ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، انہوں نے ایوب سختیانی سے، وہ محمد بن سیرین سے، وہ ام عطیہ سے، آپ نے فرمایا کہ ہم زرد اور مٹیالے رنگ کو کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: 326]
ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے ایوب بن ابی ذئب سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ اور عمرہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے (جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں) کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سات سال تک مستحاضہ رہیں۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غسل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہ رگ (کی وجہ سے بیماری) ہے۔ پس ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: 327]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
27. بَابُ الْمَرْأَةِ تَحِيضُ بَعْدَ الإِفَاضَةِ:
27. باب: جو عورت (حج میں) طواف افاضہ کے بعد حائضہ ہو (اس کے متعلق کیا حکم ہے؟)۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن ابی بکر بن عمرو بن حزم سے، انہوں نے اپنے باپ ابوبکر سے، انہوں نے عبدالرحمٰن کی بیٹی عمرہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو (حج میں) حیض آ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید کہ وہ ہمیں روکیں گی۔ کیا انہوں نے تمہارے ساتھ طواف (زیارت) نہیں کیا۔ عورتوں نے جواب دیا کہ کر لیا ہے۔ آپ نے اس پر فرمایا کہ پھر نکلو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: 328]
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے عبداللہ بن طاؤس کے حوالہ سے، وہ اپنے باپ طاؤس بن کیسان سے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، آپ نے فرمایا کہ حائضہ کے لیے (جب کہ اس نے طواف افاضہ کر لیا ہو) رخصت ہے کہ وہ گھر جائے (اور طواف وداع کے لیے نہ رکی رہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: 329]
ابن عمر ابتداء میں اس مسئلہ میں کہتے تھے کہ اسے (بغیر طواف وداع کے) جانا نہیں چاہیے۔ پھر میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ چلی جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس کی رخصت دی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: 330]
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ غسل کرے اور نماز پڑھے اگرچہ دن میں تھوڑی دیر کے لیے ایسا ہوا ہو اور اس کا شوہر نماز کے بعد اس کے پاس آئے۔ کیونکہ نماز سب سے زیادہ عظمت والی چیز ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: Q331]
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب حیض کا زمانہ آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب یہ زمانہ گزر جائے تو خون کو دھو اور نماز پڑھ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: 331]
ہم سے احمد بن ابی سریح نے بیان کیا، کہا ہم سے شبابہ بن سوار نے، کہا ہم سے شعبہ نے حسین سے۔ وہ عبداللہ بن بریدہ سے، وہ سمرہ بن جندب سے کہ ایک عورت (ام کعب) زچگی میں مر گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے (جسم کے) وسط میں کھڑے ہو گئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: 332]
ہم سے حسن بن مدرک نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں ابوعوانہ وضاح نے اپنی کتاب سے دیکھ کر خبر دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خبر دی سلیمان شیبانی نے عبداللہ بن شداد سے، انہوں نے کہا میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ تھیں سنا کہ میں حائضہ ہوتی تو نماز نہیں پڑھتی تھی اور یہ کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (گھر میں) نماز پڑھنے کی جگہ کے قریب لیٹی ہوتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز اپنی چٹائی پر پڑھتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے کا کوئی حصہ مجھ سے لگ جاتا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: 333]