اور عمر رضی اللہ عنہ نے شرط لگائی تھی (اپنے وقف کے لیے) کہ جو شخص اس کا متولی ہو اس کے لیے اس وقف میں سے کھا لینے سے کوئی حرج نہ ہو گا۔ (دستور کے مطابق) واقف خود بھی وقف کا مہتمم ہو سکتا ہے اور دوسرا شخص بھی۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے اونٹ یا کوئی اور چیز اللہ کے راستے میں وقف کی تو جس طرح دوسرے اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں خود وقف کرنے والا بھی اٹھا سکتا ہے اگرچہ (وقف کرتے وقت) اس کی شرط نہ لگائی ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوَصَايَا/حدیث: Q2754]
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص قربانی کا اونٹ ہانکے لیے جا رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا۔ اس صاحب نے کہا یا رسول اللہ! یہ قربانی کا اونٹ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری یا چوتھی بار فرمایا افسوس! سوار بھی ہو جا یا آپ نے «ويلك» کی بجائے «ويحك» فرمایا جس کے معنی بھی وہی ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوَصَايَا/حدیث: 2754]