تخریج: «أخرجه البخاري، الرقاق، باب سكرات الموت، حديث:6516.»
تشریح:
اس حدیث میں کسی بھی مرنے والے کو برا کہنے اور گالی دینے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ مردے کو گالی دینے کی وجہ سے اس کے لواحقین کو اذیت پہنچتی ہے جو باہمی دشمنی اور عداوت کا باعث بن سکتی ہے۔
ویسے بھی یہ لغو اور فضول سی بات ہے کیونکہ مرنے والا اپنے مالک کے پاس پہنچ چکا‘ اب اس کا معاملہ اس کے سپرد ہے‘ سزا دے یا نہ دے۔
کسی کے گالی دینے سے اسے کیا فرق پڑے گا۔
پھر یہ کون سی شرافت ہے کہ جو جوابی کارروائی کی حالت میں نہیں اسے گالی دی جائے۔
اسے گالی گلوچ کرنے سے سوائے اپنے نفس کو جلانے کے کیا حاصل؟