عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے پیدل بھیجا، ہم مال غنیمت حاصل کیے بغیر واپس آئے اور آپ نے ہمارے چہروں پر مشقت کے آثار دیکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں خطاب فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی: ”اے اللہ! انہیں میرے سپرد نہ کر، میں ان سے زیادہ ضعیف ہوں گا، انہیں ان کی جانوں کے سپرد نہ کر وہ اس سے عاجز آ جائیں گے اور انہیں لوگوں کے حوالے نہ کر وہ اپنے آپ کو ان پر ترجیح دیں گے۔ “ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سر پر رکھا، اور فرمایا: ”ابن حوالہ! جب تم دیکھو کہ خلافت ارض مقدس (ملک شام) منتقل ہو گئی ہے تو پھر (سمجھ لینا) زلزلے، غم اور علامات قیامت قریب آ چکی ہیں، اور اس وقت قیامت لوگوں کے اس قدر قریب ہو گی جس قدر میرا ہاتھ تیرے سر کے قریب ہے۔ “ ابوداؤد، اور اس کی سند حسن ہے، اور حاکم نے اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5449]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2535) [و صححه الحاکم (4/ 425) ووافقه الذهبي] »
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب مالِ فے / مالِ غنیمت کو دولت، امانت کو مال غنیمت اور زکوۃ کو تاوان سمجھا جائے، علم دینی مقاصد کے علاوہ دنیوی مقاصد کے لیے حاصل کیا جائے، آدمی اپنی اہلیہ کا اطاعت گزار بن جائے اور اپنی والدہ کی نافرمانی کرے، وہ اپنے دوست کو مقرب بنائے اور اپنے والد کو دور رکھے، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، قبیلے کا سب سے زیادہ احمق شخص قبیلے کا سردار بن جائے، قوم کا ذمہ دار و منتظم ان کا سب سے زیادہ رذیل شخص ہو، آدمی کی اس کے شر کے خوف کی وجہ سے عزت کی جائے، گانے والیاں اور آلاتِ موسیقی عام ہو جائیں، شراب نوشی کی جائے، اور اس امت کے بعد والے لوگ اپنے پہلے لوگوں (یعنی سلف) پر لعن و طعن کریں تو اس وقت تم سرخ آندھیوں، زلزلوں، زمین میں دھنسنے، چہروں کے مسخ ہو جانے، آسمان سے پتھر برسنے اور دیگر نشانیوں کے اس طرح مسلسل آنے کا انتظار کرو جس طرح ہار کی ڈوری ٹوٹ جائے تو پھر موتی لگاتار گرتے ہیں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5450]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2211 وقال: غريب) ٭ فيه رميح: مجھول کما في التقريب و الکاشف (1/ 243) وغيرهما .»
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب میری امت پندرہ (برے) کام کرے گی تو اس پر بلا نازل ہو گی، آپ نے وہ کام شمار کیے لیکن علی رضی اللہ عنہ نے یہ ذکر نہیں کیا کہ ”علم دینی مقاصد کے علاوہ حاصل کیا جائے گا۔ “ فرمایا: ”اپنے دوست سے حسن سلوک کرے گا اور والد سے جفا کرے گا۔ “ اور فرمایا: ”شراب نوشی کی جائے اور ریشم پہنا جائے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5451]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2210) ٭ فيه فرج بن فضالة: ضعيف .»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا ختم نہیں ہو گی حتیٰ کہ میرے اہل بیت سے میرا ہم نام شخص عربوں کا بادشاہ بن جائے گا۔ “ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا: ”اگر دنیا کا صرف ایک ہی دن باقی رہ گیا تو اللہ اس دن کو لمبا کرے گا حتیٰ کہ اللہ اس میں میرے اہل بیت سے ایک آدمی بھیجے گا جس کا نام میرے نام جیسا اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہو گا، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5452]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2230) و أبو داود (4282)»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. حضرت مہدی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد میں سے ہوں گے
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مہدی میری عترت، فاطمہ رضی اللہ عنہ کی اولاد سے ہو گا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5453]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4284)»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مہدی میری اولاد سے ہوں گے، جو کہ کشادہ پیشانی اور بلند ناک والے ہوں گے، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی، وہ سات سال حکومت کرے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5454]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4285) ٭ قتادة مدلس، عنعن و للحديث شواھد ضعيفة .»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مہدی کے قصے کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اس کے پاس آئے گا تو وہ کہے گا: مہدی! مجھے عطا کرو، مجھے عطا کرو، فرمایا: وہ اس کے کپڑے کو بھر دیں گے اور وہ شخص اسے اٹھانے سے قاصر رہے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5455]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2232 وقال: حسن) [و ابن ماجه (4083) ] ٭ فيه زيد العمي: ضعيف .»
