ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معمر نے زہری سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عامر نے اور ان سے ان کے باپ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ اونٹنی پر نماز پڑھتے رہتے خواہ اس کا منہ کسی طرف ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1093]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1093
حدیث حاشیہ: ثابت ہوا کہ نفل سواری پر درست ہیں اسی طرح وتر بھی۔ امام شافعی اور امام مالک اور امام احمد اور اہل حدیث کا یہی قول ہے اور حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک وتر سواری پر پڑھنی درست نہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1093
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1104
1104. حضرت عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ کو دوران سفر میں رات کے وقت اپنی سواری پر نوافل پڑھتے دیکھا وہ جدھر بھی متوجہ ہو جاتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1104]
حدیث حاشیہ: اس سےآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر میں نفل پڑھنا ثابت ہوا، نیز چاشت کی نماز بھی ثابت ہوئی اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر بھر کوئی کام صرف ایک ہی دفعہ کرنا ثابت ہو تو وہ بھی امت کے لئے سنت ہے اور چاشت کے لئے تو اور بھی ثبوت موجود ہیں۔ حضرت ام ہانی نے صرف اپنے دیکھنے کا حال بیان کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ حضرت ام ہانی کو ہروقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1104