الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
--. قرآن پڑھنے کے اعتبار سے کون بہتر ہے
حدیث نمبر: 2209
وَعَنْ طَاوُوسٍ مُرْسَلًا قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَحْسَنُ صَوْتًا لِلْقُرْآنِ؟ وَأَحْسَنُ قِرَاءَةً؟ قَالَ: «مَنْ إِذَا سَمِعْتَهُ يقْرَأ أَرَأَيْت أَنَّهُ يَخْشَى اللَّهَ» . قَالَ طَاوُوسٌ: وَكَانَ طَلْقٌ كَذَلِك. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
طاؤس ؒ روایت کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا، کون لوگ اچھی آواز اور اچھی قراءت سے قرآن پڑھتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جسے تم قرآن پڑھتے سنو اور اس پر خشیت الٰہی ظاہر ہو۔ طاؤس بیان کرتے ہیں، طلق ؒ اسی طرح تھے۔ اسنادہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2209]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (471/2 ح 3492، نسخة محققة: 3532)
٭ فيه عبد الکريم بن أبي المخارق: ضعيف و الخبر مرسل و للحديث شواھد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. قرآن سمجھ کر پڑھا جائے
حدیث نمبر: 2210
وَعَنْ عُبَيْدَةَ الْمُلَيْكِيِّ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ لَا تَتَوَسَّدُوا الْقُرْآنَ وَاتْلُوهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ مِنْ آنَاءِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَفْشُوهُ وَتَغَنُّوهُ وَتَدَبَّرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ وَلَا تَعْجَلُوا ثَوَابَهُ فَإِنَّ لَهُ ثَوَابًا» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
عبیدہ ملیکی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اہل قرآن! قرآن کے معاملے میں سستی و تغافل نہ برتو، جیسے اس کی تلاوت کا حق ہے ویسے صبح و شام اس کی تلاوت کرو، اس (کی تعلیمات) کو عام کرو، اس کے علاوہ دوسری چیزوں سے بے نیاز ہو جاؤ، اس پر تدبر کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ، دنیا میں اس کا ثواب حاصل کرنے کی کوشش نہ کرو کیونکہ (آخرت میں) اس کا ثواب (بہت زیادہ) ہے۔ اسنادہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2210]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (2007، نسخة محققة: 1852، 1854)
٭ فيه أبو بکر بن أبي مريم: ضعيف، و علل أخري، ولأصل الحديث شواھد .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. قرآن کو سات قرأتوں میں پڑھنے کی اجازت
حدیث نمبر: 2211
وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يقْرَأ سُورَة الْفرْقَان على غير مَا أقرؤوها. وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا فَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقلت يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْسِلْهُ اقْرَأ فَقَرَأت الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَكَذَا أُنْزِلَتْ» . ثُمَّ قَالَ لي: «اقْرَأ» . فَقَرَأت. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَكَذَا أنزلت إِن الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تيَسّر مِنْهُ» . مُتَّفق عَلَيْهِ. وَاللَّفْظ لمُسلم
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ہشام بن حکیم بن جزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان اس انداز سے ہٹ کر پڑھتے ہوئے سنا جس انداز سے میں اسے پڑھتا تھا اور جس طرح رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سکھایا تھا، قریب تھا کہ میں فوراً اس سے تعرض و انکار کرتا، لیکن میں نے اسے مہلت دی حتیٰ کہ وہ (قراءت سے) فارغ ہو گیا، پھر میں نے اس کی گردن میں اس کی چادر ڈالی اور اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لا کر عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے اسے اس انداز سے ہٹ کر سورۃ الفرقان پڑھتے ہوئے سنا ہے جس انداز سے آپ نے اسے مجھے پڑھایا ہے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، (اور اسے فرمایا) پڑھو۔ اس نے اسی قراءت سے پڑھا جو میں نے ا س سے سنی تھی، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل کی گئی ہے۔ پھر مجھے فرمایا: پڑھو۔ میں نے پڑھا تو فرمایا: اسی طرح نازل کی گئی ہے کیونکہ قرآن سات لہجوں میں مجھ پر اتارا گیا ہے، ان میں سے جس لہجے میں آسانی سے پڑھ سکو پڑھو۔ بخاری، مسلم۔ اور الفاظ حدیث مسلم کے ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2211]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2419) و مسلم (27 /818)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. کلام الہٰی میں اختلاف کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2212
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا قَرَأَ وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ خِلَافَهَا فَجِئْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَعَرَفْتُ فِي وَجهه الْكَرَاهِيَة فَقَالَ: «كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ فَلَا تَخْتَلِفُوا فَإِنَّ مَنْ كَانَ قبلكُمْ اخْتلفُوا فهلكوا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ایک آدمی کو قرآن پڑھتے ہوئے سنا جبکہ میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس سے مختلف پڑھتے ہوئے سنا تھا، میں اسے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لے آیا اور آپ کو بتایا تو میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر ناگواری کے اثرات دیکھے، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم دونوں ٹھیک ہو، باہم اختلاف نہ کرو، کیونکہ جو لوگ تم سے پہلے تھے، انہوں نے اختلاف کیا تو وہ ہلاک ہو گئے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2212]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2410)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قرآن کی مختلف قرأت کا مسئلہ
حدیث نمبر: 2213
وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ يُصَلِّي فَقَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ فَقَرَأَ قِرَاءَةً سِوَى قِرَاءَةِ صَاحِبِهِ فَلَمَّا قَضَيْنَا الصَّلَاةَ دَخَلْنَا جَمِيعًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ هَذَا قَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ وَدخل آخر فَقَرَأَ سوى قِرَاءَة صَاحبه فَأَمَرَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَآ فَحَسَّنَ شَأْنَهُمَا فَسَقَطَ فِي نَفْسِي مِنَ التَّكْذِيبِ وَلَا إِذْ كُنْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ غَشِيَنِي ضَرَبَ فِي صَدْرِي فَفِضْت عَرَقًا وكأنما أنظر إِلَى الله عز وَجل فَرَقَا فَقَالَ لِي: «يَا أُبَيُّ أُرْسِلَ إِلَيَّ أَن اقْرَأِ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَرَدَّ إِلَيَّ الثَّانِيَةَ اقْرَأْهُ عَلَى حَرْفَيْنِ فَرَدَّدَتْ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَرَدَّ إِلَيَّ الثَّالِثَةِ اقْرَأْهُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ وَلَكَ بِكُلِّ رَدَّةٍ رَدَدْتُكَهَا مَسْأَلَةٌ تَسْأَلُنِيهَا فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي وَأَخَّرْتُ الثَّالِثَةَ لِيَوْمٍ يَرْغَبُ إِلَيَّ الْخَلْقُ كُلُّهُمْ حَتَّى إِبْرَاهِيم صلى الله عَلَيْهِ وَسلم» . رَوَاهُ مُسلم
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں مسجد میں تھا کہ ایک آدمی آیا اور نماز پڑھنے لگا، اس نے اس انداز سے قراءت کی کہ میں نے اس قراءت کو غیر معروف اور اجنبی سا محسوس کیا، پھر دوسرا آدمی آیا تو اس نے اپنے ساتھی کی قراءت کے علاوہ ایک دوسرے انداز میں قراءت کی، جب ہم نے نماز پڑھ لی تو ہم سب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے عرض کیا، اس شخص نے قراءت کی تو میں نے اس کا انکار کیا، پھر دوسرا شخص آیا تو اس نے اپنے ساتھی کی قراءت کے علاوہ دوسرے انداز میں قراءت