سید الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، فرماتے ہیں: ”ہم تمام امتوں کے بعد ہونے کے باوجود قیامت میں سب سے آگے رہیں گے، فرق صرف یہ ہے کہ کتاب انہیں ہم سے پہلے دی گئی تھی، اور ہمیں ان کے بعد۔ پس یہی (جمعہ) ان کا بھی دن تھا جو ان پر فرض کیا گیا۔ (لیکن) ان لوگوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا، پس اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ دن بتا دیا، اس لیے وہ (اس میں) ہمارے تابع ہو گئے۔ یہود دوسرے دن ہوں گے، اور نصاریٰ تیسرے دن۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 1]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، رقم: 238-876 - صحيح مسلم، كتاب الجمعة، رقم: 856، وحدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبوهريرة عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم ... - مسند أحمد، رقم: 8100 - مسند حميدي، رقم: 954 - مسند أبويعلى، رقم: 6269 - سنن نسائي، رقم: 1367 - صحيح ابن خزيمة، رقم: 1720 - شرح السنة: 200/4-201.»
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اور دوسرے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنائے، اور انہیں خوب آراستہ پیراستہ کر کے مکمل کر دیا، لیکن گھروں کے کناروں میں سے ایک کنارے پر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، اب تمام لوگ آتے ہیں اور (عمارت کو) چاروں طرف سے گھوم کر دیکھتے ہیں، اور وہ عمارت انہیں تعجب میں ڈالتی ہے لیکن یہ بھی کہتے ہیں کہ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی؟ جس سے اس (عمارت) کی تعمیر مکمل ہو جاتی۔“ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ہی وہ اینٹ ہوں۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 2]
تخریج الحدیث: «صحيح البخاري، كتاب المناقب، رقم: 3534، 3535 - صحيح مسلم، كتاب الفضائل، رقم: 2686، وحدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبوهريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث، منها: ... - مسند أحمد، رقم: 8101 - مسند حميدي، رقم: 1037 - صحيح ابن حبان، رقم: 6407 - أمثال الحديث، رقم: 20 - شرح السنة: 199/13 - الشريعة للآجري، ص 456.»
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے یا دو زرہیں ہوں، جو ان کی چھاتی یا ہنسلی تک ہوں۔ جب صدقہ دینے والا کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے جسم سے دور ہٹتا جاتا ہے، اور اس کی انگلیوں کو چھپا دیتا ہے اور (چلنے میں) اس کے پاوں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ اور بخیل جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے یا خرچ کرنے کا اپنے دل میں ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے یا زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ کاٹنے لگتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہو پاتا۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 3]
تخریج الحدیث: «صحيح البخاري، كتاب الزكوٰة، رقم: 1443، 1444، وكتاب الجهاد والسير، رقم: 2917، وكتاب الطلاق، رقم: 5299، وكتاب اللباس، رقم: 5797 - صحيح مسلم، كتاب الزكاة، رقم: 1021 - مسند أحمد، رقم: 7331، 7477، 9045، 10780، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبوهريرة عن رسول الله صلى الله عليه و سلم .... - شرح السنة: 1571/6.»
4. حضور صلی اللہ علیہ وسلم امت کو جہنم کی آگ سے بچاتے ہیں
اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال ایسے شخص کی سی ہے جس نے آگ روشن کی ہو۔ پھر جب اطراف کی چیزیں روشن ہو جاتی ہیں تو پروانے اور کیڑے مکوڑے جو آگ میں گرا کرتے ہیں، اس میں گرنے لگے ہوں، اور وہ شخص ان کو روکنے لگتا ہے لیکن وہ اس (شخص) پر غالب آ جاتے ہیں اور آگ میں گرنے لگتے ہیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پس میری اور تمہاری مثال یہی ہے، میں تمہیں تمہاری کمروں سے پکڑ کر آگ سے بچانا چاہتا ہوں (اور پکار پکار کر کہتا ہوں کہ) آگ سے بچو، آگ سے بچ جاؤ، مگر تم مجھ پر غالب آ جاتے ہو اور آگ میں گھستے ہی چلے جاتے ہو۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 4]
تخریج الحدیث: «مسند أحمد، رقم: 8102 - صحيح بخاري، رقم: 3426، 6483 - صحيح مسلم، كتاب الفضائل، رقم: 2384، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث، منها: .... - شرح السنة: 197/1-198، رقم: 98.»
اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو (۱۰۰) سال تک چلتا رہے تو بھی اس کو ختم نہ کرے گا۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 5]
تخریج الحدیث: «صحيح البخاري، كتاب بدء الخلق، رقم: 3252، وكتاب التفسير، رقم: 4881 - صحيح مسلم، كتاب الجنة، رقم: 2826، 2827، 2828 - شرح السنة: 207/15، رقم: 437 - مصنف عبدالرزاق، رقم: 20877، عن معمر، عن همام عن أبى هريرة قال: .... - مسند الحميدي، رقم: 1131 - صحيح ابن حبان، رقم: 8411 - البعث والنشور: 268 - مشيخة ابن الجوزي، ص: 182-183 - صفة الجنة لأبي نعيم، رقم: 403 - مسند أبى يعلىٰ، رقم: 5853 - مسند أحمد، رقم: 9243، 9650، 9832، 9870، 9950، 10065، 10259.»
