سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ کلمات سکھائے کہ جب وہ اپنے بستر کی طرف جائے تو وہ اس طرح کہے: ” «اَللّٰهُمَّ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ اِلَيْكَ، وَ اَلْجَأْتُ ظَهْرِيْ اِلَيْكَ، وَ فَوَّضْتُ أَمْرِيْ اِلَيْكَ، وَ اَسْلَمْتُ نَفْسِيْ اِلَيْكَ، رَهْبَةً مِنْكَ، وَ رَغْبَةً اِلَيْكَ، وَلَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا اِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِيْ اَنْزَلْتَ وَ نَبِيِّكَ الَّذِيْ اَرْسَلْتَ.»”اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف موڑ دیا، اور اپنی پیٹھ تیرے سپرد کر دی، اور اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا، اور اپنی جان بھی تیرے حوالے کر دی، تجھ سے ڈرتے ہوئے، اور تیری طرف رغبت کرتے ہوئے، کوئی تجھ سے جائے پناہ اور جائے نجات تیرے بغیر نہیں ہے، میں تیری نازل کردہ کتاب پر ایمان لایا ہوں اور تیرے بھیجے ہوئے رسول پر بھی ایمان لایا ہوں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اگر وہ اسی رات موت کا شکار ہو جائے تو اس کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 933]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 247، 6311، 6313، 6315، 7488، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2710، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 216، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5522، 5523، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10519، 10520، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5046، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3394، 3399، 3574، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2725، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3876، والحميدي فى «مسنده» برقم: 740، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 52، 1248، 1494، 1636، والطبراني فى «الصغير» برقم: 3، والترمذي فى " «الشمائل» برقم: 254، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19829»
سیدنا رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا: «سُبْحَانَكَ اَللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ اَسْتَغْفِرُكَ وَاَتُوْبُ اِلَيْكَْ» پڑھے بغیر اپنی مجلس سے نہ اٹھتے، پھر فرماتے: ”یہ مجلس کا کفارہ ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 934]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1977، 1978، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10187، 10188، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4859، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2700، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20083، والطبراني فى «الكبير» برقم: 4445، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4467، والطبراني فى «الصغير» برقم: 620، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29937 [وله شواهد من حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق أخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1345، قال الشيخ الألباني: صحيح، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25124 قال الدارقطنی: المرسل أصح، العلل الواردة في الأحاديث النبوية: (6 / 310)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کسی کو کسی آزمائش میں مبتلا دیکھے تو یوں کہے: «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ فَضَّلَنِيْ عَلَيْكَ وَ عَلَيٰ كَثِيْرٍ مِنْ عِبَادِهِ تَفْضِيْلَا.»”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے تجھ پر اور اپنی بہت سی مخلوق پر بھی فضیلت عطا فرمائی۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 935]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4724، والطبراني فى «الصغير» برقم: 675 قال الهيثمي: وإسناده حسن، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (138/10)»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے: ” «اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ اَعُوْذُبِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَمِنْ بَوَارِ الْأَيِّمِ.»”اے اللہ! میں تجھ سے قرضے کے غلبے سے اور بیواؤں میں لوگوں کے رغبتی کرنے سے پناہ چاہتا ہوں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 936]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 11882، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2142، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1052، ضعيف الجامع برقم: 1202، سلسلة الاحاديث الضعيفة للالباني:1651 قال الهيثمي: وفيه عباد بن زكريا الصريمي ولم أعرفه، وبقية رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (143/10)»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مریض کے پاس جاکر یوں کہے: «أَسْأَلُ اللّٰهَ الْعَظِيْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ أَنْ يَّشْفِيْكَ»”میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں جو بہت بڑا ہے اور بڑے عرش کا رب ہے کہ وہ تجھے شفا دے۔“ یہ بات سات دفعہ کہے تو اگر اس کی موت کا وقت نہ آچکا ہو گا تو اسے شفا دی جائے گی۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 937]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3106، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2083، قال الشيخ الألباني: صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2975، 2978، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1272، 1273، 1274، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2169، والطبراني فى «الكبير» برقم: 12272، والطبراني فى «الصغير» برقم: 35، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24038»
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب کے دن یہ دعا کی: ” «اَللّٰهُمَّ مُنَزِّلَ الْكِتَابِ، مَجْرِيَ السَّحَابِ، سَرِيْعَ الْحِسَابِ، هَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ.»”اے اللہ! کتاب کو نازل کرنے والے، بادلوں کو چلانے والے، جلدی حساب لینے والے، کفار کی جماعتوں کو شکست دینے والے ان کو شکست دے اور ان کو جھنجھوڑ دے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 938]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2933، 4115، 6392، 7489، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1742، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2775، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3843، 3844، 7004، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6494، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4205، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1678، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1963، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2796، 2990، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19413، والحميدي فى «مسنده» برقم: 736، والطبراني فى «الصغير» برقم: 194، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 30202»
حكم: صحيح
7. اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے رہنے کی فضیلت و عظمت کا بیان
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ اس حدیث کو مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی آدمی اللہ کی یاد سے بڑھ کر اللہ کے عذاب سے نجات دینے والا کوئی عمل نہیں کر سکتا۔“ کہا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی راہ میں جہاد بھی نہیں؟ فرمایا: ”ہاں! اللہ کی راہ میں جہاد بھی، مگر یہ کہ تو تلوار سے اتنا مارے کے وہ ٹوٹ جائے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 939]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2296، والطبراني فى «الصغير» برقم: 209 قال الهيثمي: رواه الطبراني في الصغير والأوسط ورجالهما رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 74)»
حكم: إسناده صحيح
8. «سُبْحَانَ اللّٰهِ وِبِحَمْدِهِ» کے ذکر کی فضیلت کا بیان
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص «سُبْحَانَ اللّٰهِ وِبِحَمْدِهِ» پڑھتا ہے اس کے لیے ایک کھجور کا درخت لگ جاتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 940]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 826، 827، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1853، 1894، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10594، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3464، 3465، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2233، والطبراني فى «الصغير» برقم: 287، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 30029 قال الهيثمي: إسناده حسن، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 95)»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ” «اَللّٰهُمَّ، إِنِّيْ اَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَ الْكَسَلِ، وَ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْقَسْوَةِ وَ الْغَفْلَةِ وَ الْعَيْلَةِ، وَ الذِّلَّةِ وَ الْمَسْكَنَةِ، وَ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْفُسُوْقِ وِ الشِّقَاقِ وَ النِّفَاقِ، وَ السُّمْعَةِ وَ الرِّيَاءِ، وَ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَ الْبَكَمِ، وَ الْجُنُوْنِ وَ الْبَرَصِ، وَ الْجُذَامِ وَ سَيِّءِ الْاَسْقَامِ.»”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں عاجزی اور سستی سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں دل کی سختی، غفلت، فقیری، ذلت اور مسکنت سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں فسق، اختلاف، نفاق، مشہوری اور دکھاوے سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں بہرا ہوجاؤں یا گونگا، اور دیوانہ پن، برص، جزام اور بری بیماریوں سے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 941]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4707، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2706، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1017، 1023، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1950، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5450، 5461، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1554، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13204، والطبراني فى «الصغير» برقم: 316 قال الهيثمي: ورجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 143)»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تجھے ایسے کلمات نہ سکھاؤں جو موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کے ساتھ دریا پار کرتے ہوئے کہے تھے؟“ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! ضرور بتائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں کہو: «اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ وَ اِلَيْكَ الْمُشْتَكَيٰ وَ أَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ.»”اے اللہ! تیری ہی تعریف ہے اور تیری طرف ہی شکایت ہے اور تجھی سے مدد مانگی جاتی ہے اور گناہوں سے پھرنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ اونچے اور بڑے کے بغیر نہیں ہے۔“ عبداللہ کہتے ہیں: جب سے میں نے یہ کلمات سنے انہیں کبھی ترک نہیں کیا۔ شفیق کہتے ہیں: میں نے بھی جب سے عبداللہ سے سنا انہیں ترک نہیں کیا۔ اعمش کہتے ہیں: میں نے جب سے شفیق سے انہیں سنا ترک نہیں کیا، تو مجھے خواب میں کوئی آدمی آیا اور کہنے لگا: اس دعا میں یہ کلمات بڑھا دو: «وَنَسْتَعِيْنُكَ عَلَیٰ فَسَادٍ فِيْنَا وَنَسْئَلُكَ صَلَاحَ أَمْرِنَا كُلَّهُ.»”اور ہم اپنی خرابی میں تیری مدد چاہتے ہیں اور اپنے ہر کام میں درستی چاہتے ہیں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 942]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3394، والطبراني فى «الصغير» برقم: 339 قال الهيثمي: فيه من لم أعرفهم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 183)»