309/400 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تباغضوا، ولا تنافسوا، وكونوا عباد الله إخواناً".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپس میں بغض نہ رکھا کرو، اور آپس میں حسد نہ کیا کرو اور نہ منافقت کیا کرو، اللہ کے بندوں(آپس میں) بھائی بھائی بن جاؤ۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 309]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 310
310/401 عن أنس؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"ما تواد اثنان في الله جل وعز أو في الإسلام، فيفرق بينهما ؛ أول(2) ذنب يحدثه أحدهما".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو اشخاص جب آپس میں اللہ عزوجل کے لیے یا فرمایا کہ اسلام کے لیے محبت کرتے ہیں تو ان کے درمیان وہ پہلا گناہ جدائی ڈالتا ہے جس کا ارتکاب ان میں سے کوئی ایک کرتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 310]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 311
311/401 عن هشام بن عامر الأنصاري- ابن عم أنس بن مالك، وكان قُتل أبوه يوم أحد- أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل لمسلم أن يصارم مسلماً فوقاً ثلاث، فإنهما ناكبان عن الحق ما داما على صرامهما وإن أولهما فيئاً يكون كفارة عنه سبقُهُ بالفيء، وإن ماتا على صرامهما لم يدخلا الجنة جميعاً أبداً، وإن سلم عليه فأبى أن يقبل تسليمه وسلامه، ردّ عليه الملك، وردّ على الآخر الشيطان".
ہشام بن عامر انصاری سے مروی ہے جو انس بن مالک کے چچا زاد بھائی ہیں جن کے والد احد کے دن شہید ہوئے تھے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے۔ جب تک یہ دونوں اپنے قطع تعلقی پر قائم ہیں حق سے رو گرداں ہی ہوں گے۔ اور جو پہلے رجوع کرے گا اس کا پہلے رجوع کرنا اس گناہ کا کفارہ بن جائے گا اگر وہ اپنے قطع تعلقی کی حالت میں مر گئے تو وہ دونوں کبھی بھی جنت میں اکٹھے داخل نہیں ہوں گے اور اگر وہ اس کو سلام کرے تو وہ نہ تو اس کے سلام کو اور نہ اس کے سلام کرنے کو قبول کرے تو فرشتہ اس کو جواب دیتا ہے اور دوسرے کو شیطان جواب دیتا ہے۔ ان دونوں میں جس نے پہلے اس صورت حال کو ختم کیا اس کا یہ فعل پچھلی غلطی کا کفارہ ہو جائے گا، اور اگر ان دونوں کی اسی حالت میں موت ہو گئی تو یہ دونوں ہی جنت میں کبھی نہ جا سکیں گے، اور اگر ایک نے سلام کیا اور دوسرے نے اس کا سلام قبول کرنے سے انکار کیا تو فرشتہ اس کے سلام کا جواب دیتا ہے اور دوسرے کو شیطان جواب دیتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 311]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 312
312/403 عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لأعرف غضبك ورضاك". قالت: قلتُ وكيف تعرف ذلك يا رسول الله؟ قال:" إنك إذا كنت راضيةً، قلتِ: بلى، ورب محمدٍ، وإذا كنت ساخطة! قلتِ: لا، ورب إبراهيم".قالت: أجل! لستُ أهاجر إلا اسمك.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جانتا ہوں تم کب ناراض ہوتی ہو اور کب راضی ہوتی ہو۔“ میں نے عرض کیا آپ کو یہ کیسے معلوم ہو جاتا ہے؟ فرمایا: ”بیشک! جب تم خوش ہوتی ہو تو تم (قسم کھاتے وقت) یہ کہتی ہو، ہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی قسم اور جب تم ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو: ہاں! ابراہیم کے رب کی قسم“، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: جی ہاں! ایسا ہی ہے یا رسول اللہ، میں صرف آپ کے نام کا مقاطعہ کرتی ہوں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 312]
تخریج الحدیث: (صحيح)
169. باب من هجر أخاه سنة
حدیث نمبر: 313
313/404 عن أبي خراش السلمي، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من هجر أخاه سنة، فهو كسفك دمه". وفي رواية: عن عمران بن أبي أنس، أن رجلاً مِن أسلمَ من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم حدثه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (فذكر نحوه). وفي المجلس محمد بن المنكدر و عبدالله بن أبي عتّاب فقالا: قد سمعنا هذا عنه.
سیدنا ابوخراش سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے ایک سال تک اپنے بھائی سے قطع تعلق رکھا گویا اس نے اس کا خون کیا (یعنی اسے قتل کر دیا۔)“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 313]
تخریج الحدیث: (صحيح)
170. باب المتهجرين
حدیث نمبر: 314
314/406 عن أبي أيوب الأنصاري؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاثة أيام، يلتقيان فيقرض هذا ويعرض هذا، وخيرهما الذي يبدأ بالسلام".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ مدت تک قطع تعلقی کیے رکھے، دونوں ایک دوسرے سے ملیں، وہ اس سے کترا جائے اور یہ اس سے کترا جائے، ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 314]
تخریج الحدیث: (صحيح)
171. باب الشحناء
حدیث نمبر: 315
315/408 عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا تباغضوا، ولا تحاسدوا، وكونوا عباد الله إخواناً".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپس میں نہ بغض رکھو، نہ حسد کیا کرو اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 315]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 316
316/409 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"تجدُ من شر الناس يوم القيامة عند الله ذا الوجهين ؛ الذي يأتي هؤلاء بوجه، وهؤلاء بوجه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے برا آدمی تمہیں وہ دو رخا آدمی ملے گا جو ان لوگوں کے پاس ایک چہرہ لے کر آتا ہے اور ان لوگوں کے پاس ایک چہرہ لے کر آتا ہے۔ ایک رخ سے آتا ہے اور ان کے پاس اس رخ سے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 316]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 317
317/410 عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إياكم والظن؛ فإن الظن أكذب الحديث، ولا تناجشوا(1)، ولا تحاسدوا، ولا تباغضوا، ولا تنافسوا، ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخواناً".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدگمانی سے ہمیشہ بچو، بدگمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے، اور کسی کو پھنسانے کے لیے جعلی طریقے سے ریٹ نہ لگاؤ، آپس میں نہ جھگڑو، نہ آپس میں حسد کرو، نہ ایک دوسرے سے بغض کرو، نہ اپنے آپ کو ترجیح دو منافقت اور نہ عداوت، ایک دوسرے سے قطع تعلقی نہ کرو، اور اللہ کے بندوں آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 317]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 318
318/411 عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" تفتح أبواب الجنة يوم الاثنين والخميس، فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئاً، إلا رجل كانت بينه وبين أخيه شحناء. فيقال: أنظروا هذين حتى يصطلحا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت کے دروازے پیر اور جمعرات کے دن کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کی جاتی ہے جس نے اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو، سوائے اس شخص کے جس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت ہو، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے، انہیں مہلت دے دو، جب تک یہ باہمی صلح نہ کر لیں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 318]