1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
220.  باب ما يعمل الرجل فى بيته
حدیث نمبر: 418
418/538 عن الأسود قال: سألت عائشة رضي الله عنها: ما كان يصنع النبي صلى الله عليه وسلم في أهله؟ فقالت:"كان يكون في مهنة أهله، فإذا حضرت الصلاة خرج".
اسود سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے کاموں میں مشغول ہوا کرتے تھے جب نماز کا وقت آ جاتا تو باہر چلے جاتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 418]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 419
419/539 عن عروة قال: سألت عائشة رضي الله عنها: ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يعمل في بيته؟ قالت:"يخصف نعله(1)، ويعمل ما يعمل الرجل في بيته". (وفي رواية قالت:"ما يصنع أحدكم في بيته؛ يخص النعل، ويرقع الثوب، ويخيط").
عروہ سے مروی ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے سوال کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کام کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: اپنا جوتا گانٹھتے تھے اور وہی کام کیا کرتے تھے جو ایک آدمی اپنے گھر میں کرتا ہے۔ (اور ایک روایت میں ہے انہوں نے کہا: تم میں سے کوئی اپنے گھر میں کیا کرتا ہے؟ جوتا سیتا ہے، کپڑے کو پیوند لگاتا ہے، اور اس کی سلائی کرتا ہے۔) [صحيح الادب المفرد/حدیث: 419]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 420
420/541 وعن عمرة: قيل لعائشة رضي الله عنها: ماذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعمل في بيته؟ قالت:" كان بشراً من البشر؛ يفلي ثوبه، ويحلب شاته".
عمرہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کام کرتے تھے؟ کہا: آپ ان انسانوں میں سے ہی ایک انسان تھے جو اپنے کپڑے جھاڑتا اور صاف کرتا ہے اور اپنی بکری کا دودھ دوہتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 420]
تخریج الحدیث: (صحيح)

221.  باب إذا أحب الرجل أخاه فليعلمه
حدیث نمبر: 421
421/542 عن حبيب بن عبيد، عن المقدام بن معدي كرب- وكان قد أدركه- قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"إذا أحب أحدكم أخاه فليعلمه أنه أحبه".
حبیب بن عبید سے روایت ہے وہ سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور انہوں نے ان کا زمانہ بھی پایا ہے انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے محبت کرے تو اسے بتا دے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 421]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 422
422/543 عن مجاهد قال: لقيني رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فأخذ بمنكبي من ورائي. قال: أما إني أحبّك. قال(1): أحبك الله الذي أحببتني له. فقال: لولا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:""إذا أحب الرجل الرجل فليخبره أنه أحبه". ما أخبرتك. قال: ثم أخذ يعرض علي الخطبة. قال: أما إن عندنا جارية، أما إنها عوراء.
مجاہد سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک آدمی ملا اس نے پیچھے سے میرے کاندھوں کو تھام لیا اور کہا: سنو میں تم سے محبت کرتا ہوں، مجاہد نے کہا: اللہ بھی تم سے محبت کرے، جس کی رضا کے لیے تم نے مجھ سے محبت کی۔ اس پر انہوں نے کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ فرماتے کہ جو شخص کسی دوسرے آدمی سے محبت کرے تو وہ اسے بتا دے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے تو میں یہ بات تمہیں کبھی نہ کہتا، اس کے بعد وہ میرے سامنے ایک نکاح کی پیش کش کرنے لگے اور کہا: سنو ہمارے یہاں ایک لڑکی ہے لیکن وہ نابینا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 422]
تخریج الحدیث: (حسن صحيح)

حدیث نمبر: 423
423/544 عن أنس قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما تحابّا(2) الرجلان إلا كان أفضلهما أشدهما حباً لصاحبه".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو آدمی آپس میں ایک دوسرے سے (اللہ کی رضا کے لیے) محبت کرتے ہیں تو ان میں افضل وہ ہوتا ہے جو اپنے ساتھی سے زیادہ محبت رکھتا ہو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 423]
تخریج الحدیث: (صحيح)

222.  باب إذا أحب رجلا فلا يماره ولا يسأل عنه 
حدیث نمبر: 424
424/545 عن معاذ بن جبل، أنه قال:" إذا أحببت أخاً فلا تماره، ولا تشاره، ولا تسأل عنه، فعسى أن توافي له عدواً فيخبرك بما ليس فيه، فيفرق بينك وبينه".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ جب تم بھائی سے محبت کرو تو اس سے لڑائی نہ کرو، اور نہ اس کو اپنا شر پہنچاؤ، اور اس کے متعلق استفسار بھی نہ کرو ممکن ہے کہ اس کے کسی دشمن سے تمہاری ملاقات ہو جائے اور وہ دشمن اس کے بارے میں ایسی باتیں کرے جو اس میں نہیں پائی جاتیں تو وہ تمہارے اور اس کے درمیان جدائی ڈال دے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 424]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد موقوفاً)

