سیدنا عبدالرحمٰن بن صفوان بن قدامہ کہتے ہیں میرے باپ صفوان رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کى اور ان کى اسلام پر بیعت کى۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور ان کے ہاتھ پر لگایا تو صفوان رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ سے محبّت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمى قیامت کے دن اس شخص کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 11]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه والطبراني فى «الكبير» برقم: 7400، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2001، والطبراني فى «الصغير» برقم: 133، والضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 39 قال الهيثمي: فيه موسى بن ميمون وكان قدريا وبقية رجاله وثقوا، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (9 / 364)»
سیدنا ھدم جرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی پاس گیا تو وہ مرغى کھا رہے تھے، کہنے لگے: آؤ کھاؤ۔ میں نے کہا کہ میں نے قسم کھائی ہے کہ مرغى نہیں کھاؤں گا۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: کھاؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے اور میں تجھے تیرى قسم کے متعلق بھى بتاؤں گا۔ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میرے ساتھ کچھ اور لوگ بھى تھے۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوارى مانگ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھا لى کہ میں تم کو سوارى نہیں دوں گا اور نہ ہى میرے پاس کوئی سوارى ہے۔ پس اللہ کى قسم ہم زیادہ دیر نہیں ٹھہرے کہ کچھ سفید چوٹیوں والى اونٹنیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اونٹنیاں دینے کا حکم دیا۔ جب ہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کى قسم یاد آئی تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں کون سى چیز واپس لائى ہے۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں آپ کى قسم یاد آگئى اور ہم ڈر گئے کہ کہیں آپ بھول نہ گئے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کى قسم! میں بھولا نہیں ہوں گا۔ مگر جو شخص کسى چیز پر قسم کھا لے، پھر اس کے مقابل دوسرى کو بہتر سمجھے تو وہ بہتر کام کرے اور اپنى قسم کا کفارہ دے دے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 12]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6649، 6680، 6718، 6719، 6721، 7555، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1649، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4354، 5222، 5255، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3788، 3789، 4357، 4358، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4702، 4703، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3276، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1826، 1827، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2099، 2100، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2107، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19467، 19541، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13033، 13827، والحميدي فى «مسنده» برقم: 783، 784، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 644، والطبراني فى «الصغير» برقم: 150، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 154، 156»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر شخص اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبّت کرتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 13]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3688، 6167، 6171، 7153، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2639، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1796، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 8، 105، 563، 564، 565، 2988، 2991، 7348، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5842، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5127، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2385، 2386، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5918، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12195، 12258، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1224، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2758، 2777، والطبراني فى «الصغير» برقم: 154، 1133، 1190»
قیس بن ابوحازم کہتے ہیں: میں نے سنا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ منبر پر کہہ رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری اس جگہ پر گزشتہ سال کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص بھی یقین کے بعد عافیت جیسی موت نہیں دیا گیا اور ہم اللہ سے دنیا اور آخرت میں عافیت مانگتے ہیں۔ خبردار! سچائی اور نیکی جنّت میں ہے اور بے شک جھوٹ اور گناہ جہنم میں ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 14]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولکن الحدیث صحیح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 950، 952، 5734، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1944، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10649، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3558، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3849، قال الشيخ الألباني: صحيح، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5، 6، 11، 18، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 5، والحميدي فى «مسنده» برقم: 2، 7، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 8، 49، 74، والبزار فى «مسنده» برقم: 23، 24، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25882، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 453، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6704، والطبراني فى «الصغير» برقم: 163 وقال النسائي: عمرو بن ثابت بن هرمز