´پیشگی ادائیگی، قرض اور رھن کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”رہن رکھے ہوئے جانور پر (اس پر اٹھنے والے) مصارف و اخراجات کے بدلے سواری کی جا سکتی ہے۔ اور دودھ دینے والے جانور کا دودھ (اس پر اٹھنے والے) مصارف کے بدلے پیا جا سکتا ہے، جبکہ وہ رہن ہو اور جو آدمی سواری کرتا ہے اور دودھ پیتا ہے۔ اس کے اخراجات کا ذمہ دار بھی وہی ہے۔“ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 723»
تخریج: «أخرجه البخاري، الرهن، باب الرهن مركوب ومحلوب، حديث:2512.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب مرہونہ کی دیکھ بھال اور حفاظت کی ذمہ داری مرتھن پر ہے تو اس کے لیے اس سے انتفاع بھی جائز ہے‘ خواہ اس چیز یا جانور کا مالک اس کی اجازت نہ دے۔
امام احمد اور اسحاق رحمہما اللہ وغیرہ کی یہی رائے ہے‘ وہ کہتے ہیں کہ جس کے پاس چیز رہن رکھی گئی ہے وہ اس پر آنے والے اخراجات کے بقدر اس کے دودھ اور سواری کا فائدہ لے سکتا ہے۔
ان دونوں کے سوا فائدہ نہیں اٹھا سکتا اور نہ اخراجات سے زیادہ فائدہ اٹھانا جائز ہے۔
2.جمہور علماء کا قول ہے کہ مرہونہ چیز سے کسی قسم کا فائدہ اٹھانا جائز نہیں بلکہ سارے فوائد رہن رکھنے والا اٹھا سکتا ہے۔
اس پر جو مشقت و محنت اور مصارف ہوں گے‘ وہ بھی اس کے ذمے ہوں گے۔
مگر یہ حدیث جمہور کے خلاف حجت ہے۔