الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
حدیث نمبر: 16119
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثُوَيْرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ: هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، فَصُومُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صُومُوهُ".
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ آج عاشورہ کا دن ہے اس کا روزہ رکھو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے کے لئے فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16119]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا لضعف ثوير بن أبى فاختة
حدیث نمبر: 16120
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: إِنَّ الَّذِي قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا سِوَى اللَّهِ حَتَّى أَلْقَاهُ لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ 63" جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا.
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ وہ ذات جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: تھا کہ اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا انہوں نے دادا کو باپ ہی قرار دیا ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16120]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن جريج مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 16121
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک گھونٹ یا دو گھونٹ پینے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہو تی۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16121]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16122
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يَخْطُبُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ، وَهُوَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ أَوْ الصَّلَوَاتِ، يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ".
ابوزبیر کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر کو اس منبر پر خطبہ کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کا سلام پھیرنے کے بعد فرمایا: کرتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی حکومت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے گناہ سے بچنے اور نیکی پر عمل کرنے کی قدرت صرف اللہ ہی سے مل سکتی ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کا احسان اور مہربانی ہے اور اسی کی بہترین تعریف ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم خالص اسی کے لئے عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافروں کو اچھا نہ لگے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16122]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، 594
حدیث نمبر: 16123
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَلِيًّا ذَكَرَ ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّمَا فَاطِمَةُ بِضْعَةٌ مِنِّي، يُؤْذِينِي مَا آذَاهَا، وَيُنْصِبُنِي مَا أَنْصَبَهَا"
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16124
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحَكَمِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ.
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا علی نے ابوجہل کی بیٹی کا نکاح کی نیت سے تذکر ہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ فاطمہ میرے جسم کا حصہ ہے اس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے اور اس کی پریشانی مجھے پریشان کر دیتی ہے۔ ابوحکم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن زبیر سے مٹکے اور کدو کی نبیذ کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16124]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16125
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ، وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ رُكُوبَ الرَّحْلِ، وَالْحَجُّ مَكْتُوبٌ عَلَيْهِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟، قَالَ:" أَنْتَ أَكْبَرُ وَلَدِهِ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ عَنْهُ، أَكَانَ ذَلِكَ يُجْزِئُ عَنْهُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاحْجُجْ عَنْهُ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ بنوخثعم کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرے والد صاحب مسلمان ہو گئے ہیں وہ اتنے ضعیف اور بوڑھے ہیں کہ سواری پر بھی سوار نہیں ہو سکتے ان پر حج فرض ہے کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم ان کے سب سے بڑے بیٹے ہواس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر کوئی قرض ہوتا اور تم اسے ادا کر دیتے تو وہ ان کی طرف سے ادا ہو جاتا اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ان کی طرف سے حج بھی کر لو۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16125]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «أنت أكبر ولده» وهذا إسناد ضعيف، فقد انفرد يوسف بن الزبير بهذه اللفظة، وهو ممن لا يحتمل تفرده
حدیث نمبر: 16126
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَقَّتَ لِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا.
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لئے قرن المنازل کو میقات قرار دیا ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16126]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أيوب السختياني لم يسمع من ابن الزبير
حدیث نمبر: 16127
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ زَمْعَةَ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ، فَكَانَ يَطَؤُهَا، وَكَانُوا يَتَّهِمُونَهَا، فَوَلَدَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَوْدَةَ:" أَمَّا الْمِيرَاثُ فَلَهُ، وَأَمَّا أَنْتِ، فَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ لَكِ بِأَخٍ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ زمعہ کی ایک باندی تھی جسے وہ روندا کرتا تھا لوگ اس باندی پر الزامات بھی لگاتے تھے اتفاقا اس کے یہاں ایک بچہ بھی پیدا ہوا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سودہ سے فرمایا: سودہ میراث تو اسے ملے گی لیکن تم اس سے پردہ کیا کر و کیونکہ وہ تمہارا بھائی نہیں ہے بلکہ گناہ کا نتیجہ ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16127]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «فإنه ليس لك بأخ» ، وهذا إسناد ضعيف، مجاهد لم يسمع من ابن الزبير، بينهما يوسف بن الزبير وهو مجهول، وأيضا لا يحتمل تفرده
حدیث نمبر: 16128
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى الْكَعْبَةِ وَهُوَ يَقُولُ: وَرَبِّ هَذِهِ الْكَعْبَةِ، لَقَدْ" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا وَمَا وُلِدَ مِنْ صُلْبِهِ".
امام شعبی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر کو خانہ کعبہ سے ٹیک لگا کر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس کعبہ کے رب کی قسم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں شخص اور اس کی نسل میں پیدا ہو نے والے بچوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16128]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next