349/448 عن نافع بن عاصم؛ أنه سمع عبد الله بن عمرو قال لابن أخ له خرج من الوهط(1): أيعمل عمالك قال: لا أدري! قال: أما لو كنت ثقفياً لعلِمتَ ما يعمل عمالك، ثم التفت إلينا، فقال:" إن الرجل إذا عمل مع عماله في داره- وقال أبو عاصم مرة: في ماله- كان عاملاً من عمال الله عز وجل".
نافع بن عاصم سے مروی ہے انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انہوں نے اپنے بھتیجے سے کہا: جو نشیبی حصّہ (گڑھے) سے نکل کر آئے تھے کہ کیا تمہارے مزدور کام کر رہے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے نہیں معلوم۔ انہوں نے کہا: اگر تم بنو ثقیف کے ہوتے تو تم وہی کرتے جو تمہارے مزدور کر رہے ہیں۔ اس کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ آدمی جب اپنے مزدوروں کے ساتھ خود بھی اپنے گھر میں کام کرتا ہے اور (راوی) ابوعاصم نے ایک بار کہا: اپنے مال میں(کام کرتا ہے) تو وہ اللہ عزوجل کے کارندوں میں سے ایک کارندہ ہوتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 349]
تخریج الحدیث: (صحيح)
189. باب التطاول فى البنيان
حدیث نمبر: 350
350/449 عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقوم الساعة حتى يتطاول الناس في البنيان".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ لوگ لمبی لمبی عمارتیں بنانے میں ایک دوسرے کا مقابلہ نہ کریں گے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 350]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 351
351/450 عن الحسن [ وهو البصري] قال:" كنتُ أدخل بيوت أزواج النبي صلى الله عليه وسلم في خلافة عثمان بن عفان، فاتناول سُقُفَها بيدِي".
حسن (بصری) کہتے ہیں کہ میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے گھروں میں جایا کرتا تھا تو میں اپنے ہاتھوں سے ان کی چھتوں کو چھو لیتا تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 351]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
حدیث نمبر: 352
352/451 عن داود بن قيس قال:" رأيت الحجرات من جريد النخل" مغشياً من خارج بمسوح الشعر، وأظن عرض البيت من باب الحجرة إلى باب البيت نحواً من ست أو سبع أذرع، وأحزِرُ البيت لداخل عشر أذرع، وأظن سمكه بين الثمان والسبع نحو ذلك. ووقفت عند باب عائشة، فإذا هو مستقبل المغرب".
داؤد بن قیس نے بیان کیا کہ میں نے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے) حجروں کو دیکھا ہے یہ کھجور کی شاخوں سے بنے ہوئے تھے۔ باہر سے بالوں کے ٹاٹوں سے ڈھانپا گیا تھا اور میرا خیال ہے کہ گھر کی چوڑائی حجرے کے دروازے سے گھر کے دروازے تک چھ یا سات ہاتھ ہو گی اور میں اندرونی مکان کا اندازہ لگاتا تھا لمبائی اندر اندر سے دس ہاتھ اور بلندی موٹائی سات اور آٹھ کے درمیان یا اسی کے قریب قریب میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر کھڑا ہوا، یہ دروازہ مغرب کی طرف تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 352]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
190. باب من بنى
حدیث نمبر: 353
353/454 عن قيس بن أبي حازم قال: دخلنا على خباب نعوده، وقد اكتوى سبع كيات، فقال: إن أصحابنا الذين سلفوا مضوا، ولم تنقصهم الدنيا، وإنا أصبنا ما لا نجد له موضعاً إلا التراب ولولا أن النبي صلى الله عليه وسلم"نهانا أن ندعو بالموت" لدعوت به".
قیس بن ابی حازم سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم خباب کے پاس عیادت کے لیے آئے۔ انہوں نے سات داغ لگوائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بیشک ہمارے اسلاف گزر گئے اور دنیا ان کے مرتبہ کو ذرّہ بھر کم نہ کر سکی اور بیشک ہم نے اتنا پا لیا کہ اب اس کے (خرچ کرنے کے) لیے مٹی کے سوا کوئی جگہ نہیں پاتے اور اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی دعا سے منع نہ فرمایا ہوتا تو میں موت کی دعا کرتا۔ اس کے بعد دوسری بار ہم آئے، تو دیکھا کہ وہ اپنی ایک دیوار بنا رہے ہیں، کہا کہ ایک مسلمان اپنے سارے ہی اخرجات کا اجر پاتا ہے سوائے اس کے جو مٹی میں ڈال دے (مکان کی تعمیر میں خرچ کرے)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 353]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 354
354/456 عن عبد لله بن عمرو قال النبي صلى الله عليه وسلم وأنا أصلح خصا لنا فقال ما هذا قلت: أصلح خصنا(1) يا رسول الله! فقال الأمر أسرع من ذلك
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو میں اپنے کمرے کو ٹھیک کر رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا کر رہے ہو؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنا کمرا ٹھیک کر رہا ہوں۔ فرمایا: ”معاملہ اس سے بھی زیادہ جلد ہے“(یعنی موت اس سے بھی زیادہ تیزی سے آ سکتی ہے)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 354]
تخریج الحدیث: (صحيح)
191. باب المسكن الواسع
حدیث نمبر: 355
355/457 عن نافع بن عبد الحارث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من سعادة المرء المسكن الواسع، والجار الصالح، والمركب الهنيئ".
سیدنا نافع بن عبدالحارث رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کی خوش نصیبی میں سے یہ ہے: وسیع گھر، نیک ہمسایہ اور آرام دہ سواری۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 355]
تخریج الحدیث: (صحيح)
192. باب نقش البنيان
حدیث نمبر: 356
356/459 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقوم الساعة حتى يبني الناس بيوتاً، يشبهونها بالمراحل"(1). قال إبراهيم: يعني الثياب المخططة.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک لوگ ایسا گھر نہ بنانے لگیں جسے (نقش و نگار بنا کر)کجاوں سے مشابہ کر دیں۔“ ابراہیم نے کہا: یعنی دھاری دار کپڑے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 356]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 357
357/460 عن ورّاد كاتب المغيرة قال: كتب معاوية إلى المغيرة: اكتب إلي ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم. فكتب إليه: إن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول في دبر كل صلاة:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما أعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد". وكتب إليه:" إنه كان ينهى عن قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال. وكان ينهى عن عقوق الأمهات، ووأد البنات. ومنع وهات".
وراد سے مروی ہے جو مغیرہ کے کاتب تھے انہوں نے کہا: (ایک بار) سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ کی طرف لکھ بھیجا: میری طرف کوئی ایسی چیز لکھ بھیجیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ تو سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھ بھیجا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے: «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لَمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ .»”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ واحد لا شریک ہے، اسی کا یہ سارا جہان ہے، اور اسی کی حمد ہے، وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ! جس کو تو روکے اسے کوئی دینے والا نہیں اور جس کو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں، اور کسی ریاست والے کو تیرے مقابلہ میں ریاست نفع نہیں پہنچا سکتی ہے۔“ اور ان کے پاس یہ بھی لکھ بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیل و قال سے، کثرت سوال سے اور بربادی مال سے منع فرماتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماؤں کی نافرمانیوں سے، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے سے اور لوگوں کے حقوق روکنے اور بلا حق مانگنے سے منع فرماتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 357]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 358
358/461 عن أبي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لن ينجي أحداً منكمٌ عمل". قالوا: ولا أنت يا رسول الله! صلى الله عليه وسلم قال:" ولا أنا، إلا أن يتغمدني الله منه برحمة، فسددوا وقاربوا(2) واغدوا ورُوحُوا, وشيء من الدُّلجة والقصد والقصدَ(3)، تبلغوا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی شخص کو کوئی عمل نجات نہیں دے سکتا۔“ لوگوں نے عرض کیا: اور کیا آپ کو بھی نہیں یا رسول اللہ! فرمایا: ”اور مجھے بھی نہیں، مگر یہ کہ اللہ اپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے۔ اس لیے سیدھی رہ اختیار کرو۔ آپس میں ایک دوسرے سے قریب رہو، اور صبح کو (نیک عمل) کرو، شام کو کرو، اور کسی قدر پچھلی پہر رات کو کرو اور میانہ روی اختیار کرو، میانہ روی اختیار کرو تم منزل تک پہنچ جاؤ گے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 358]