سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ کہا ہے۔ [مسند احمد/وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم/حدیث: 1793]
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذارنے کے بعد جب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ”اطمینان اور سکون اختیار کرو۔“ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں داخل ہوئے تو فرمایا: ”ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جا سکے،“ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔ [مسند احمد/وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم/حدیث: 1794]
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر کھڑے ہوئے اور تسبیح و تکبیر کہی، اللہ سے دعا کی اور استغفار کیا، لیکن رکوع سجدہ نہیں کیا۔ [مسند احمد/وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم/حدیث: 1795]
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما - جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے - سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذارنے کے بعد جب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ”اطمینان اور سکون اختیار کرو۔“ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں داخل ہوئے تو فرمایا: ”ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جا سکے،“ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔ [مسند احمد/وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم/حدیث: 1796]
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے کسی دیہات میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات فرمائی، اس وقت ہمارے پاس ایک مؤنث کتا اور ایک مؤنث گدھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی رہے لیکن نہ تو انہیں ہٹایا گیا اور نہ ہی انہیں ڈانٹ کر بھگانے کی کوشش کی گئی۔ [مسند احمد/وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم/حدیث: 1797]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عباس بن عبيد الله مجهول ولم يدرك عمه الفضل.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ کہتے رہے۔ [مسند احمد/وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم/حدیث: 1798]
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”نماز کی دو دو رکعتیں ہوتی ہیں، ہر دو رکعت پر تشہد پڑھو، خشوع و خضوع، عاجزی اور مسکینی ظاہر کرو، اپنے ہاتھوں کو پھیلاؤ، اپنے رب کے سامنے بلند کرو اور ان کے اندرونی حصے کو اپنے چہرے کے سامنے کر کے یا رب، یا رب کہہ کر دعا کرو۔“ جو شخص ایسا نہ کرے اس کے متعلق بڑی سخت بات فرمائی۔ [مسند احمد/وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم/حدیث: 1799]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله بن نافع مجهول.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے روانہ ہوئے تو میں ان کے ساتھ تھا، جب ہم لوگ گھاٹی میں پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتر کر وضو کیا، ہم پھر سوار ہو گئے یہاں تک کہ مزدلفہ آ پہنچے۔ [مسند احمد/وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم/حدیث: 1800]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مجھے میرے بھائی سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، وہ ان کے ساتھ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں نماز نہیں پڑھی، البتہ وہاں داخل ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو ستونوں کے درمیان سجدہ ریز ہو گئے اور پھر بیٹھ کر دعا کرنے لگے۔ [مسند احمد/وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم/حدیث: 1801]
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرسکون انداز میں واپس ہوئے اور جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔ [مسند احمد/وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم/حدیث: 1802]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1543، م: 1281. وهذا إسناد ضعيف، ابن أبى ليلى سيء الحفظ.