کی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کو (پڑھنے کا) حکم فرمایا تو ان دونوں نے قراءت کی تو آپ نے ان کی حالت (قراءت) کو سراہا تو میرے دل میں تکذیب کا ایسا شبہ پیدا ہو گیا جو کہ میرے دور جاہلیت میں بھی نہیں تھا، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ پر طاری کیفیت دیکھی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا تو میں پسینے سے شرابور ہو گیا اور مجھ پر ایسا خوف طاری ہوا کہ گویا میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: ابی! مجھے پیغام بھیجا گیا کہ میں ایک لہجے پر قرآن پڑھوں، لیکن میں نے اس (قاصد) کو اللہ تعالیٰ کی طرف واپس بھیجا کہ میری امت پر آسانی کی جائے، دوسری مرتبہ یہ پیغام آیا کہ میں اسے دو لہجوں میں پڑھوں، میں نے پھر اسے واپس بھیجا کہ میری امت پر آسانی کی جائے، تیسری مرتبہ یہ پیغام آیا کہ میں اسے سات لہجوں میں پڑھوں، اور آپ کے ہر بار لوٹانے کے بدلے ایک مقبول دعا ہے لہذا آپ دعا کریں، میں نے عرض کیا، اے اللہ! میری امت کو بخش دے، اے اللہ! میری امت کو بخش دے، اور میں نے تیسری مرتبہ کو اس روز کے لیے مؤخر کر لیا جس روز تمام لوگ حتیٰ کہ ابراہیم ؑ میری طرف رغبت و رجوع کریں گے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2213]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (820/273)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قرآن کو سات لہجوں میں پڑھنے کی اجازت
حدیث نمبر: 2214
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَقْرَأَنِي جِبْرِيل على حرف فَرَاجعه فَلم أزل استزيده ويزيدني حَتَّى انْتهى إِلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ» . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: بَلَغَنِي أَنَّ تِلْكَ السَّبْعَةَ الْأَحْرُفَ إِنَّمَا هِيَ فِي الْأَمْرِ تَكُونُ وَاحِدًا لَا تَخْتَلِفُ فِي حَلَالٍ وَلَا حرَام
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل ؑ نے مجھے ایک لہجے پر پڑھایا تو میں نے اسے واپس بھیجا میں ان سے مزید (لہجوں) کی درخواست کرتا رہا اور وہ مجھے مزید (لہجے) عطا فرماتے رہے حتیٰ کہ سات لہجے مکمل ہوئے۔ ابن شہاب بیان کرتے ہیں، مجھے یہ بات پہنچی کہ وہ سات لہجے دین کے معاملے میں ایک ہی ہیں، وہ حلال و حرام میں مختلف نہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2214]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4991) و مسلم (819/272)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. قرآن مجید سات طریقوں پر اُتارا گیا ہے
حدیث نمبر: 2215
عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلَ فَقَالَ: يَا جِبْرِيلُ إِنِّي بُعِثْتُ إِلَى أُمَّةٍ أُمِّيِّينَ مِنْهُمُ الْعَجُوزُ وَالشَّيْخُ الْكَبِيرُ وَالْغُلَامُ وَالْجَارِيَةُ وَالرَّجُلُ الَّذِي لَمْ يَقْرَأْ كِتَابًا قَطُّ قَالَ: يَا مُحَمَّد إِن الْقُرْآن أونزل عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَحْمَدَ وَأَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «لَيْسَ مِنْهَا إِلَّا شَافٍ كَافٍ» . وَفِي رِوَايَةٍ لِلنَّسَائِيِّ قَالَ: إِنَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ أَتَيَانِي فَقَعَدَ جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِي وَمِيكَائِيلُ عَنْ يَسَارِي فَقَالَ جِبْرِيلُ: اقْرَأِ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ قَالَ مِيكَائِيلُ: اسْتَزِدْهُ حَتَّى بَلَغَ سَبْعَة أحرف فَكل حرف شاف كَاف