ام سلمہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بادشاہ کی موت کے وقت اختلاف ہو جائے گا، اہل مدینہ سے ایک آدمی نکل کر مکہ کی طرف بھاگ کھڑا ہو گا، اہل مکہ سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے تو وہ اسے (اس کے گھر سے) باہر لائیں گے، وہ ناپسند کرتا ہو گا، لیکن وہ رکن (حجرِ اسود) اور مقام ابراہیم کے درمیان اس کی بیعت کریں گے، شام کی طرف سے (اس سے لڑنے کے لیے) اس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا جائے گا، لیکن اس لشکر کو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء پر دھنسا دیا جائے گا، جب لوگ یہ صورتِ حال دیکھیں گے تو شام کے ابدال (عبادت گزار) اور اعراق کے بہترین اشخاص اس کے پاس آئیں گے تو وہ اس کی بیعت کر لیں گے، پھر قریش سے ایک آدمی ظاہر ہو گا جس کے ننہال کلب قبیلے سے ہوں گے، وہ (کلبی) ان (بیعت کرنے والوں) کی طرف ایک لشکر بھیجیں گے تو وہ (بیعت کرنے والے) ان پر غالب آ جائیں گے، اور یہ کلب کا لشکر ہو گا، اور وہ (مہدی) ان میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے مطابق عمل کریں گے، اسلام زمین پر ثابت و قائم ہو جائے گا، وہ سات سال رہیں گے، پھر وفات پا جائیں گے، اور مسلمان ان کی نمازِ جنازہ پڑھیں گے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5456]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4286) ٭ قتادة مدلس و عنعن .»
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بلا کا ذکر کیا جو اس امت کو پہنچے گی، حتیٰ کہ کوئی بھی آدمی ظلم سے کوئی جائے پناہ نہیں پائے گا، اللہ میری اولاد اور میرے اہل بیت سے ایک آدمی مبعوث فرمائے گا، اور اس کے ذریعے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح یہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی، آسمان کے رہنے والے اور زمین کے باسی اس سے راضی ہو جائیں گے۔ آسمان موسلا دھار بارش برسائے گا اور زمین اپنی تمام نباتات اگا دے گی حتیٰ کہ زندہ افراد فوت شدہ افراد کی زندگیوں کی خواہش کریں گے (کہ کاش وہ بھی زندہ ہوتے) وہ (مہدی) اس حالت (عدل و انصاف) میں سات، آٹھ یا نو سال زندہ رہیں گے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الحاکم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5457]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الحاکم (4/ 465 و صححه فقال الذھبي: سنده مظلم) ٭ عمر بن عبيد الله العدوي: لم أجد من وثقه غير الحاکم و في السند علة أخري .»
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وراء النہر سے حارث نامی شخص کا ظہور ہو گا، وہ کھیتی کرنے والا ہو گا، اس کے اول دستے پر منصور نامی شخص ہو گا، وہ آلِ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جگہ اور اختیار و اقتدار دے گا جس طرح قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اقتدار و اختیار دیا، اس کی مدد کرنا یا اس کی بات ماننا ہر مومن پر واجب ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5458]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4290/2) ٭ فيه أبو الحسن الکوفي وھلال بن عمرو: مجھولان .»