7014. حضرت عبداللہ بن سلام ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے خواب میں دیکھا گویا میں ایک باغ میں ہوں اور باغ کے درمیان ایک ستون ہے اور ستون کے اوپر ایک کڑا ہے۔ مجھے کہا گیا: اس پر چڑھ جاؤ۔ میں نے کہا: مجھ میں اتنی ہمت نہیں ہے۔ اس دوران میں میرے پاس ایک خادم آیا۔ اس نے میرے کپڑے اٹھائے تو میں اوپر چڑھ گیا اور میں نے کڑے کو پکڑ لیا۔ میں اسے پکڑے ہوئے تھا کہ میری آنکھ کھل گئی۔ میں نے یہ خواب نبی ﷺ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ”وہ باغ، اسلام کا باغ تھا، وہ ستون اسلام کا ستون تھا اور وہ ”حلقہ عروہ وثقیٰ“ تھا۔ تم ہمیشہ اسلام پر مضبوطی سے جمے رہو گے یہاں تک کہ تمہاری وفات ہو جائے گی۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7014]
حدیث حاشیہ: اہل تعبیر کہتے ہیں کہ حلقہ اور عروہ سے مراد پکڑنے والے کی دینی قوت اور اس کا اخلاق ہے۔
حدیث میں عروہ ثقی سے درج ذیل آیت کریمہ کی طرف اشارہ ہے۔
”جو شخص طاغوت کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے تو اس نے ایسے مضبوط حلقے کو تھام لیا جو کسی صورت میں ٹوٹ نہیں سکتا۔
“ (البقرة: 256/2) حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بیدار ہوئے تو عروہ ثقی ان کے ہاتھ میں تھا۔
شارحین نے دو طرح سے اس کا مفہوم بیان کیا ہے۔
میں اسے پکڑے ہوئے تھا کہ میری آنکھ کھل گئی یعنی خواب میں اسے پکڑے ہوئے تھا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ بیداری کے وقت اللہ تعالیٰ کی قدرت سے حلقے اور کڑے کو پکڑے ہوئے تھے۔
اللہ تعالیٰ کے لیے ایسا کرنا مشکل نہیں۔
(عمدة القاري: 295/16)