الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
--. قرآن مجید سات طریقوں پر اُتارا گیا ہے
حدیث نمبر: 2215
عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلَ فَقَالَ: يَا جِبْرِيلُ إِنِّي بُعِثْتُ إِلَى أُمَّةٍ أُمِّيِّينَ مِنْهُمُ الْعَجُوزُ وَالشَّيْخُ الْكَبِيرُ وَالْغُلَامُ وَالْجَارِيَةُ وَالرَّجُلُ الَّذِي لَمْ يَقْرَأْ كِتَابًا قَطُّ قَالَ: يَا مُحَمَّد إِن الْقُرْآن أونزل عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَحْمَدَ وَأَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «لَيْسَ مِنْهَا إِلَّا شَافٍ كَافٍ» . وَفِي رِوَايَةٍ لِلنَّسَائِيِّ قَالَ: إِنَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ أَتَيَانِي فَقَعَدَ جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِي وَمِيكَائِيلُ عَنْ يَسَارِي فَقَالَ جِبْرِيلُ: اقْرَأِ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ قَالَ مِيكَائِيلُ: اسْتَزِدْهُ حَتَّى بَلَغَ سَبْعَة أحرف فَكل حرف شاف كَاف
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جبریل ؑ سے ملے فرمایا: جبریل! مجھے ایک ان پڑھ امت کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، ان میں سے کچھ بوڑھی عورتیں ہیں، کچھ بوڑھے آدمی ہیں، چھوٹے بچے اور بچیاں ہیں، اور ایسے آدمی بھی ہیں جنہوں نے کبھی کوئی کتاب نہیں پڑھی۔ انہوں نے فرمایا: محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم)! قرآن سات لہجوں پر اتارا گیا ہے۔ ترمذی، احمد اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان میں سے ہر ایک (لہجہ) شافی و کافی ہے۔ اور نسائی کی روایت ہے: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل و میکائیل میرے پاس آئے تو جبریل ؑ میرے دائیں جبکہ میکائیلؑ میرے بائیں طرف بیٹھ گئے، تو جبریل ؑ نے فرمایا: قرآن کو ایک لہجے پر پڑھو، میکائیل ؑ نے فرمایا: ان سے زیادہ طلب کریں، حتیٰ کہ وہ سات لہجوں پر پہنچے، اور ہر لہجہ شافی و کافی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و احمد و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2215]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2944 وقال: حسن صحيح) و أحمد (51/5 ح 20788، 41/5، 114، 122) و أبو داود (1477) و النسائي (154/2 ح 942)
٭ رواية أبي داود: ’’ليس منھا إلا شافٍ کافٍ‘‘ ضعيفة فيھا قتادة مدلس و عنعن و له شاھد عند أحمد (122/5 ح 21450) و سنده ضعيف، حميد الطويل عنعن و رواية النسائي: صحيحة .
تعديلات [2215] :
إسناده حسن، رواه الترمذي (2944 وقال: حسن صحيح) و أحمد (51/5 ح 20788، 41/5، 114، 122) و أبو داود (1477) و النسائي (154/2 ح 942)
٭ رواية أبي داود: ’’ليس منھا إلا شافٍ کافٍ‘‘ لها شاھد عند أحمد (122/5 ح21450) و سنده صحيح.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن