ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے برید بن عبداللہ سے، وہ ابوبردہ سے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”غلام جو اپنے رب کی عبادت احسن طریق کے ساتھ بجا لائے اور اپنے آقا کے جو اس پر خیر خواہی اور فرماں برداری (کے حقوق ہیں) انہیں بھی ادا کرتا رہے، تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْعِتْقِ/حدیث: 2551]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2551
حدیث حاشیہ: یہ اس لیے کہ اس نے دو فرض ادا کئے۔ ایک اللہ کی عبادت کا فرض ادا کیا۔ دوسرے اپنے آقا کی اطاعت کی جو شرعاً اس پر فرض تھی اس لیے اس کو دوگنا ثواب حاصل ہوا۔ (فتح)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2551
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2551
حدیث حاشیہ: ان احادیث میں غلام کے لیے لفظ "عبد" اور آقا کے لیے لفظ "سید" استعمال ہوا ہے، احادیث لانے کا یہی مقصد ہے کہ جس حدیث میں ممانعت ہے وہ تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے، یعنی بہتر ہے ایسے الفاظ کے استعمال سے بچا جائے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2551