مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی، انہیں عوام نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ ایک شخص نے اپنا سامان دکھا کر اللہ کی قسم کھائی کہ اسے اس سامان کا اتنا روپیہ مل رہا تھا، حالانکہ اتنا نہیں مل رہا تھا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں۔“ ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گاہکوں کو پھانسنے کے لیے قیمت بڑھانے والا سود خور کی طرح خائن ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: 2675]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2675
حدیث حاشیہ: قاضی کے سامنے عدالت میں جھوٹ بولنے والوں کی مذمت پر جو جھوٹی قسم کھاکر غلط بیانی کریں حضرت امام بخاری ؒنے خاص استدلال فرمایا ہے۔ یوں جھوٹ بولنا ہر جگہ ہی منع ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2675