متروك الحديث، وهو عمرو بن أبي المقدام، الكامل في الضعفاء: (6 / 212) وقال ابن حجر: ضعيف رمي بالرفض، تقريب التهذيب: (1 / 731)»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں ایمان کے اخلاق میں سے ہیں، ایک شخص جب غصّے میں ہو تو اس کا غصّہ اس کو باطل چیز میں نہ لے جائے، اور ایک شخص جب خوش ہو تو اس کو خوشی حق سے باہر نہ نکالے، اور ایک شخص جب طاقت رکھتا ہو تو وہ چیز نہ لے جو اس کی نہ ہو۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 15]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 164، ضعيف الجامع برقم: 2531، قال الشيخ الألباني: موضوع قال الهيثمي: فيه بشر بن الحسين وهو كذاب، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 58)»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نطفہ پیٹ میں ٹھہر جائے تو چالیس دن نطفہ رہتا ہے، پھر چالیس دن علقہ (لوتھڑا) رہتا ہے، پھر چالیس دن مضغہ (گوشت کى بوٹى) رہتا ہے، پھر چالیس دن میں ہڈیاں بنتى ہیں، پھر اللہ تعالىٰ ان ہڈیوں پر گوشت پہناتا ہے۔ پھر فرشتہ کہتاہے: اے اللہ! یہ مذکر ہے یا مؤنث؟ تو اللہ تعالىٰ یہ فیصلہ فرماتا اور فرشتہ لکھ دیتا ہے۔ پھر کہتا ہے: اے میرے رب! یہ نیک بخت ہے یا بدبخت؟ تو اللہ تعالىٰ فیصلہ فرماتا ہے اور فرشتہ لکھ دیتا ہے۔ پھر کہتا ہے: اے رب! اس کى موت کا وقت، رزق اور عمر کیا ہے؟ تو اللہ تعالىٰ اس کا فیصلہ کرتے ہیں اور فرشتہ لکھ دیتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 16]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولکن الحدیث صحیح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3208، 3332، 6594، 7454، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2643، 2645، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6174، 6177، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11182، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4708، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2137، والدارمي فى «مسنده» برقم: 213، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 76، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15519، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3623، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 296، والحميدي فى «مسنده» برقم: 126، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5157، والبزار فى «مسنده» برقم: 1447، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20076، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3036، 3038، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 1717، 2631، 4559، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 200، 442 قال الهيثمي: أبو عبيدة لم يسمع من أبيه وعلي بن زيد سيئ الحفظ، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 192)»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کى تقدیروں کے منکر اور تکذیب کرنے والے اس امّت کے مجوسى ہیں، اگر وہ بیمار ہوں تو ان کى بیمار پرسى نہ کرو، اگر تمہیں ملیں تو انہیں سلام نہ کرو، اگر یہ مر جائیں تو ان کے جنازے میں شرکت نہ کرو۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 17]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 92، قال الشيخ الألباني: حسن دون جملة التسليم، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4046، 4455، والطبراني فى «الصغير» برقم: 615،»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم باتیں کرتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ستّر عہد کئے جو کسی دوسرے سے نہیں کئے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 956 قال الهيثمي: فيه من لم أعرفهم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (9 / 113)»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا اور وہ بہت سچے تھے: ”تمہارى پیدائش ماں کے پیٹ میں چالیس دن اکٹھى کى جاتى ہے، پھر وہ ایک خون کا لوتھڑا بن جاتا ہے، پھر اتنا عرصہ وہ گوشت کى بوٹى بنتا ہے، پھر فرشتہ آتا ہے تو یہ یہ لکھ دیتا ہے کہ یہ نیک بخت ہے یا بدبخت ہے اور مذکر ہے یا مؤنث ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 19]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولکن الحدیث صحیح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3208، 3332، 6594، 7454، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2643، 2645، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6174، 6177، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11182، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4708، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2137، والدارمي فى «مسنده» برقم: 213، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 76، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15519، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3623، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 296، والحميدي فى «مسنده» برقم: 126، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5157، والبزار فى «مسنده» برقم: 1447، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20076، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3036، 3038، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 1717، 2631، 4559، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 200، 442 قال الهيثمي: أبو عبيدة لم يسمع من أبيه وعلي بن زيد سيئ الحفظ، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 192)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام اللہ کے ناموں میں سے ایک ہے۔ جس کو اللہ نے زمین میں اہلِ ایمان کے لیے بطورِ تحفہ رکھا ہے، اور ہمارے اہلِ ذمّہ کے لیے بطور امان کے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 20]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 203 قال الهيثمي: فيه عصمة بن محمد الأنصاري وهو متروك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 29)»