سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لایا کرتے تھے، پس میں اپنے گھر کا ایک لوٹا لیتی جو ایک مد اور ثلث مد یا ربع مد پانی کا ہوتا اور پانی ڈالتی، آپ تین تین بار اعضائے وضو کو دھوتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 713]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 717] » اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 390] ، [بيهقي 237] ، [أبوداؤد 126] ، [ترمذي 33] و [أحمد 358/6] ۔ نیز دیکھئے: [فتح الباري 286/1] و [نيل الأوطار 179/1]
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بسم اللہ نہ کہے اس کا وضو نہیں۔“[سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 714]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 718] » اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 397] ، [مسند أبى يعلی 1060، 1221] ، [دارقطني 71/1] و [ابن أبى شيبه 3/1]
26. باب فِيمَنْ يُدْخِلُ يَدَيْهِ في الإِنَاءِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهُمَا:
26. پانی کے برتن میں دھونے سے پہلے ہاتھ ڈالنے کا بیان
سیدنا اوس بن ابی اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے دیکھا، آپ نے دونوں پہنچوں پر تین بار پانی ڈالا۔ میں نے عرض کیا: «استوكف ثلاثا» سے کیا مراد ہے؟ تو انہوں نے کہا: اپنے ہاتھوں کو تین بار دھویا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 715]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 719] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 83] ، [الطيالسي 168] ، [أحمد 8/4، 9]
حمران مولی عثمان بن عفان سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے وضو کیا تو کلی کی، ناک صاف کی، اور اپنے چہرے کو تین بار دھویا، اور اپنے دونوں ہاتھ (کہنیوں تک) تین بار دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے پیر (ٹخنے تک) تین بار دھوئے، پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھیک اسی طرح وضو کرتے دیکھا جس طرح میں نے وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر دو رکعت پڑھیں جن میں کچھ اور نہیں سوچا، تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے گئے۔“[سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 716]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 720] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 159، 160] ، [مسلم 226] ، [أبوداؤد 100] ، [ترمذي 48] ، [نسائي 97] ، [ابن ماجه 405]
عمرو بن یحییٰ مازنی اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ (جو عمرو کے دادا ہیں) نے پانی کا لوٹا منگوایا، پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر ڈالا اور تین مرتبہ ہاتھ دھوئے (بخاری میں دو مرتبہ)، پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا، پھر کہنیوں تک اپنے ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے، پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح وضو کرتے دیکھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 717]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 721] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 185] ، [مسلم 235] ، [صحيح ابن حبان 1077، 1083] ، [مسند الحميدي 421]
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ نہ بتاؤں؟ اس کے بعد انہوں نے اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھویا، راوی نے کہا یا فرمایا: کہ وضو ایک ایک بار ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 719]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 723] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 157] ، [أبوداؤد 138] ، [نسائي 80] ، [ابن ماجه 411] ، [ابن حبان 1095]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضائے وضوء کو ایک ایک بار دھویا، اور کلی و استنشاق ایک چلو سے کئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 720]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 724] » دیکھئے: تخریج سابق و [ابن حبان 1076] ، [حاكم 150/1] ، [البيهقي 50/1] و [ابن الجارود 69]
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”کیا نہ بتاؤں میں تم کو ایسی چیز جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو ختم کر دیتا ہے اور نیکیوں کو بڑھا دیتا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تکلیف کے وقت (سردی وغیرہ میں) اچھی طرح وضو کرنا، اور بہت چلنا مسجدوں کی طرف، اور ایک نماز سے دوسری نماز کا انتظار کرنا۔“[سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 721]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن والحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 725] » اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 427] ، [مسند أبى يعلی 1355] ، [صحيح ابن حبان 402]