سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تجھ سے پوچھا جائے کہ موسیٰ علیہ السلام نے مقرر کردہ وعدوں سے کونسا وعدہ پورا کیا تو تم کہو: ان دونوں میں بہتر اور نیکی والا پورا کیا، اگر کوئی پوچھے ان دو عورتوں میں سے کس سے شادی کی تو کہو: ان میں چھوٹی سے، وہی آئی تھی، اسی نے یہ کہا تھا کہ اے ابا جان! آپ اس کو مزدوری پر رکھ لیں، بہتر ہے اس اجیر (مزدور) کو رکھیں گے وہ طاقتور اور امانت دار ہے۔ تو ان کے والد نے اس سے پوچھا: تو نے اس کی کون سی طاقت دیکھی؟ اس نے کہا: اس نے ایک بھاری پتھر اٹھا کر کنویں سے ہٹا دیا، باپ نے پوچھا: تو نے اس کی امانت کیا دیکھی؟ تو اس نے کہا: میرے پیچھے چلا اور میرے آگے نہ چلا۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1118]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 3964، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5430، والطبراني فى «الصغير» برقم: 815 وفي إسناد الطبراني عويد بن أبي عمران الجوني ضعفه ابن معين وغيره، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 203)»
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ایک رات میں تہائی قرآن پڑھ لے؟“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! تہائی قرآن پڑھنے کی طاقت کون رکھ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں کوئی «قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ»(آخر سورت تک) پڑھنے سے عاجز ہے؟ یعنی سورۃ اخلاص تہائی قران کے برابر فضیلت رکھتی ہے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1119]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه النسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10457، 10458، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3789، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17381، 17384، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 651، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6003، والطبراني فى «الكبير» برقم: 706، 707، 708، 709، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5999، والطبراني فى «الصغير» برقم: 865، وله شواهد من حديث أبى سعيد الخدري، فأما حديث أبى سعيد الخدري، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5013، 5015، 6643، 7374، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1461، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 996، ومالك فى «الموطأ» برقم: 485، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11210»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے متعلق کہتے ہیں: «﴿وَاذْكُرْ رَبَّكَ إِذَا نَسِيْتَ﴾» یعنی ”جب تم استثناء کرنا اور انشاء اللہ کہنا بھول جاؤ تو جب یاد آئے استثناء کرلو۔“ فرمایا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے، کسی اور کے لیے استثناء درست نہیں، البتہ قسم کے ساتھ ملاکر استثناء درست ہے۔ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1120]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7928، والطبراني فى «الكبير» برقم: 11143، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6872، والطبراني فى «الصغير» برقم: 876 قال الهيثمي: وفيه عبد العزيز بن حصين وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 53)»
حكم: إسناده ضعيف
24. سونے چاندی کے وبال، شکر گزار دل، ذکر کرنے والی زبان اور نیک بیوی کا بیان
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی «﴿وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ﴾»(التوبہ: 34) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونے اور چاندی کے لیے ہلاکت ہو۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم کون سا مال خزانہ بنائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(1) شکر گزار دل، (2) اللہ کو یاد کرنے والی زبان، (3) اور نیک بیوی۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1121]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 3094، قال الشيخ الألباني: صحيح، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1856، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22827، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2274، 2370، 6700، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 890، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 3122»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «﴿اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوْتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُوْنَ﴾»”تم اللہ سے ڈرنے کی طرح ڈرو اور مسلمان ہی رہتے ہوئے مرو۔“(آل عمران: 102) تو فرمایا: ”اگر تھوہڑ (زقوم) کا ایک قطرہ دنیا کے سمندروں میں ڈالا جائے تو تمام اہلِ دنیا پر ان کی زندگی خراب کر دے، تو جس شخص نے اس کو کھایا اس کا کیا حال ہو گا۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1122]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2585، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4325، قال الشيخ الألباني: ضعيف، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7470، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3176، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2779، والطبراني فى «الكبير» برقم: 11068، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7525، والطبراني فى «الصغير» برقم: 911، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35281 »
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بکریوں کے کسی باڑے میں اگر دو شکاری بھیڑیے چیر پھاڑ کریں اور کھالیں تو وہ اتنی خرابی نہیں کر سکتے جتنی خرابی ایک مسلمان کے دین میں مال اور جاہ کے طلب کرنے سے ہوتی ہے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1123]
تخریج الحدیث: « [صحيح، أخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 943، والضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 1323، وله شواهد من حديث كعب بن مالك الأنصاري، فأما حديث كعب بن مالك الأنصاري، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2376، قال الشيخ الألباني: صحيح، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16025، 16036، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2772، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3228»
حكم: [صحيح
27. اللہ تعالیٰ کے بہت سی نسلوں کو ہلاک کرنے کا بیان
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے سنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”معد بن عدنان بن ادّ بن ادد بن زید بن براء اعراق الثرا۔“ پھر فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے عاد، ثمود، اصحاب الرس اور دیگر بہت سی نسلیں ہلاک کیں جنہیں اللہ ہی جانتا ہے۔“ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: معد، معد ہے اور عدنان، عدنان ہے، اور ادد، ادد ہے، اور زید بن ہمیسع، اور براء نبت ہے جبکہ اعراق الثریٰ اسماعیل بن ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1124]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3540، 3750، والطبراني فى «الصغير» برقم: 946 قال الهيثمي: فيه عبد العزيز بن عمران من ذرية عبد الرحمن بن عوف وقد ضعفه البخاري وجماعة، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 193)»
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے اس فرمان «﴿وَكَانَ تَحْتَهُ كَنْزٌ لَهُمَا﴾»”ان دونوں یتیم بچوں کا خزانہ ان کی اس دیوار کے نیچے دفن تھا“(الکہف: 82)، فرمایا: ”اس سے مراد سونا اور چاندی ہے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1125]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3417، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3152، قال الشيخ الألباني: ضعيف، والبزار فى «مسنده» برقم: 4082، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6996، والطبراني فى «الصغير» برقم: 977 قال ابن عدي: وقد روى هذا الحديث عن يزيد بن يوسف بهذا الإسناد الوليد بن مسلم وجميعا غير محفوظين، الكامل في الضعفاء: (9 / 150)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورۂ یٰس کی تلاوت ہر رات کرنے پر مداومت کی، پھر وہ فوت ہوگیا تو وہ شہید فوت ہوا۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1126]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 7018، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1010 قال الهيثمي: وفيه سعيد بن موسى الأزدي وهو كذاب، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 97)»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چار چیزیں دے دیں اسے بھی چار چیزیں دی جائیں گی۔ اس کی تفسیر قرآن مجید ہے: (1) جس کو ذکر کی توفیق ہوگئی اس کو اللہ تعالیٰ بھی یاد کرتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «﴿فَاذْكُرُوْنِيْ أَذْكُرْكُمْ﴾» ”مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔“(2) جس کو دعا کرنے کی توفیق مل گئی اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو قبولیت کا شرف بخش دیتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: «﴿ادْعُوْنِيْ أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾» ”مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔“(3) جس کو شکر کرنے کی توفیق مل گئی اسے اللہ تعالیٰ زیادہ عطا فرماتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: «﴿لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيْدَنَّكُمْ﴾» ”اگر تم نے شکر کیا تو میں تمہیں مزید دوں گا۔“(4) جس کو استغفار کی نعمت نصیب ہوگئی اس کو اللہ تعالیٰ بخشش بھی عنایت فرما دیتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: «﴿اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا﴾»”اپنے رب سے بخشش مانگو وہ بہت بخشنے والا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1127]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 7023، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1022 قال الهيثمي: وفيه محمود بن العباس وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 149)»