الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
54. بَابٌ:
54. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3485
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ خُسِفَ بِهِ فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِي الْأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے خبر دی اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین سے گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا اور اب وہ قیامت تک یوں ہی زمین میں دھنستا چلا جائے گا۔ یونس کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن خالد نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ/حدیث: 3485]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريبينما رجل يجر إزاره من الخيلاء خسف به فهو يتجلجل في الأرض إلى يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرىبينا رجل يجر إزاره من الخيلاء خسف به فهو يتجلجل في الأرض إلى يوم القيامة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3485 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3485  
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں قارون مرادہے جس کےدھنسائے جانے کا ذکر قرآن میں بھی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3485   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3485  
حدیث حاشیہ:

ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا حرام ہے خواہ تکبر کی بنا پر ہو یا عادت کے طور پر البتہ چار مواقع اس سے مستثنیٰ ہیں۔
عورتیں اس حکم میں شامل نہیں ہیں۔
کوشش کے باوجود بعض اوقات کپڑے نیچے ہو جاتے ہیں۔
جلدی میں اٹھتے وقت کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے۔
بیماری کی وجہ سے ایسا کرنا جائز ہے۔
اس کی تفصیل کتاب اللباس حدیث 5787۔
میں آئے گی۔
صحیح مسلم میں ہے کہ وہ شخص پہلے لوگوں یعنی بنی اسرائیل سے تھا (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5469(2088)

بعض شارحین نے اس سزا کے بارے میں کہا ہے کہ یہ قارون کو ملی تھی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3485   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5328  
´ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکانے کی سنگینی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص تکبر (گھمنڈ) سے اپنا تہبند لٹکاتا تھا،) تو اسے زمین میں دھنسا دیا گیا، چنانچہ وہ قیامت تک زمین میں دھنستا جا رہا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5328]
اردو حاشہ:
(1) تہ بند، شلوار اور پینٹ وغیرہ زمین پر گھسیٹ کر چلنا کبیرہ گناہ ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے: جوشخص اپنا کپڑا (تہبند، شلوار اور پینٹ) زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے تو اس کی دو ہی وجہیں ہو سکتی ہیں: ایک تو یہ کہ ایسا کرنے والا شخص ازراہِ تکبر ہی اس طرح کرتا ہے۔ یہ شرعا ناجائز ہے اور حرام ہے اور قیامت والے دن ایسے شخص کی طرف اللہ نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا، نہ ایسے شخص سے کلام فرمائے گا اور نہ اسے پاک ہی کرے گا بلکہ اس کے لیے درد ناک عذاب ہو گا: (صحیح مسلم، الأیمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الإزار ........حدیث:293، 294) دوسری وجہ غفلت وسستی اور مداہنت ہے۔ احکام شریعت کی بجا آوری میں سستی وغفلت و مداہنت بھی جرم ہے اس لیے ایسے شخص کی بابت رسول اللہ ﷺ کا واضح فرمان ہے: ٹخنوں سے نیچے جہاں تک تہبند ہو گا تو وہ (حصہ جسم) کی آگ میں جلے گا۔ (صحیح البخاري،اللباس، باب ما أسفل الکعبین فھو فی النار، حدیث 578) یہ بات یاد رہے کہ چار قسم کے لوگ اس وعید سے شدید مستثنی ہیں: ٭عورتیں کہ ان کو حکم ہے کہ وہ اپنا کپڑا اتنا نیچے کریں کہ چلتے وقت پاؤں ننگے نہ ہوں۔ ٭اٹھتے وقت بے خیالی میں کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے۔ ٭کسی کا پیٹ اور توندی بڑی ہو یا کمر پتلی ہو اور کوشش کے باوجود کبھی کبھار کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے۔ ٭پاؤں یا ٹخنوں سے نیچے کوئی زخم ہو تو گردوغبار اورمکھیوں سے حفاظت کے پیش نظر کپڑا نیچے کرنا۔ (مختصر صحیح بخاری (اردو) فوائد حدیث:1984)
(2) ایک شخص یہ شخص امت مسلمہ سے نہیں بلکہ بنی اسرائیل سے تھا۔ ظاہر تویہی ہے کہ قارون کے علاوہ کوئی اور شخص ہو گا۔ واللہ أعلم.
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5328