قربانی، ذبیحوں، کھانے پینے، عقیقے اور جانوروں سے نرمی کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1818
-" نهى عن مطعمين: عن الجلوس على مائدة يشرب عليها الخمر وأن يأكل الرجل وهو منبطح على بطنه".
سیدنا عبداللّٰہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کھانوں سے منع فرمایا: (۱) اس دسترخوان پر بیٹھنے سے جس پر شراب پلائی جا رہی ہو اور (۲) پیٹ کے بل گر کر کھانے سے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1818]
حدیث نمبر: 1819
-" كان إذا أكل الطعام أكل مما يليه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا تناول فرماتے تو اپنے سامنے سے کھاتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1819]
حدیث نمبر: 1820
-" كان إذا شرب تنفس ثلاثا، وقال: هو أهنأ وأمرأ وأبرأ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پانی پیتے تو (پانی کے دوران) تین سانس لیتے اور فرماتے تھے: ”یہ انداز زیادہ مزیدار، خوشگوار اور صحت یاب ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1820]
حدیث نمبر: 1821
-" كان يشرب في ثلاثة أنفاس، إذا أدنى الإناء إلى فمه سمى الله تعالى وإذا أخره حمد الله تعالى، يفعل ذلك ثلاث مرات".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین سانس لے کر (مشروب) پیتے تھے۔ جب برتن اپنے منہ کے قریب کرتے تو اللہ کا نام لیتے اور جب (برتن کو منہ سے) دور کرتے تو اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے تین دفعہ کرتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1821]
حدیث نمبر: 1822
-" كلوا بسم الله من حواليها واعفوا رأسها، فإن البركة تأتيها من فوقها".
سیدنا واثلہ بن اسقع لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ثرید کھانے کی چوٹی پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: بسم اللہ پڑھ کر (برتن کے)کناروں سے کھاؤ اور (برتن کی) چوٹی (وسط) سے نہ کھاؤ، کیونکہ برتن میں برکت اوپر سے نازل ہوتی ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1822]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر کوئی دائیں ہاتھ سے کھائے، دائیں سے پئے، دائیں ہاتھ سے لے اور دائیں ہاتھ سے ہی دے، کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے، بائیں سے پیتا ہے، بائیں ہاتھ سے دیتا ہے اور بائیں ہاتھ سے لیتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1823]
حدیث نمبر: 1824
-" كلوا من جوانبها، ودعوا ذروتها يبارك لكم فيها، ثم قال: خذوا فكلوا، فوالذي نفس محمد بيده ليفتحن عليكم أرض فارس والروم، حتى يكثر الطعام فلا يذكر اسم الله عليه".
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک بکری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ دی گی اور اس دن کھانے کی مقدار کم تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے فرمایا: ”یہ بکری پکاؤ، اس آٹے کا جائزہ لو، اس کی روٹیاں بناؤ، پھر ان کو پکا کر ثرید بنا دو۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ”غراء“ نامی (کوئی ٹب نما) بڑا پیالہ تھا، چار آدمی اس کو اٹھا سکتے تھے، جب صبح ہوئی اور صحابہ نے چاشت کی نماز ادا کی تو وہی پیالہ لایا گیا۔ لوگ (کھانے کے لیے) جمع ہو گئے، جب کھانے والے زیادہ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے، ایک بدو نے کہا: یہ بیٹھنے کی کون سی کیفیت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالی نے مجھے (سادہ مزاج) معزز بندہ بنایا ہے نہ کہ جبار اور سرکش۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پیالے کے کناروں سے کھاؤ، نہ کہ چوٹی (یعنی وسط) سے، اس طرح سے تمہارے لیے برکت ہو گی۔“ پھر فرمایا: ”لیجیئو اور کھاؤ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، تمہارے لیے فارس اور روم کی سرزمین ضرور فتح ہو گی اور ماکولات کی اتنی زیادتی ہو جائے گی کہ اللہ تعالی کے نام کا ذکر نہیں ہو گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1824]
حدیث نمبر: 1824M
-" من أكل مع قوم تمرا، فأراد أن يقرن فليستأذنهم".
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوآدمی دوسرے لوگوں کے ساتھ کجھوریں کھا رہا ہو اس کا ارادہ ہو کہ وہ دو دو تین تین اکھٹی کھائے تو ان سے اجازت لے لے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1824M]
حدیث نمبر: 1825
-" نهى عن الشرب من ثلمة القدح، وأن ينفخ في الشراب".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹوٹے ہوئے پیالے میں پینے سے اور برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1825]
حدیث نمبر: 1826
-" نهى عن النفخ في الشراب، فقال له رجل: يا رسول الله إني لا أروى من نفسي واحد، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: فأبن القدح عن فيك، ثم تنفس قال: فإني أرى القذاة فيه، قال: فأهرقها".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے (کے برتن) میں یا (پینے کے دوران) سانس لینے سے منع فرما۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو ایک سانس کے دوران پیے جانے والے پانی سے سیراب نہیں ہوتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”تو پھر پیالے کو منہ سے دور کر کے سانس لے لیا کرو (اور پھر پی لیا کرو)۔“ اس نے کہا: اگر مجھے اس میں کوئی تنکا نظر آ جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر اسے بہا دیا کرو۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان/حدیث: 1826]