الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْحَيْضِ
کتاب: حیض کے احکام و مسائل
27. بَابُ الْمَرْأَةِ تَحِيضُ بَعْدَ الإِفَاضَةِ:
27. باب: جو عورت (حج میں) طواف افاضہ کے بعد حائضہ ہو (اس کے متعلق کیا حکم ہے؟)۔
حدیث نمبر: 330
وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ فِي أَوَّلِ أَمْرِهِ: إِنَّهَا لَا تَنْفِرُ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: تَنْفِرُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لَهُنَّ".
ابن عمر ابتداء میں اس مسئلہ میں کہتے تھے کہ اسے (بغیر طواف وداع کے) جانا نہیں چاہیے۔ پھر میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ چلی جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس کی رخصت دی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: 330]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 330 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 330  
تشریح:
اس حدیث کے ذیل میں مولانا وحیدالزماں صاحب حیدرآبادی نے خوب لکھا ہے، فرماتے ہیں:
تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو جب حدیث پہنچی انہوں نے اپنی رائے اور فتوے سے رجوع کر لیا۔ ہمارے دین کے کل اماموں اور پیشواؤں نے ایسا ہی کیا ہے کہ جدھر حق معلوم ہوا ادھر ہی لوٹ گئے۔ کبھی اپنی بات کی پچ نہیں کی، امام ابوحنیفہ اور امام شافعی اور امام مالک اور امام احمد سے ایک ایک مسئلہ میں دو دو، تین تین، چار چار قول منقول ہیں۔ ہائے ایک وہ زمانہ تھا اور ایک یہ زمانہ ہے کہ صحیح حدیث دیکھ کر بھی اپنی رائے اور خیال سے نہیں پلٹتے بلکہ جو کوئی حدیث کی پیروی کرے اس کی دشمنی پر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔

مقلدین جامدین کا عام طور پر یہی رویہ ہے۔
سدا اہل تحقیق سے دل میں بل ہے . . . حدیثوں پر چلنے میں دیں کا خلل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 330   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:330  
حدیث حاشیہ:

طواف کی تین اقسام ہیں:
۔
طواف قدوم:
۔
اسے طواف تحیہ بھی کہا جاتا ہے۔
بیت اللہ میں داخل ہوتے ہی پہلے یہ طواف کیا جاتا ہے۔
اگر کوئی عورت حالت ِحیض میں مکہ پہنچے تویہ طواف ساقط ہوجاتا ہے۔
۔
طواف افاضہ:
۔
اسے طواف زیارت بھی کہاجاتاہے۔
یہ حج کارکن ہے۔
یہ طواف ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو کیا جاتا ہے۔
یہ کسی حالت میں ساقط نہیں ہوتا۔
اگرعورت کو حیض آجائے تو وہ اس کےختم ہونے کا انتظار کرے اور طواف افاضہ کرکے وطن واپس آئے۔
۔
طواف وداع:
اسے طواف صدر بھی کہتے ہیں جو وطن واپسی کے وقت کیا جاتا ہے۔
اگر کوئی عورت حالت حیض میں ہے تو طواف وداع بھی ساقط ہوجاتا ہے۔

امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ طواف افاضہ،جوحج کارکن ہے، کرلینے کے بعداگر کسی خاتون کو حیض شروع ہوجائے تو اسے طواف وداع کے لیے مکہ مکرمہ میں ٹھہرنا ضروری نہیں، وہ اپنے گھر واپس آسکتی ہے، کیونکہ شریعت نے اسے ساقط کردیا ہے۔
طواف افاضہ کو طواف رکن، طواف زیارت اورطواف یوم النحر بھی کہتے ہیں۔
حضرت ابن عمر ؓ کا پہلے فتویٰ تھا کہ حائضہ کو طواف وداع کے لیے طہارت کا انتظار کرنا ہوگا۔
جب انھیں پتہ چلاکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی رخصت دی تھی تو اس موقف سے رجوع کرلیا یا رخصت کا پہلے علم تھا، لیکن وہ بھول گئے اور اسے متاثر کردینے کا فتویٰ دینے لگے، بعد میں یاد دہانی کرانے سے اپنے فتوی سے دستبردار ہوگئے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت بیت اللہ کا طواف نہیں کرسکتی۔
(فتح الباري: 555/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 330