الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
35. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَى حِينٍ} :
35. باب: (یونس علیہ السلام کا بیان) سورۃ الصافات میں اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”اور بلاشبہ یونس یقیناً رسولوں میں سے تھا“ اس قول تک ”تو ہم نے انہیں ایک وقت تک فائدہ دیا“۔
حدیث نمبر: 3414
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَتَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا كَرِهَهُ، فَقَالَ: لَا وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَامَ فَلَطَمَ وَجْهَهُ، وَقَالَ: تَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَذَهَبَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَبَا الْقَاسِمِ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا فَمَا بَالُ فُلَانٍ لَطَمَ وَجْهِي، فَقَالَ: لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ فَذَكَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ:" لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَاءِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ أَمْ بُعِثَ قَبْلِي.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے ‘ ان سے عبدالعزیز بن سلمہ نے ‘ ان سے عبداللہ بن فضیل نے ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ لوگوں کو ایک یہودی اپنا سامان دکھا رہا تھا لیکن اسے اس کی جو قیمت لگائی گئی اس پر وہ راضی نہ تھا۔ اس لیے کہنے لگا کہ ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کو تمام انسانوں میں برگزیدہ قرار دیا۔ یہ لفظ ایک انصاری صحابی نے سن لیے اور کھڑے ہو کر انہوں نے ایک تھپڑ اس کے منہ پر مارا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی ہم میں موجود ہیں اور تو اس طرح قسم کھاتا ہے کہ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں میں برگزیدہ قرار دیا۔ اس پر وہ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے ابوالقاسم! میرا مسلمانوں کے ساتھ امن اور صلح کا عہد و پیمان ہے۔ پھر فلاں شخص کا کیا حال ہو گا جس نے میرے منہ پر چانٹا مارا ہے ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی سے دریافت فرمایا کہ تم نے اس کے منہ پر کیوں چانٹا مارا؟ انہوں نے وجہ بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہو گئے اس قدر کہ غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نمایاں ہو گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء میں آپس میں ایک کو دوسرے پر فضیلت نہ دیا کرو، جب صور پھونکا جائے گا تو آسمان و زمین کی تمام مخلوق پر بے ہوشی طاری ہو جائے گی ‘ سوا ان کے جنہیں اللہ تعالیٰ چاہے گا۔ پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا اور سب سے پہلے مجھے اٹھایا جائے گا ‘ لیکن میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کو پکڑے ہوئے کھڑے ہوں گے ‘ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ انہیں طور کی بے ہوشی کا بدلا دیا گیا ہو گا یا مجھ سے بھی پہلے ان کی بے ہوشی ختم کر دی گئی ہو گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ/حدیث: 3414]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريلا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا أدري أكان فيمن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله
   صحيح البخاريلا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون يوم القيامة فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا أدري أكان فيمن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله
   صحيح البخاريلا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون يوم القيامة فأكون في أول من يفيق فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا أدري أكان موسى فيمن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله
   صحيح البخارييصعق الناس حين يصعقون أكون أول من قام فإذا موسى آخذ بالعرش فما أدري أكان فيمن صعق
   صحيح البخاريلا تفضلوا بين أنبياء الله ينفخ في الصور فيصعق من في السموات ومن في الأرض إلا من شاء الله ثم ينفخ فيه أخرى أكون أول من بعث فإذا موسى آخذ بالعرش فلا أدري أحوسب بصعقته يوم الطور أم بعث قبلي لا أقول إن أحدا أفضل من يونس بن متى
   صحيح البخاريلا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون يوم القيامة فأصعق معهم فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش جانب العرش فلا أدري أكان فيمن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله
   صحيح البخاريإني أول من يرفع رأسه بعد النفخة الآخرة إذا أنا بموسى متعلق بالعرش فلا أدري أكذلك كان أم بعد النفخة
   صحيح مسلملا تفضلوا بين أنبياء الله فإنه ينفخ في الصور فيصعق من في السماوات ومن في الأرض إلا من شاء الله ثم ينفخ فيه أخرى فأكون أول من بعث أو في أول من بعث فإذا موسى آخذ بالعرش فلا أدري أحوسب بصعقته يوم الطور أو بعث قبلي لا أقول إن أحدا أفضل من يونس بن متى
   جامع الترمذيونفخ في الصور فصعق من في السموات ومن في الأرض إلا من شاء الله ثم نفخ فيه أخرى فإذا هم قيام ينظرون أكون أول من رفع رأسه فإذا موسى آخذ بقائمة من قوائم العرش فلا أدري أرفع رأسه قبلي أم كان ممن استثنى الله من قال أنا خير من يونس بن متى فقد كذب
   سنن أبي داودلا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش في جانب العرش فلا أدري أكان ممن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله