اور لیث بن سعد رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے بیان کیا کہ انہیں ان کے باپ نے خبر دی کہ انہوں نے خود دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) سفر میں نفل نمازیں سواری پر پڑھتے تھے، وہ جدھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاتی ادھر ہی سہی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1104]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1104
حدیث حاشیہ: اس سےآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر میں نفل پڑھنا ثابت ہوا، نیز چاشت کی نماز بھی ثابت ہوئی اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر بھر کوئی کام صرف ایک ہی دفعہ کرنا ثابت ہو تو وہ بھی امت کے لئے سنت ہے اور چاشت کے لئے تو اور بھی ثبوت موجود ہیں۔ حضرت ام ہانی نے صرف اپنے دیکھنے کا حال بیان کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ حضرت ام ہانی کو ہروقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1104
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1093
1093. حضرت عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو اپنی سواری پر نماز پڑھتے دیکھا، سواری کا جدھر بھی منہ ہوتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1093]
حدیث حاشیہ: ثابت ہوا کہ نفل سواری پر درست ہیں اسی طرح وتر بھی۔ امام شافعی اور امام مالک اور امام احمد اور اہل حدیث کا یہی قول ہے اور حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک وتر سواری پر پڑھنی درست نہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1093