4257. حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بیت اللہ کا طواف اورصفا و مروہ کے درمیان سعی اس لیے کی تھی کہ مشرکین کو اپنی قوت دکھائیں۔ ابن عباس ؓ ہی سے مروی ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب نبی ﷺ امن کے سال مکہ مکرمہ تشریف لائے تو فرمایا: ”اکڑ کر چلو تاکہ مشرکین کو اپنی طاقت دکھائیں۔“ اور مشرکین جبل قعیقعان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4257]
حدیث حاشیہ: 1۔
گزشتہ حدیث سے معلوم ہوا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے دوران طواف میں رمل کیا تاکہ کفار کو اپنی طاقت دکھائیں اس حدیث سے پتہ چلا کہ آپ نے صفاو مروہ کی سعی کرتے وقت بھی یہی خیال کیا تھا کہ کفار کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں اگرچہ صفاو مروہ کی سعی کے اسباب بھی احادیث میں ذکر ہوئے ہیں ایک چیز کے کئی اسباب ممکن ہیں ان اسباب کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
کفار کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا مقصود تھا جیسا کہ مذکورہ حدیث میں حضرت ابن عباس ؓ نے اس سبب کو واضح الفاظ میں بیان کیا ہے۔
حضرت ابراہیم ؑ کی سنت ہے اس مقام پر وسوسہ اندزای کرنے کے لیے آپ کے سامنے شیطان آیا تو آپ اس مقام پر دوڑے تھے اس لیے اسے ابراہیم کہا گیا ہے۔
(مسند أحمد: 297/1) حضرت ہاجرہ ؓ کی سنت قدیم ہے وہ اس مقام پر ماں کی مامتا کے ہاتھوں مجبور کر بے قراری سے دوڑی تھیں جیسا کہ کئی احادیث سے ثابت ہے۔