1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند عبدالله بن عمر
متفرق
حدیث نمبر: 31
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُفْطِرًا قَطُّ، يَعْنِي يَوْمَ الْجُمُعَةِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی جمعہ کے دن روزے کے بغیر نہیں دیکھا۔ [مسند عبدالله بن عمر/حدیث: 31]
تخریج الحدیث: «مسند ابي يعلي: 10/71: رقم الحديث: 5709، مصنف ابن ابي شيبة: 2/303: رقم الحديث: 9260»
حسین سلیم أسد نے اسے ’’ضعیف الإسناد‘‘ قرار دیا ہے۔

حكم: إسناده ضعيف

حدیث نمبر: 32
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَبْلُغُ الْعَرَقُ مِنْ بَنِي آدَمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: إِلَى شَحْمَةِ أُذُنِهِ، وَقَالَ الآخَرُ: يُلْجِمُهُ".
جعفر کہتے ہیں میں عبد اللہ بن عمر اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان کرتے ہوئے سنا: قیامت کے دن بنی آدم کو پسینہ آئے گا۔ ان میں سے ایک نے کہا کانوں کی لو تک اور دوسرے نے کہا: منہ تک پہنچ کر لگا م کی طرح ہوگا۔ [مسند عبدالله بن عمر/حدیث: 32]
تخریج الحدیث: «مسند ابي يعلي: 10/73: رقم الحديث: 5711، مستدرك الحاكم: 4/615: رقم الحديث: 8705، مجمع الزوائد: 10/335: رقم الحديث: 18334»
علامہ ہیثمی، حاکم اور شیخ حسین سلیم اسد نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 33
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا خُوَيْلِدٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا نَادَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْتُلُ الْغُرَابَ، وَالْحِدَأَةَ، وَالْفَأْرَةَ، وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ، وَالْعَقْرَبَ"، فَقُلْتُ لِنَافِعٍ: فَالْحَيَّاتُ؟ قَالَ: لا يُخْتَلَفُ فِيهِنَّ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ایک اعرابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: احرام والا کون سے جانور قتل کر سکتا ہے؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کوا، چیل، چوہیا، کاٹنے والا کتا اور بچھو مار سکتا ہے۔ ایوب کہتے ہیں میں نے نافع رحمہ اللہ سے سانپوں سے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ان کو مارنے میں اختلاف نہیں ہے۔ [مسند عبدالله بن عمر/حدیث: 33]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: جزاء الصيد: باب ما يقتل المحرم من الدواب: رقم الحديث: 1826، صحيح مسلم: الحج: باب ما يندب للمحرم وغيره … الخ: رقم الحديث: 1199»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 34
حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ ابْتَاعَ نَخْلا قَدْ أُبِّرَتْ"، سَأَلْتُهُ، فَقَالَ: لُقِّحَتْ، فَثَمَرُهُ لِلْبَائِعِ، إِلا أَنَّهُ يَشْتَرِطُ الْمُبْتَاعُ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے پیوندکاری کے بعد کھجور کا درخت بیچا۔ تو اس کا (اس سال کا) پھل بیچنے والے کا ہے سوائے اس کے کہ خریدار شرط لگا لے۔ [مسند عبدالله بن عمر/حدیث: 34]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: البيوع: باب من باع نخلا قد أبرت…: رقم الحديث: 2204، 2206، صحيح مسلم: البيوع: باب من باع نخلا عليها تمر: رقم الحديث: 1543»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 35
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاثَةُ دَرَاهِمَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال (کی چوری) کی وجہ سے (چور کا) ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔ [مسند عبدالله بن عمر/حدیث: 35]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: الحدود: باب قول اللّٰه تعالىٰ ’’والسارق والسارقة فاقطعوا ايديهما‘‘ وفي كم يقطع؟: رقم الحديث: 6795، 6796، 6798، صحيح مسلم: الحدود: باب حد السرقة ونصابها: رقم الحديث: 1686»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 36
حَدَّثَنَا مُعَلَّى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ: أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ ثَمَرَ أَرْضِهِ بِكَيْلٍ إِنْ زَادَ فَلا، وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَى".
قَالَ: قَالَ: وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ یہ کہ آدمی اپنی زمین کی پیداوار کو معلوم وزن کے عوض اس شرط پر بیچ دے کہ اگر پیداوار زیادہ ہوئی تو اس کو مزید کچھ نہیں ملے گا اور اگر پیداوار وزن سے کم ہوئی تو وہ نقصان کا ذمہ دار ہوگا اسے منع کیا۔
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگی کھجور کی (اندازے کے ساتھ خشک یا تازی کھجور کے عوض) بیع کی رخصت دی۔ [مسند عبدالله بن عمر/حدیث: 36]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: البيوع: باب بيع الزبيب بالزبيب والطعام بالطعام: رقم الحديث: 2172، 2173، صحيح مسلم: البيوع: باب تحريم بيع الرطب بالتمر الا فى العرايا: رقم الحديث: 1542»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 37
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى كَأَنَّ بِيَدِهِ خِرْقَةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ، لا يَسِيرُ بِهَا إِلَى شَيْءٍ مِنَ الْجَنَّةِ إِلا طَارَتْ إِلَيْهِ، فَقَصَّهَا عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ".
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے، عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے خواب دیکھا گویا ان کے ہاتھ میں ریشم کا ایک ٹکڑا ہے اور وہ جنت کی جس چیز کی طرف جانا چاہتے ہیں وہ ان کو وہاں اڑا کر لے جاتا ہے۔انہوں نے یہ خواب ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو بیان کیا اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک عبداللہ نیک آدمی ہے۔ [مسند عبدالله بن عمر/حدیث: 37]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: التعبير: باب الاستبرق ودخول الجنة فى المنام: رقم الحديث: 7015، 7016، صحيح مسلم: فضائل الصحابة: باب من فضائل عبد اللّٰه بن عمر رضي الله عنهما: رقم الحديث: 2478»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 38
حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ أَخُو حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَنَصَحَ لِسَيِّدِهِ، يُؤْتَى أَجْرَهُ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام اپنے رب کی اچھی عبادت کرے اور اپنے مالک کی بات مانے تو اس کو دوگنا اجر دیا جاتا ہے۔ [مسند عبدالله بن عمر/حدیث: 38]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: العتق: باب العبد اذا احسن عبادة ربه ونصح سيده: رقم الحديث: 2546، 2550، صحيح مسلم: الأيمان باب ثواب العبد واجره… الخ: رقم الحديث: 1664»

حكم: صحیح

حدیث نمبر: 39
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ:" مَا تَرَكْتُ اسْتِلامَ الْحَجَرِ فِي رَخَاءٍ وَلا شِدَّةٍ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں نے حجر اسود کا استلام کسی بھی حالت میں کبھی نہیں چھوڑا جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا استلام کرتے دیکھا۔ [مسند عبدالله بن عمر/حدیث: 39]
تخریج الحدیث: «سنن نسائي: الحج: باب ترك استلام الركنين الأخرين: رقم الحديث: 2953، سنن دارمي: المناسك: باب فى استلام الحجر: رقم الحديث: 1880»
محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔

حكم: قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 40
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے جائے تو وہ غسل کر لے۔ [مسند عبدالله بن عمر/حدیث: 40]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: الجمعة: باب فضل الغسل يوم الجمة وهل على الصبي… الخ: رقم الحديث: 877»

حكم: صحیح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next