الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
364. امام ضامن ہے
حدیث نمبر: 541
-" الإمام ضامن، فإن أحسن فله ولهم وإن أساء - يعني - فعليه ولهم".
ابوحازم کہتے ہیں کہ سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے کے لیے اپنی قوم کے نوجوانوں کو آگے کرتے تھے۔ انہیں کہا گیا: آپ ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ آپ مقام و مرتبہ کے حامل ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: امام ذمہ دار ہے، اگر اس نے اچھے انداز میں نماز پڑھائی تو اسے بھی ثواب ملے گا اور نمازیوں کو بھی اور اگر اس نے صحیح انداز میں نماز نہ پڑھائی تو اس کا وبال اسی پر ہو گا، نمازیوں کو ثواب ہی ملے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 541]
365. امام ہر دل عزیز ہونا چاہئے
حدیث نمبر: 542
-" ثلاثة لا يقبل منهم صلاة ولا تصعد إلى السماء ولا تجاوز رءوسهم: رجل أم قوما وهم له كارهون، ورجل صلى على جنازة ولم يؤمر، وامرأة دعاها زوجها من الليل فأبت عليه".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی ہیں، ایسے ان کی نماز قبول ہوتی ہے، نہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے اور نہ ان کے سروں سے اوپر اٹھتی ہے: وہ آدمی جو لوگوں کی امامت کروائے اور وہ (کسی شرعی عذر کی بنا پر) اسے ناپسند کرنے والے ہوں، وہ آدمی جو حکم کے بغیر نماز جنازہ پڑھائے اور وہ عورت جسے خاوند رات کو بلائے اور وہ انکار کر دے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 542]
366. نماز برائیوں سے روکتی ہے
حدیث نمبر: 543
ـ (إنّه سينْهاهُ ما يقولُ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ فلاں آدمی رات کو نماز پڑھتا ہے لیکن صبح کو چوریاں کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب اس کا (یہ نیک) عمل اسے ایسا کرنے سے روک دے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 543]
367. نماز گناہوں کا اثر زائل کر دیتی ہے
حدیث نمبر: 544
-" أرأيت لو كان بفناء أحدكم نهر يجري يغتسل منه كل يوم خمس مرات، ما كان يبقى من درنه؟ قالوا: لا شيء، قال: إن الصلوات تذهب الذنوب كما يذهب الماء الدرن".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی کے صحن کے پاس سے ایک نہر گزرتی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ دفعہ غسل کرتا ہو، تو کیا کچھ میل کچیل باقی رہے گی؟ صحابہ نے کہا: ذرہ برابر (میل باقی) نہیں رہے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نمازیں بھی گناہوں کو ایسے مٹا دیتی ہیں، جیسے پانی میل کو ختم کر دیتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 544]
حدیث نمبر: 545
- (إنّ المسلمَ يصلِّي وخَطاياهُ مرفوعةٌ على رأسِه، كلّما سجَدَ تحاتَّت عنه، فيفرُغُ من صلاتِه؛ وقد تحاتَّت خطاياهُ).
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس کے سر پر رکھ دیے جاتے ہیں، جب بھی وہ سجدہ کرتا ہے تو وہ گر جاتے ہیں، جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کے گناہ جھڑ چکے ہوتے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 545]
حدیث نمبر: 546
-" إن العبد إذا قام للصلاة أتي بذنوبه كلها فوضعت على عاتقيه، فكلما ركع أو سجد تساقطت عنه".