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جبریل ؑ سے ملے فرمایا: جبریل! مجھے ایک ان پڑھ امت کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، ان میں سے کچھ بوڑھی عورتیں ہیں، کچھ بوڑھے آدمی ہیں، چھوٹے بچے اور بچیاں ہیں، اور ایسے آدمی بھی ہیں جنہوں نے کبھی کوئی کتاب نہیں پڑھی۔ انہوں نے فرمایا: محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم)! قرآن سات لہجوں پر اتارا گیا ہے۔ ترمذی، احمد اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان میں سے ہر ایک (لہجہ) شافی و کافی ہے۔ اور نسائی کی روایت ہے: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل و میکائیل میرے پاس آئے تو جبریل ؑ میرے دائیں جبکہ میکائیلؑ میرے بائیں طرف بیٹھ گئے، تو جبریل ؑ نے فرمایا: قرآن کو ایک لہجے پر پڑھو، میکائیل ؑ نے فرمایا: ان سے زیادہ طلب کریں، حتیٰ کہ وہ سات لہجوں پر پہنچے، اور ہر لہجہ شافی و کافی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و احمد و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2215]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2944 وقال: حسن صحيح) و أحمد (51/5 ح 20788، 41/5، 114، 122) و أبو داود (1477) و النسائي (154/2 ح 942)
٭ رواية أبي داود: ’’ليس منھا إلا شافٍ کافٍ‘‘ ضعيفة فيھا قتادة مدلس و عنعن و له شاھد عند أحمد (122/5 ح 21450) و سنده ضعيف، حميد الطويل عنعن و رواية النسائي: صحيحة .
تعديلات [2215] :
إسناده حسن، رواه الترمذي (2944 وقال: حسن صحيح) و أحمد (51/5 ح 20788، 41/5، 114، 122) و أبو داود (1477) و النسائي (154/2 ح 942)
٭ رواية أبي داود: ’’ليس منھا إلا شافٍ کافٍ‘‘ لها شاھد عند أحمد (122/5 ح21450) و سنده صحيح.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. قرآن مجید پڑھ کر لوگوں سے سوال کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2216
وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ مَرَّ عَلَى قَاصٍّ يَقْرَأُ ثُمَّ يَسْأَلُ. فَاسْتَرْجَعَ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فليسأل الله بِهِ فَإِنَّهُ سَيَجِيءُ أَقوام يقرؤون الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ بِهِ النَّاسَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک واعظ کے پاس سے گزرے جو کہ قرآن پڑھتا، پھر کچھ طلب کرتا، اس پر انہوں نے (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھا پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص قرآن پڑھے تو وہ اللہ سے طلب کرے، کیونکہ ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن پڑھیں گے اور اس کے عوض لوگوں سے سوال کریں گے۔ سندہ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2216]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (432/4. 433 ح 21026) والترمذي (2917 وقال: حسن)
٭ سليمان الأعمش والحسن البصري مدلسان و عنعنا .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. قرآن کو کھانے پینے کے لئے پڑھنا نہیں چاہئے
حدیث نمبر: 2217
عَن بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ يَتَأَكَّلُ بِهِ النَّاسَ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَوَجْهُهُ عظم لَيْسَ عَلَيْهِ لحم» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور اس کے ذریعے لوگوں سے مال (کھاتا) ہے تو وہ روز قیامت آئے گا تو اس کا چہرہ ہڈیوں کا ڈھانچہ ہو گا اس پر گوشت نہیں ہو گا۔ اسنادہ ضعیف جذا۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2217]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (2625، نسخة محققة: 2384) [و ابن حبان في المجروحين (148/1) ]
٭ أحمد بن ميثم: يروي المناکير، و سفيان الثوري مدلس و عنعن. إن صح السند إليه .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. بسم اللہ کے نزول کا بیان
حدیث نمبر: 2218
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَعْرِفُ فَصْلَ السُّورَةِ حَتَّى يَنْزِلَ عَلَيْهِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو (بسم اللہ الرحمن الرحیم) کے نازل ہونے کے بعد سورت کے فرق کا پتہ چلتا تھا۔ (کہ پہلی سورت مکمل ہو گئی ہے) صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2218]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (788)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    6    7    8    9    10    11    Next