الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ
علم کا بیان
حدیث نمبر: 235
‏‏‏‏وَعَنْ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فقد أَخطَأ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن کے بارے میں اپنی رائے سے کچھ کہے اور اگر وہ درست بھی ہو تب بھی اس نے غلطی کی۔ اس حدیث کو ترمذی اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 235]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2952 وقال: ھذا حديث غريب و قد تکلم بعض أھل الحديث في سھيل بن أبي حزم) و أبو داود (3652)
٭ سھيل بن عبد الله ھو ابن مھران و ھو ابن أبي حزم: ضعيف کما في تقريب التهذيب (2672)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

1.19. قرآن کریم کے مفاہیم پر اختلاف اور جھگڑے کی ممانعت
حدیث نمبر: 236
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمِرَاءُ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن کے بارے میں اختلاف و جھگڑا کرنا کفر ہے۔ اس حدیث کو احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 236]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (2/ 286 ح 7835، 2/ 503 ح 10546) و أبو داود (4603) [و صححه ابن حبان (الموارد: 73) والحاکم (2/ 223) ووافقه الذهبي .] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 237
‏‏‏‏وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قوما -[80]- يتدارؤون فِي الْقُرْآنِ فَقَالَ:" إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِهَذَا: ضَرَبُوا كِتَابَ اللَّهِ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ وَإِنَّمَا نَزَلَ كِتَابُ اللَّهِ يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا فَلَا تُكَذِّبُوا بَعْضَهُ بِبَعْضٍ فَمَا عَلِمْتُمْ مِنْهُ فَقُولُوا وَمَا جَهِلْتُمْ فَكِلُوهُ إِلَى عَالِمِهِ". رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ لوگوں کو قرآن کے بارے میں جھگڑا کرتے ہوئے پایا تو فرمایا: تم سے پہلے لوگ بھی اسی وجہ سے ہلاک ہوئے انہوں نے اللہ کی کتاب کے بعض حصوں کا بعض حصوں سے رد کیا، حالانکہ اللہ کی کتاب تو اس لیے نازل ہوئی کہ وہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے، پس تم قرآن کے بعض حصے سے بعض کی تکذیب نہ کرو، اس سے جو تم جان لو تو اسے بیان کرو، اور جس کا تمہیں پتہ نہ چلے اسے اس کے جاننے والے کے سپرد کر دو۔ اس حدیث کو احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 237]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (2/ 185 ح 6741 فيه الزھري وھو مدلس و عنعن) و ابن ماجه (85) [و صححه البوصيري في زوائد ابن ماجه .]
قلت: سند ابن ماجه حسن . تقدم (99)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

1.2. قرآن کریم سات حرفوں پر نازل ہوا
حدیث نمبر: 238
‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ لِكُلِّ آيَةٍ مِنْهَا ظَهْرٌ وَبَطْنٌ وَلِكُلِّ حَدٍّ مَطْلَعٌ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن سات قراءتوں میں نازل کیا گیا، اس میں سے ہر آیت کا ظاہر اور باطن ہے، اور ہر سطح کا مفہوم سمجھنے کے لیے مناسب استعداد کی ضرورت ہے۔ اس حدیث کو شرح سنہ میں روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 238]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (1/ 263 بعد ح 122 معلقًا) [والطبري في تفسيره (1/ 10، 11) بسندين ضعيفين، فيه مجھول و في الآخر: إبراھيم بن مسلم الھجري ضعيف .]
٭ و له شواھد ضعيفة عند ابن حبان (الموارد: 1781) و أبي يعلٰي في مسنده (9/ 81 ح 5149) وغيرھما .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

1.21. قرآنی علم کی تین اقسام
حدیث نمبر: 239
‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعِلْمُ ثَلَاثَةٌ: آيَةٌ مُحْكَمَةٌ أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ وَمَا كَانَ سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ فضل". رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علم تین ہیں: آیت محکمہ یا سنت ثابتہ یا فریضہ عادلہ (ہر وہ فرض جس کی فرضیت پر مسلمانوں کا اجماع ہے) اور جو اس کے سوا ہو وہ افضل ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 239]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2885) و ابن ماجه (54)
٭ عبد الرحمٰن بن زياد بن أنعم الإفريقي و شيخه عبد الرحمٰن بن رافع: ضعيفان، والحديث ضعفه الذھبي في تلخيص المستدرک (4/ 332)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

حدیث نمبر: 240
‏‏‏‏وَعَن عَوْف بن مَالك الْأَشْجَعِيّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَو مختال» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امیر یا جسے وہ اجازت دے وہی خطاب کرنے کا مجاز ہے یا پھر متکبر شخص وعظ کرتا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 240]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3665)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 241
‏‏‏‏وَرَوَاهُ الدَّارِمِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَفِي رِوَايَته بدل «أَو مختال»
دارمی نے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت بیان کی ہے، اس میں «مختال» متکبر کے بجائے «مراء» ریاکار کا لفظ ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 241]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الدارمي (2/ 319 ح 2782)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

1.22. بغیر علم کے فتویٰ اور مشورہ دینے والے کا گناہ
حدیث نمبر: 242
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَفْتَى بِغَيْرِ عِلْمٍ كَانَ إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ وَمَنْ أَشَارَ عَلَى أَخِيهِ بِأَمْرٍ يَعْلَمُ أَنَّ الرُّشْدَ فِي غَيْرِهِ فَقَدْ خانه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے علم کے بغیر فتویٰ دیا تو اس کا گناہ اسے فتویٰ دینے والے پر ہے، اور جس شخص نے اپنے (مسلمان) بھائی کو کسی معاملے میں مشورہ دیا حالانکہ وہ جانتا ہے کہ بھلائی و بہتری اس کے علاوہ کسی دوسری صورت میں ہے، تو اس نے اس سے خیانت کی۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 242]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3657) [و صححه الحاکم علٰي شرط الشيخين (1/ 126) ووافقه الذهبي و رواه ابن ماجه (53) مختصرًا .] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 243
‏‏‏‏وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْأُغْلُوطَاتِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غلطی میں ڈالنے والے سوالوں سے منع فرمایا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 243]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3656)
٭ عبد الله بن سعد: لم يوثقه غير ابن حبان و قال الساجي: ضعفه أھل الشام .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

1.23. حصول علم کی ترغیب
حدیث نمبر: 244
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَالْقُرْآنَ وَعَلِّمُوا النَّاسَ فَإِنِّي مَقْبُوضٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علم میراث اور قرآن کی تعلیم حاصل کرو اور لوگوں کو سکھاؤ، کیونکہ عنقریب میری روح قبض کر لی جائے گی: اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 244]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (2091 وقال: فيه اضطراب و محمد بن القاسم الأسدي ضعفه أحمد وغيره .)
٭ محمد بن القاسم الأسدي: کذبوه، و الفضل بن دلھم لين ورمي بالاعتزال، و سليمان بن جابر و تلميذه مجھولان، و للحديث شواھد ضعيفة عند ابن ماجه (2719) وغيره .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next