگر اللہ پاک نے قرآن مجید میں اس ساری بات چیت کا پردہ چاک کر دیا جس کا مطلب یہ ہے کہ حیلہ سازی کرنا بہرحال جائز نہیں ہے کاش کتاب الحیل کے مصنفین اس حقیقت پر غور کر سکتے؟ ازواح النبی بلاشبہ امہات المؤمنین ہیں مگر عورت ذات تھیں جن میں کمزوریوں کا ہونا فطری بات ہے۔
غلطی کا ان کو احساس ہوا، یہی ان کی مغفرت کی دلیل ہے۔
اللہ ان سب پر ہماری طرف سے سلام اور اپنی رحمت نازل فرمائے۔
آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6972
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5599
5599. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ حلوا اور شہد پسند کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5599]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی ترجمہ باب سے مطابقت مشکل ہے۔
شاید مطلب یہ ہو کہ انگور کا شیرہ جب اتنا پکایا جائے تو وہ حلوا ہو گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حلوا کو پسند فرماتے تھے۔
(وحیدی)
مگر یہ شرط ضروری ہے کہ اس میں مطلق نشہ نہ ہو وہ حرام ہوگا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5599
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5614
5614. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کو شیرینی اور شہد دونوں چیزیں بہت مرغوب تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5614]
حدیث حاشیہ:
و فیه جواز أکل لذیذ الأطعمة و الطیبات من الرزق و إن ذالك لا ینافي الزھد و المراقبة لا سیما إن حصل اتفاقاً (فتح الباري)
یعنی اس حدیث میں جواز ہے لذیذ اور طیبات رزق کھانے کے لیے اور یہ زہد اور تقویٰ کے خلاف نہیں ہے خاص کر جبکہ اتفاقی طور پر حاصل ہو جائے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5614
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5431
5431. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ میٹھی چیز اور شہد پسند فرمایا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5431]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس نیت سے میٹھی چیز اور شہد استعمال کرنا عین ثواب ہے کہ یہ چیزیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہر اس چیز کو پسند کیا جائے جسے آپ نے پسند فرمایا ہے۔
ثعلبی نے کہا ہے کہ جس میٹھی چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے تھے وہ کھجور اور دودھ سے ملا کر تیار کی جاتی تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چاہت کے مطابق جس میٹھی چیز کے چند لقمے تناول فرماتے تو حاضرین مجلس یہ خیال کرتے کہ آپ کو میٹھی چیز سے بہت محبت ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم شہد کو بھی بہت پسند کرتے تھے۔
(2)
بعض حضرات کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر اس میٹھی چیز کو پسند کرتے جو طبعی طور پر میٹھی ہوتی جیسے کھجور اور شہد وغیرہ لیکن یہ حدیث اس موقف کی تردید کرتی ہے کیونکہ اس میں شہد کے مقابلے میں میٹھی چیز پسند کرنے کا ذکر ہے۔
(فتح الباري: 690/9)
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5431
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5599
5599. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ حلوا اور شہد پسند کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5599]
حدیث حاشیہ:
اس کا مطلب یہ ہے کہ انگور کا شیرہ اگر اتنا پکایا جائے کہ حلوہ بن جائے تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حلوے کو پسند کرتے تھے مگر یہ شرط اپنی جگہ پر ضروری ہے کہ اس میں نشہ پیدا نہ ہو، اگر اس میں نشہ پیدا ہو گیا تو اس کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں۔
اسی طرح کھجوروں کو عصیر (جوس)
بھی شہد کی طرح ہے۔
اس کا استعمال حلال ہے بشرطیکہ نشہ آور نہ ہو۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5599
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5614
5614. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کو شیرینی اور شہد دونوں چیزیں بہت مرغوب تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5614]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ آپ کو میٹھی چیز کی بہت خواہش تھی، اگر نہ ملتی تو بے چین ہو جاتے یا خصوصی طور پر اس کا اہتمام کراتے جیسا کہ مال دار لوگوں کا رویہ ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کبھی میٹھی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کی جاتی تو بڑے شوق سے اسے تناول فرماتے۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لذیذ اور عمدہ چیز کا اہتمام کرنا معیوب امر نہیں ہے اور یہ زہد و تقویٰ کے منافی نہیں، خاص کر جب اتفاقیہ طور پر مل جائے۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 101/10)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شہد کھاتے بھی تھے اور پانی میں ملا کر بطور مشروب بھی استعمال کرتے تھے۔