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدگمانی سے بچتے رہو، بدگمانی سے بچتے رہو، کیونکہ بدگمانی کی باتیں اکثر جھوٹی ہوتی ہیں، اور (بغیر نیت خرید کے) کسی کے بھاؤ پر بھاؤ نہ بڑھاؤ، اور آپس میں حسد نہ کرو، اور نہ نفسانیت سے ایک دوسرے سے آگے بڑھو، اور آپس میں دشمنی پیدا نہ کرو، اور کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو، بلکہ سب اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 6]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الأدب، رقم: 6064، حدثنا بشر بن محمد: اخجمنا عبدالله، أخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبى هريرة .... - صحيح مسلم، رقم: 6536 - مسند أحمد، رقم: 7858، 10001، 10701 - سنن ترمذي، رقم: 1988 - مؤطا، كتاب حسن الخلق، باب ما جاء فى المهاجرة، رقم: 15 - شرح السنة: 110/13 - مصنف عبدالرزاق: 169/11، رقم: 20228 - أدب المفرد، رقم: 410 - صحيح ابن حبان، رقم: 5687 - سنن أبوداؤد، رقم: 4917 - سنن الكبرىٰ للبيهقي: 85/6، 333/8، 231/10.»
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں اگر کوئی مسلمان بندہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہو اور کوئی چیز اپنے رب سے مانگے تو اللہ اسے وہ چیز ضرور دیتا ہے۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 7]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الجمعة، باب في الساعة التي في يوم الجمعة، رقم: 852، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم .... - صحيح بخاري، كتاب الجمعة، رقم: 935 - مؤطا، ص: 88، باب ما جاء فى الساعة التي في يوم الجمعة - مصنف عبدالرزاق، رقم: 5571 - شرح السنة: 206/4، رقم: 1049 - مسند أحمد، رقم: 7151، 7487، 7688، 8119، 10465.»
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات اور دن میں فرشتوں کی ڈیوٹیاں بدلتی رہتی ہیں، اور فجر اور عصر کی نمازوں میں (ڈیوٹی پر آنے والوں اور رخصت پانے والوں کا) اجتماع ہوتا ہے۔ پھر تمہارے پاس رہنے والے فرشتے جب اوپر چڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے، حالانکہ وہ ان سے بہت زیادہ اپنے بندوں کے متعلق جانتا ہے، کہ میرے بندوں کو تم نے کس حال میں چھوڑا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے جب انہیں چھوڑا تو وہ (فجر کی) نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے، تب بھی وہ (عصر کی) نماز پڑھ رہے تھے۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 8]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب المساجد، باب فضل صلاتي الصبح والعصر والمحافظة عليهما، رقم: 632، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم .... - صحيح بخاري، كتاب مواقيت الصلاة، رقم: 555 - شرح السنة: 227/2 - صحيح ابن حبان، رقم: 1727 - مؤطا، ص: 132، كتاب قصر الصلاة فى السفر، باب جامع الصلاة.»
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک تم میں سے کوئی اپنے مصلیٰ پر جہاں اس نے نماز پڑھی تھی، بیٹھا رہے اور وہ بےوضو نہ ہو، تو فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم کر۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 9]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الأذان، رقم: 959، وكتاب البيوع، رقم: 2119، وكتاب بدء الخلق، رقم: 32290، 4717 - صحيح مسلم، رقم: 1506 - مصنف عبدالرزاق: 580/1 - مسند أحمد: 32/16، رقم: 7/8106، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - شرح السنة: 369/2 - مؤطا مالك: 9، 117، كتاب قصر الصلاة فى السفر (18) باب انتظار الصلاة والمشي إليها.»
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آمین کہے، اور فرشتوں نے بھی (اسی وقت) آسمان میں (آمین کہی) اس طرح ایک کی آمین دوسرے کی آمین کے ساتھ مل گئی تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 10]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الصلوٰة، باب التسميع والتحميد والتأمين، رقم: 410/75، حدثنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبدالرزاق، قال: حدثنا معمر عن همام بن منبه، عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم بمثله .... - صحيح بخاري، رقم: 781، 6402 - مصنف عبدالرزاق: 97/2، 98 - مسند أحمد: 32/16، برقم: 8/8107 - السنن الكبرىٰ للبيهقي: 55/1، 56 - مؤطا مالك: 87/1-88، كتاب الصلوٰة، باب ما جاء فى التأمين خلف الإمام، رقم: 45-46.»