سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مکھی تم میں سے کسی کے برتن میں پڑ جائے تو پوری مکھی کو برتن میں ڈبو دے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفاء ہے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: حماد (بن سلمہ) کے علاوہ رواۃ سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جگہ بطریق ثمامہ عن سیدنا انس رضی اللہ عنہ مروی ہے، دیگر رواۃ نے بطریق قعقاع عن سیدنا ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کیا ہے اور پہلی حدیث جو عبید بن حنین سے مروی ہے وہ سب سے زیادہ صحیح ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2078]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه ثمامة بن عبد الله لم يدرك أبا هريرة. أخرجه أحمد 340/ 2 من طريق يونس، [مكتبه الشامله نمبر: 2082] » اس روایت کی سند میں انقطاع ہے کیونکہ ثمامہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا، لیکن حدیث صحیح ہے جیسا کہ اوپر مذکور ہے۔ مزید حوالہ کے لئے دیکھئے: [بخاري 5782] ، [أبوداؤد 3844]
13. باب: «الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ في مِعًى وَاحِدٍ» :
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2079]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2083، 2084، 2085] » اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید سے یہی حدیث صحیح اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5293] ، [مسلم 2061]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2080]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2086] » یہ حدیث کئی طرق سے مروی ہے، جیسا کہ سند مذکور سے ثابت ہے، لیکن ان طرق میں ضعف ہے مگر حدیث صحیح ہے اور آخری طریق حسن ہے، جیسا کہ ابھی گزرا ہے۔ حوالہ دیکھئے: [بخاري 5394، 5396] ، [مسلم 2068] ، [ترمذي 1818] ، [أبويعلی 2069] ، [ابن حبان 161]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی کا کھانا دو آدمی کو کافی ہوتا ہے، اور دو آدمی کا کھانا چار آدمی کو کفایت کرتا ہے، اور چار کا آٹھ آدمیوں کو کافی ہوتا ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2081]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2087] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ مسلم 2059] ، [ابن ماجه 3254] ، [أبويعلی 1902] ، [ابن حبان 5237]
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”الله کا نام لو اور اپنے آگے سے کھاؤ۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2082]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2089] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے، اور (2058) پرگذر چکی ہے۔ کسی دوسرے کے سامنے سے کھانا بے ادبی شمار ہوتا ہے۔ اگر کھانا مختلف ہو تو دوسرے کے سامنے سے اٹھایا جاسکتا ہے۔
16. باب النَّهْيِ عَنْ أَكْلِ وَسَطِ الثَّرِيدِ حَتَّى يَأْكُلَ جَوَانِبَهُ:
16. کناروں سے کھانے سے پہلے ثرید کو بیچ میں سے کھانے کی ممانعت کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ثرید سے بھرا ہوا ایک پیالہ (تھالی) لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے کناروں سے کھاؤ، بیچ سے نہ کھاؤ کیونکہ برکت بیچ میں نازل ہوتی ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2083]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2090] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3772] ، [ترمذي 1805] ، [ابن ماجه 3275، 3277] ، [ابن حبان 5245] ، [الموارد 1346] ، [الحميدي 539]
17. باب النَّهْيِ عَنْ أَكْلِ الطَّعَامِ الْحَارِّ:
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کے پاس جب ثرید لایا جاتا تو وہ حکم دیتی تھیں کہ اسے ڈھانپ دیا جائے یہاں تک کہ اس کا ابھال اور بھاپ وغیرہ ختم ہو جائے (یعنی ٹھنڈا ہو جائے) اور وہ کہتی تھیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”یہ (یعنی ٹھنڈا کر کے کھانا) بہت زیادہ برکت کا سبب ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2084]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2091] » اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 5207] ، [موارد الظمآن 1344]
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے اور فرمایا: ”دوپہر یا شام کے کھانے کو کچھ ہے؟“(یہ شک طلحہ کو ہوا) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کے لئے روٹی کے کچھ ٹکڑے پیش کئے گئے، فرمایا: ”کوئی سالن بھی ہے؟“ عرض کیا: سرکہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ فرمایا: ”لے آؤ (خل) سرکہ تو بڑا اچھا سالن ہے۔“ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سرکے کی تعریف کو) سنا اس وقت سے ہمیشہ سرکہ کو پسند کرتا ہوں۔ ابوسفیان (راوی الحدیث) نے کہا: میں نے جب سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنا سرکہ کو ہمیشہ پسند کرتا ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2085]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2092] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2052] ، [أبوداؤد 3831] ، [ترمذي 1839] ، [نسائي 3805] ، [الطيالسي 1668] ، [أبويعلی 1982]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (روٹی) شوربا پیش کیا گیا جس میں کدو اور بھنا ہوا گوشت تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ کدو کے قتلے تلاش کر کے تناول فرما رہے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2087]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2094] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2092] ، [مسلم 2041] ، [أبوداؤد 3782] ، [ترمذي 1850] ، [ابن حبان 4539]