ابومنیب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک نوجوان کو مبالغے کی حد تک لمبی نماز پڑھتے دیکھا اور پوچھا: اس نوجوان کو کون جانتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں جانتا ہوں۔ آپ نے کہا: اگر میں اسے جانتا ہوتا تو اسے (طوالت کے بجائے) زیادہ رکوع و سجود کرنے کا حکم دیتا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب بندہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے تمام گناہ اس کے کندھوں پر رکھ دیے جاتے ہیں، جب وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو اس کے گناہ گر جاتے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 546]
حدیث نمبر: 547
- (الصلوات الخمس، والجمعة إلى الجمعة، ورمضان إلى رمضان: مكفرات ما بينهن؛ إذا اجتُنبتِ الكبائر).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچوں نمازیں اور جمعہ، دوسرے جمعہ تک اور ماہ رمضان، اگلے رمضان تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں کہ جن کا ارتکاب ان کے درمیانی وقفوں میں کیا جاتا ہے، جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 547]
حدیث نمبر: 548
-" الصلوات الخمس كفارات لما بينهن ما اجتنبت الكبائر والجمعة إلى الجمعة وزيادة ثلاثة أيام".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچوں نمازیں اور جمعہ، اگلے جمعہ تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں، جو ان کے درمیانے وقفوں میں سرزد ہو جاتے ہیں، جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے اور (جمعہ) مزید تین دنوں میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ بھی بن جاتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 548]
حدیث نمبر: 549
-" يبعث مناد عند حضرة كل صلاة فيقول: يا بني آدم قوموا فأطفئوا عنكم ما أوقدتم على أنفسكم. فيقومون فيتطهرون فتسقط خطاياهم من أعينهم، ويصلون فيغفر لهم ما بينهما، ثم توقدون فيما بين ذلك، فإذا كان عند صلاة الأولى نادى: يا بني آدم قوموا فأطفئوا ما أوقدتم على أنفسكم، فيقومون فيتطهرون ويصلون فيغفر لهم ما بينهما، فإذا حضرت العصر فمثل ذلك، فإذا حضرت المغرب فمثل ذلك، فإذا حضرت العتمة فمثل ذلك، فينامون وقد غفر لهم، ثم قال: فمدلج في خير ومدلج في شر".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ہر نماز کا وقت شروع ہوتا ہے تو ایک منادی کرنے والے کو بھیجا جاتا ہے، وہ یوں اعلان کرتا ہے کہ: آدم کے بیٹو! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ (جب وہ اس اعلان کا لحاظ کر کے) کھڑے ہوتے ہیں اور وضو کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے گناہ گر جاتے ہیں اور جب وہ نماز پڑھتے ہیں تو اس اور سابقہ نماز کے درمیانی وقفے میں ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ پھر تم لوگ (گناہ کر کے) آگ جلاتے ہو، جونہی ظہر کی نماز کا وقت کا وقت ہوتا ہے تو اعلان کرنے والا پھر اعلان کرتا ہے: بنو آدم! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ وہ پھر کھڑے ہوتے ہیں، وضو کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں، یوں اس نماز اور سابقہ نماز کے مابین ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ جب عصر کی نماز کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے، جب مغرب کا وقت ہوتا ہے تو یہی معاملہ پیش آتا ہے اور جب عشاء کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے۔ پس جب لوگ سوتے ہیں تو وہ بخشے ہوئے ہوتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض لوگ خیر سے متصف ہو کر دن گزارنے والے ہیں اور بعض شر میں لتھڑ کر۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 549]
368. بےنماز مسلمان نہیں ہے
حدیث نمبر: 550
-" إذا جئت فصل مع الناس، وإن كنت قد صليت".
بسر بن محجن اپنے باپ سیدنا محجن رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں شریک تھے، نماز کے لیے اذان ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔ جب (نماز پڑھ کر) واپس آئے تو دیکھا کہ محجن وہیں بیٹھا ہوا ہے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کس چیز نے تجھے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روک دیا؟ کیا تو مسلمان نہیں؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں، (میں مسلمان ہوں، دراصل بات یہ ہے کہ) میں نے اپنے گھر میں نماز ادا کر لی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو آئے (اور لوگ نماز پڑھ رہے ہوں) تو ان کے ساتھ نماز ادا کر لیا کر، اگرچہ تو نماز پڑھ چکا ہو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 550]

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next