223.  باب العقل فى القلب
حدیث نمبر: 425
425/547 عن علي رضي الله عنه ؛ أنه سمعه بصفين يقول:" إن العقل في القلب، والرحمة في الكبد، والرأفة في الطحال، والنفس في الرئة".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے صفین میں یہ بات سنی ہے، وہ کہتے تھے کہ عقل دل میں ہوتی ہے اور رحمت جگر میں ہوتی ہے، نرمی (ترس کھانا) تلی میں ہوتی ہے اور سانس پھیپھڑوں میں ہوتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 425]
تخریج الحدیث: (حسن الإسناد)

224.  باب الكبر
حدیث نمبر: 426
426/548 عن عبد الله بن عمرو قال: كنا جلوساً عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء رجل من أهل البادية عليه جبة سيجان(1)، حتى قام على رأس النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إن صاحبكم قد وضع كل فارس – أو قال: يريد أن يضع كل فارس- ويرفع كل راع! فأخذ النبي بمجامع جبته. قال:" ألا أرى عليك لباس من لا يعقل". ثم قال:" إن نبي الله نوحاً صلى الله عليه وسلم لما حضرته الوفاة قال لابنه: إن قاصّ عليك الوصية، آمرك باثنيتين، وأنهاك عن اثنتين: آمرك بلا إله إلا الله؛ فإن السماوات السبع والأرضين السبع، لو وضعن في كفة ووضعت لا إله إلا الله في كفة لرجحت بهن، ولو أن السماوات السبع والأرضين السبع كن حلقة مبهمة لقصمتهن(2) لا إله إلا الله، وسبحان الله وبحمده ؛ فإنها صلاة كل شيء، وبها يرزق كل شيء. وأنهاك: عن الشرك، والكبر. فقلت: أو قيل: يا رسول الله! هذا الشرك قد عرفناه فما الكبر؟ هو أن يكون لأحدنا حلة يلبسها؟. قال:"لا". قال: فهو أن يكون لأحدنا نعلان حسنتان، لهما شراكان حسنان؟. قال:"لا". قال: فهو أن يكون لأحدنا دابة يركبها؟ قال:"لا": قال: فهو أن يكون لأحدنا أصحاب يجلسون إليه؟ قال:"لا". قال: يا رسول الله! فما الكبر؟ قال:" سفه الحق(3)، وغمص الناس".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ بادیہ نشینوں میں سے ایک شخص آیا وہ سبز شال کا جبہ پہنے ہوئے تھا۔ یہاں تک کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر کھڑا ہو گیا، اور کہنے لگا: تمہارے ان صاحب نے ہر شہسوار کا مرتبہ گرا دیا۔ یا کہا کہ تمہارے یہ صاحب چاہتے ہیں کہ ہر سوار کا مرتبہ گرا دیں اور ہر چرواہے کا مرتبہ بلند کر دیں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جبہ کو مجتمع کر کے پکڑ لیا اور فرمایا: کیا میں تم پر یہ بیوقوفوں کا لباس نہیں دیکھ رہا ہوں، پھر فرمایا: جب اللہ کے نبی نوح علیہ السلام کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا: میں تم سے ایک وصیت بیان کر رہا ہوں میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے منع کرتا ہوں میں تمہیں «لا اله الا الله» کا حکم دیتا ہوں، اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دی جائیں اور دوسرے پلڑے میں «لا اله الا الله» رکھ دیا جائے تو اس کا پلہ بھاری ہو گا، اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں انگوٹھی بن جائیں تو «لا اله الا الله وسبحان الله وبحمده» اس کو توڑ دیں گی (ایک روایت میں ہے اس کا نگینہ ہوں گی)، یہی ہر چیز کی نماز ہے اور اسی سے ہر چیز کو رزق دیا جاتا ہے اور میں تمہیں شرک اور تکبر سے منع کرتا ہوں، اس پر میں نے عرض کیا یا عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! یہ شرک تو ہم نے پہچان لیا لیکن تکبر کیا ہے؟ کیا تکبر یہ ہے کہ ہم میں سے کسی کے پاس حلہ ہو وہ اسے پہن لے؟ فرمایا: نہیں، عرض کیا گیا کہ کیا یہ ہے کہ ہم میں سے کسی کے پاس بہت ہی خوبصورت جوتے ہوں، اور اس کے بہت ہی خوبصورت تسمے ہوں؟ فرمایا: نہیں، عرض کیا گیا کہ کیا کیا یہ ہے کہ کسی کے پاس بہت اچھا جانور ہو جس پر وہ سواری کرے؟ فرمایا: نہیں، عرض کیا گیا کہ کسی کے پاس احباب ہوں جو اس کے پاس ادب سے بیٹھتے ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بھی نہیں، عرض کیا: یا رسول اللہ! تو پھر تکبر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حق کو ٹھکرا دینا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 426]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 427
427/549 عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"من تعظم في نفسه، أو اختال في مشيته، لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنی ذات کو بڑا سمجھا یا اپنی چال میں تکبر اختیار کی وہ اللہ عزوجل سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضبناک ہو گا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 427]
تخریج الحدیث: (صحيح)


Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next