الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
دودھ پلانے کے مسائل
1. دودھ سے بھی ویسے ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسے ولادت سے۔
حدیث نمبر: 874
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک آواز سنی کہ کوئی شخص ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر اندر آنے کی اجازت چاہتا ہے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ! کوئی شخص آپ کے گھر پر اندر آنے کی اجازت مانگتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں خیال کرتا ہوں کہ یہ فلاں شخص ہے جو حفصہ (رضی اللہ عنہا) کا رضاعی چچا ہے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اگر فلاں شخص (اپنے رضاعی چچا) زندہ ہوتا تو کیا میرے گھر آ سکتا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، رضاعت سے بھی ویسے ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسی ولادت سے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 874]
2. دودھ کی حرمت آدمی کے پانی سے ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 875
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرا رضاعی چچا آیا اور مجھ سے (اندر آنے کی) اجازت مانگی، تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق مشورہ نہ لے لوں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے عرض کیا کہ میرے رضاعی چچا نے میرے پاس آنے کی مانگی تھی لیکن میں نے انکار کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا چچا تمہارے پاس آ سکتا ہے۔ میں نے کہا کہ مجھے دودھ عورت نے پلایا تھا نہ کہ کسی مرد نے (یعنی دودھ عورت پلائے اور حقوق مرد کو بھی مل جائیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تمہارے پاس آ سکتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 875]
3. رضاعی (دودھ کی) بھتیجی کی حرمت۔
حدیث نمبر: 876
امیرالمؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ کو کیا ہے کہ (خاندان) قریش میں (نکاح) شوق سے کرتے ہیں لیکن ہمیں چھوڑ دیتے ہیں؟ (یعنی ہمارے پاس رشتے موجود ہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیتے ہی نہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہارے پاس کوئی رشتہ ہے؟ میں نے کہا ہاں، (سید الشہداء) حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہے (جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی چچا زاد بہن تھی)، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے لئے حلال نہیں، کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ (وجہ یہ تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ دونوں نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا تھا)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 876]
4. ربیبہ اور بیوی کی بہن کی حرمت کے متعلق۔
حدیث نمبر: 877
ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ میری بہن، بنت ابی سفیان کے بارہ میں آپ کا کیا خیال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں کیا کروں؟ میں نے کہا کہ آپ ان سے نکاح کر لیں۔ (ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو اس وقت یہ مسئلہ نہیں معلوم تھا کہ دو بہنوں کا ایک ساتھ نکاح میں رکھنا منع ہے)، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم کو یہ امر گوارا ہے؟ میں نے کہا کہ میں اکیلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں نہیں ہوں اور پسند کرتی ہوں کہ جو خیر میں میرے ساتھ شریک ہو وہ میری بہن ہی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے لئے حلال نہیں ہے۔ میں نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ نے درہ بنت ابی کو پیغام (نکاح) دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام سلمہ کی لڑکی؟ میں نے کہا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میری گود میں پرورش پانے والی نہ بھی ہوتی جب بھی وہ مجھ پر حلال نہ ہوتی۔ اس لئے کہ وہ رضاعت سے میری بھتیجی ہے مجھے اور اس کے باپ (سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ) کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے۔ پس تم لوگ مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کا پیغام نہ دیا کرو۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 877]
5. ایک دو بار (دودھ) چوسنے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 878
سیدہ ام فضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک گاؤں کا آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے۔ اس نے عرض کیا کہ یا نبی اللہ! میری ایک بیوی تھی اور میں نے اس پر دوسری عورت سے نکاح کر لیا میری پہلی بیوی یہ کہتی ہے کہ میں نے اس پر دوسری عورت کو ایک یا دو بار دودھ چوسایا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک بار یا دو بار چوسانے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 878]
6. پانچ بار دودھ پینے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 879
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا پہلے قرآن میں یہ حکم اترا تھا کہ دس بار دودھ چوسنے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔ پھر یہ منسوخ ہو گیا اور یہ نازل ہوا کہ پانچ بار دودھ چوسنا حرمت کا سبب ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو یہ قرآن میں پڑھا جاتا تھا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 879]
7. برے آدمی کے دودھ پینے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 880
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سالم مولیٰ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہما ان کے اہل خانہ ان کے گھر میں رہتے تھے اور سہیل کی بیٹی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں (یعنی ابوحذیفہ کی بیوی) اور عرض کیا کہ سالم حد بلوغ کو پہنچ گیا اور مردوں کی باتیں سمجھنے لگا ہے اور وہ ہمارے گھر میں آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں کہ ابوحذیفہ کے دل میں اس بارہ میں ناپسندیدگی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سالم کو دودھ پلا دو کہ تم اس پر حرام ہو جاؤ اس سے وہ ناگواری جو ابوحذیفہ کے دل میں ہے، جاتی رہے گی۔ پھر وہ دوبارہ آئیں اور عرض کیا کہ میں نے اس کو دودھ پلا دیا تھا جس سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی ناگواری جاتی رہی۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 880]
حدیث نمبر: 881
سیدہ زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج اس سے انکار کرتی تھیں کہ کوئی ان کے گھر میں اس طرح کا دودھ پی کر آئے۔ (یعنی بڑی عمر میں اس کو دودھ پلا دیا جائے جیسے پچھلی حدیث میں گزرا)۔ اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو کہتی تھیں کہ ہم تو یہی جانتی ہیں کہ یہ سالم کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص رخصت تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے ایسا دودھ پلا کر کسی کو نہیں لائے اور نہ ہم اس کو جائز خیال کرتی ہیں۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 881]
8. دودھ پینا وہ معتبر ہے جو بھوک کے وقت میں ہو (یعنی ایام رضاعت دو سال میں ہو)۔
حدیث نمبر: 882
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور اس وقت میرے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت ناگوار گزرا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر میں نے غصہ دیکھا، تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ میرا دودھ شریک بھائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ذرا غور کیا کرو دودھ کے بھائیوں میں، اس لئے کہ دودھ پینا وہی معتبر ہے جو بھوک کے وقت میں ہو (یعنی ایام رضاعت میں یعنی دو برس کے اندر)۔ (یا اس کا مطلب یہ ہے کہ رضاعت تب ثابت ہو گی جب بچہ اتنا دودھ پیئے کہ بھوک مٹ جائے۔ ایک دو گھونٹ پینے سے رضاعت حاصل نہ ہو گی۔ (واللہ اعلم) [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 882]