عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے پیدل بھیجا، ہم مال غنیمت حاصل کیے بغیر واپس آئے اور آپ نے ہمارے چہروں پر مشقت کے آثار دیکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں خطاب فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی: ”اے اللہ! انہیں میرے سپرد نہ کر، میں ان سے زیادہ ضعیف ہوں گا، انہیں ان کی جانوں کے سپرد نہ کر وہ اس سے عاجز آ جائیں گے اور انہیں لوگوں کے حوالے نہ کر وہ اپنے آپ کو ان پر ترجیح دیں گے۔ “ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سر پر رکھا، اور فرمایا: ”ابن حوالہ! جب تم دیکھو کہ خلافت ارض مقدس (ملک شام) منتقل ہو گئی ہے تو پھر (سمجھ لینا) زلزلے، غم اور علامات قیامت قریب آ چکی ہیں، اور اس وقت قیامت لوگوں کے اس قدر قریب ہو گی جس قدر میرا ہاتھ تیرے سر کے قریب ہے۔ “ ابوداؤد، اور اس کی سند حسن ہے، اور حاکم نے اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5449]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2535) [و صححه الحاکم (4/ 425) ووافقه الذهبي] »