انسان حسب ضرورت اور حسب خواہش اسے استعمال کر سکتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5614
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5682
5682. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کو میٹھی چیز اور شہد پسند تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5682]
حدیث حاشیہ:
(1)
میٹھی چیز سے انسانوں کی بنائی ہوئی مٹھائی اور قدرتی میٹھی چیزیں دونوں مراد ہیں۔
پسند ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایسی چیزیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کی جاتیں تو رغبت اور شوق سے تناول فرماتے۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس قسم کی میٹھی چیز خصوصی طور پر تیار کراتے تھے، پھر شہد ایک قدرتی ٹانک ہے جو غذا اور دوا دونوں کے لیے کارآمد ہے۔
اس میں خود ساختہ مٹھاس کے مضر اثرات نہیں ہوتے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے عنوان اس طرح ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد کا پسند ہونا عام ہے جو غذا اور دوا دونوں کو شامل ہے۔
علامہ عینی نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو پھنسیاں نکل آئیں تو وہ ان پر شہد ملتے اور یہ آیت پڑھتے تھے جو عنوان میں درج ہے۔
(عمدة القاري: 672/14)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5682
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6972
6972. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ میٹھی چیز اور شہد کو بہت پسند کرتے تھے۔ آپ ﷺ جب عصر کی نماز پڑھ لیتے تو اپنی بیویوں کے پاس تشریف لے جاتے اور ان کے قریب ہوتے۔ ایک مرتبہ آپ سیدہ حفصہ ؓ کے گھر گئے، اور ان کے ہاں اس سے زیادہ قیام فرمایا جتنی دیر قیام کا معمول تھا۔ میں نے اس کے متعلق پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ اس کی قوم سے ایک عورت نے انہیں پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ اس کی قوم سے ایک عورت نے انہیں ایک کپی شہد بطور ہدیہ بھیجا ہے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اس کا شربت پلایا تھا۔ میں نے (اپنے دل میں) کہا: اللہ کی قسم! اب میں آپ کے متعلق ضرور کوئی حیلہ کروں گی، چنانچہ میں نے اس کا ذکر سیدہ سودہ ؓ سے کیا اور انہیں کہا: جب تمہارے پاس آپ ﷺ تشریف لائیں تو آپ کے قریب بھی آئیں گے۔ اس وقت تم نے یہ کہنا ہوگا: اللہ کے رسول! (کیا) شاید آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6972]
حدیث حاشیہ:
1۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں شہد کا شربت پیا تھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ مل کر یہ پرو گرام بنایا تھا۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4912)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے بھی اس امر کی تائید ہوتی ہے کہ جن دو بیویوں نے آپس میں مشورہ کیا تھا وہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں۔
اگر اُم المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر شہد پیا ہوتا جیسا کہ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے تو وہ مظاہرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ کیسے شریک ہو سکتیں تھیں؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ دو الگ الگ واقعے ہیں۔
(فتح الباري: 430/12)
2۔
اس حدیث میں وضاحت نہیں ہے کہ اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کیا نازل ہوا تھا۔
چنانچہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے واقعے میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس وقت سورہ تحریم نازل فرمائی۔
(صحیح البخاري، الطلاق، حدیث: 5267)
ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ حیلہ سازی قطعاً جائز نہیں خواہ یہ کام ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین ہی کیوں نہ کریں بلا شبہ آپ امہات المومنین ہیں مگر عورت میں فطری کمزوریاں ہوتی ہیں نیز ان میں غیرت کا عنصر کچھ زیادہ ہی پایا جاتا ہے جب انھیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انھوں نے اس کی تلافی کر دی۔
یہی ان کی مغفرت کے لیے کافی ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ حیلہ سازی کوئی اچھی چیز نہیں انسان کو اس سے ہر حال میں بچنا چاہیے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6972