ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ولید بن مسلم نے امام اوزاعی سے خبر دی، کہا کہ مجھ کو عمیر بن ہانی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے جنادہ بن ابی امیہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبادہ بن صامت نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رات کو بیدار ہو کر یہ دعا پڑھے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شىء قدير. الحمد لله، وسبحان الله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله»(ترجمہ)”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ملک اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کے لیے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اللہ کی ذات پاک ہے، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کی مدد کے بغیر نہ کسی کو گناہوں سے بچنے کی طاقت ہے نہ نیکی کرنے کی ہمت“ پھر یہ پڑھے «اللهم اغفر لي»(ترجمہ) اے اللہ! میری مغفرت فرما“۔ یا (یہ کہا کہ) کوئی دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ پھر اگر اس نے وضو کیا (اور نماز پڑھی) تو نماز بھی مقبول ہوتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1154]
من تعار من الليل فقال لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير الحمد لله وسبحان الله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله ثم قال اللهم اغفر لي أو دعا استجيب له فإن توضأ وصلى قبلت صلاته
من تعار من الليل فقال لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير وسبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله ثم قال رب اغفر لي أو قال ثم دعا استجيب له فإن عزم فتوضأ ثم صلى قبلت صلاته
من تعار من الليل فقال حين يستيقظ لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله ثم دعا رب اغفر لي قال الوليد أو قال دعا استجيب له فإن قام فتوضأ ثم صلى قبلت
من تعار من الليل فقال حين يستيقظ لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم ثم دعا رب اغفر لي غفر له قال الوليد أو قال دعا استجيب له فإن ق
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1154
حدیث حاشیہ: ابن بطال ؒ نے اس حدیث پر فرمایا ہے کہ اللہ تعالی اپنے نبی ﷺ کی زبان پر یہ وعدہ فرماتا ہے کہ جو مسلمان بھی رات میں اس طرح بیدار ہو کہ اس کی زبا ن پر اللہ تعالی کی توحید، اس پر ایمان ویقین، اس کی کبریائی اور سلطنت کے سامنے تسلیم اور بندگی، اس کی نعمتوں کا اعتراف اور اس پر اس کا شکر وحمد اور اس کی ذات پاک کی تنزیہ وتقدیس سے بھرپور کلمات زبان پر جاری ہوجائیں توا للہ تعالی اس کی دعا کو بھی قبول کرتا ہے اور اس کی نماز بھی بارگاہ رب العزت میں مقبول ہوتی ہے۔ اس لیے جس شخص تک بھی یہ حدیث پہنچے، اسے اس پر عمل کو غنیمت سمجھنا چاہیے اور اپنے رب کے لیے تمام اعمال میں نیت خالص پیدا کرنی چاہیے کہ سب سے پہلی شرط قبولیت یہی خلوص ہے۔ (تفہیم البخاری)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1154
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1154
حدیث حاشیہ: (1) ابن بطال نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کی زبان حق ترجمان سے یہ وعدہ کیا ہے کہ جو شخص رات کو اپنی نیند سے بیدار ہو کر اپنے رب کی توحید سے زبان کو حرکت دے، اس کی بادشاہت پر یقین رکھے، اس کی نعمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی حمد و ثنا کرے، اس کی تسبیح و تہلیل کرے، اس کی کبریائی بیان کرے، اپنی عاجزی اور بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے دعا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا ضرور قبول فرمائے گا اور اگر نماز پڑھے گا تو اسے بھی شرف پذیرائی سے نوازا جائے گا، اس لیے ضروری ہے کہ جو شخص اس حدیث کو پڑھے وہ اپنے اندر خلوص نیت پیدا کرے اور اس عمل کو غنیمت سمجھے۔ (فتح الباري: 53/3)(2) صحیح بخاری کے راوی ابو عبداللہ فربری کہتے ہیں کہ میں ایک رات بیدار ہوا اور مذکورہ ذکر پڑھا پھر مجھے نیند آ گئی تو خواب میں میرے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے یہ آیت پڑھی: ﴿وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ﴾(الحج: 24: 22) ”یہ وہ لوگ ہیں جنہیں کلمۂ طیب قبول کرنے کی ہدایت کی گئی۔ “
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1154
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5060
´رات میں نیند سے بیدار ہونے پر آدمی کیا پڑھے؟` عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نیند سے بیدار ہوا اور بیدار ہوتے ہی اس نے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله» کہا پھر دعا کی «رب اغفر لي» کہ اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے (ولید کی روایت میں ہے، اور دعا کی) تو اس کی دعا قبول کی جائے گی، اور اگر وہ اٹھا اور وضو کیا، پھر نماز پڑھی تو اس کی نماز مقبول ہو گی۔“[سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5060]
فوائد ومسائل: تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو حدیث: 5042۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5060
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3878
´رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے؟` عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو رات میں بیدار ہو اور آنکھ کھلتے ہی یہ دعا پڑھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم»”اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے حمد و ثنا ہے، وہی ہر چیز پر قادر ہے، اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اللہ ہی س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3878]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) اللہ تعالیٰ کا عظیم احسان ہے۔ کہ اس نے بظاہر معمولی اور آسان نظر آنے والے اعمال بہت زیادہ ثواب کا وعدہ فرمایا ہے۔ کیونکہ ان اعمال کاتعلق اللہ کے ذکر سے ہے۔ جو بہت عظیم عمل ہے۔
(2) رات کو آنکھ کھلنے پر اللہ کا ذکرکرنا اللہ کو بہت پسند ہے۔ چونکہ یہ وقت غفلت کا ہوتا ہے۔ اس لئے اس وقت اللہ کو یاد کرنا اللہ سے محبت کامظہر ہے۔
(3) دعا کی قبولیت کے لئے یہ طریقہ اختیار کرنا چاہیے کہ رات کو سوتے وقت وضو کرکے دایئں کروٹ پرلیٹ کرمسنون دعایئں پڑھ کرسویئں رات کو آنکھ کھلنے پر مذکورہ مسنون دعا پڑھ کردعا کریں اور نماز پڑھیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3878
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3414
´رات میں نیند سے جاگے تو کیا دعا پڑھے؟` عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی نیند سے جاگے پھر کہے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير وسبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله»۱؎، پھر کہے «رب اغفر لي»”اے میرے رب ہمیں بخش دے“، یا آپ نے کہا: پھر وہ دعا کرے تو اس کی دعا قبول کی جائے گی، پھر اگر اس نے ہمت کی اور وضو کیا پھر نماز پڑھی تو اس کی نماز مقبول ہو گی۔“[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3414]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اللہ واحد کے سوا اور کوئی معبود برحق نہیں ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، بادشاہت اسی کی ہے اور اسی کے لیے سب تعریفیں ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور اللہ سب سے بڑا ہے، اور گناہ سے بچنے کی قوت اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں ہے مگر اللہ کی توفیق سے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3414