الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الْوُضُوءِ
کتاب: وضو کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ:
1. باب: وضو کے بارے میں بیان۔
حدیث نمبر: Q135-2
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ}
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو جاؤ تو (پہلے وضو کرتے ہوئے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو۔ اور اپنے سروں کا مسح کرو۔ اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھوؤ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: Q135-2]
حدیث نمبر: Q135
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَبَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ فَرْضَ الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً، وَتَوَضَّأَ أَيْضًا مَرَّتَيْنِ وَثَلاَثًا، وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ثَلاَثٍ، وَكَرِهَ أَهْلُ الْعِلْمِ الإِسْرَافَ فِيهِ وَأَنْ يُجَاوِزُوا فِعْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو میں (اعضاء کا دھونا) ایک ایک مرتبہ فرض ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اعضاء) دو دو بار (دھو کر بھی) وضو کیا ہے اور تین تین بار بھی۔ ہاں تین مرتبہ سے زیادہ نہیں کیا اور علماء نے وضو میں اسراف (پانی حد سے زائد استعمال کرنے) کو مکروہ کہا ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے آگے بڑھ جائیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: Q135]
2. بَابُ لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ:
2. باب: اس بارے میں کہ نماز بغیر پاکی کے قبول ہی نہیں ہوتی۔
حدیث نمبر: 135
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ" قَالَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ: مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: فُسَاءٌ أَوْ ضُرَاطٌ.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم الحنظلی نے بیان کیا۔ انہیں عبدالرزاق نے خبر دی، انہیں معمر نے ہمام بن منبہ کے واسطے سے بتلایا کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص حدث کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ (دوبارہ) وضو نہ کر لے۔ حضر موت کے ایک شخص نے پوچھا کہ حدث ہونا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ (پاخانہ کے مقام سے نکلنے والی) آواز والی یا بےآواز والی ہوا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 135]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3. بَابُ فَضْلِ الْوُضُوءِ، وَالْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ:
3. باب: وضو کی فضیلت کے بیان میں (اور ان لوگوں کی فضیلت میں) جو (قیامت کے دن) وضو کے نشانات سے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں گے۔
حدیث نمبر: 136
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ، قَالَ: رَقِيتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَى ظَهْرِ الْمَسْجِدِ فَتَوَضَّأَ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أُمَّتِي يُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے خالد کے واسطے سے نقل کیا، وہ سعید بن ابی ہلال سے نقل کرتے ہیں، وہ نعیم المجمر سے، وہ کہتے ہیں کہ میں (ایک مرتبہ) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کی چھت پر چڑھا۔ تو آپ نے وضو کیا اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میری امت کے لوگ وضو کے نشانات کی وجہ سے قیامت کے دن سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والوں کی شکل میں بلائے جائیں گے۔ تو تم میں سے جو کوئی اپنی چمک بڑھانا چاہتا ہے تو وہ بڑھا لے (یعنی وضو اچھی طرح کرے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 136]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4. بَابُ لاَ يَتَوَضَّأُ مِنَ الشَّكِّ حَتَّى يَسْتَيْقِنَ:
4. باب: اس بارے میں کہ جب تک وضو ٹوٹنے کا پورا یقین نہ ہو محض شک کی وجہ سے نیا وضو نہ کرے۔
حدیث نمبر: 137
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ. ح وَعَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ الَّذِي يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" لَا يَنْفَتِلْ أَوْ لَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا".
ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے زہری نے سعید بن المسیب کے واسطے سے نقل کیا، وہ عباد بن تمیم سے روایت کرتے ہیں، وہ اپنے چچا (عبداللہ بن زید) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ ایک شخص ہے جسے یہ خیال ہوتا ہے کہ نماز میں کوئی چیز (یعنی ہوا نکلتی) معلوم ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (نماز سے) نہ پھرے یا نہ مڑے، جب تک آواز نہ سنے یا بو نہ پائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 137]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5. بَابُ التَّخْفِيفِ فِي الْوُضُوءِ:
5. باب: اس بارے میں کہ ہلکا وضو کرنا بھی درست اور جائز ہے۔
حدیث نمبر: 138
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ صَلَّى، وَرُبَّمَا قَالَ: اضْطَجَعَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، ثُمَّ حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ مَرَّةً بَعْدَ مَرَّةٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ لَيْلَةً، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوءًا خَفِيفًا يُخَفِّفُهُ عَمْرٌو وَيُقَلِّلُهُ، وَقَامَ يُصَلِّي فَتَوَضَّأْتُ نَحْوًا مِمَّا تَوَضَّأَ، ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ وَرُبَّمَا، قَالَ سُفْيَانُ: عَنْ شِمَالِهِ فَحَوَّلَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ صَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ أَتَاهُ الْمُنَادِي فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ مَعَهُ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، قُلْنَا لِعَمْرٍو: إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ، قَالَ عَمْرٌو: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ: رُؤْيَا الْأَنْبِيَاءِ وَحْيٌ، ثُمَّ قَرَأَ: إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ سورة الصافات آية 102".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے عمرو کے واسطے سے نقل کیا، انہیں کریب نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور کبھی (راوی نے یوں) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے۔ پھر خراٹے لینے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اس کے بعد نماز پڑھی۔ پھر سفیان نے ہم سے دوسری مرتبہ یہی حدیث بیان کی عمرو سے، انہوں نے کریب سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ وہ کہتے تھے کہ (ایک مرتبہ) میں نے اپنی خالہ (ام المؤمنین) میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، تو (میں نے دیکھا کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے۔ جب تھوڑی رات باقی رہ گئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے سے ہلکا سا وضو کیا۔ عمرو اس کا ہلکا پن اور معمولی ہونا بیان کرتے تھے اور آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، تو میں نے بھی اسی طرح وضو کیا۔ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ پھر آ کر آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا اور کبھی سفیان نے «عن يساره» کی بجائے «عن شماله» کا لفظ کہا (مطلب دونوں کا ایک ہی ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پھیر لیا اور اپنی داہنی جانب کر لیا۔ پھر نماز پڑھی جس قدر اللہ کو منظور تھا۔ پھر آپ لیٹ گئے اور سو گئے۔ حتیٰ کہ خراٹوں کی آواز آنے لگی۔ پھر آپ کی خدمت میں مؤذن حاضر ہوا اور اس نے آپ کو نماز کی اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ نماز کے لیے تشریف لے گئے۔ پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ (سفیان کہتے ہیں کہ) ہم نے عمرو سے کہا، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوتی تھیں، دل نہیں سوتا تھا۔ عمرو نے کہا میں نے عبید بن عمیر سے سنا، وہ کہتے تھے کہ انبیاء علیہم السلام کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔ پھر (قرآن کی یہ) آیت پڑھی۔ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 138]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6. بَابُ إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ:
6. باب: وضو پورا کرنے کے بارے میں۔
حدیث نمبر: Q139
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ الإِنْقَاءُ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ وضو کا پورا کرنا اعضاء وضو کا صاف کرنا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: Q139]
حدیث نمبر: 139
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ:"دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغِ الْوُضُوءَ، فَقُلْتُ: الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامَكَ، فَرَكِبَ، فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الْعِشَاءُ فَصَلَّى وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے موسیٰ بن عقبہ کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے کریب مولیٰ ابن عباس سے، انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات سے واپس ہوئے۔ جب گھاٹی میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پہلے) پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور خوب اچھی طرح نہیں کیا۔ تب میں نے کہا، یا رسول اللہ! نماز کا وقت (آ گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز، تمہارے آگے ہے (یعنی مزدلفہ چل کر پڑھیں گے) جب مزدلفہ میں پہنچے تو آپ نے خوب اچھی طرح وضو کیا، پھر جماعت کھڑی کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنی جگہ بٹھلایا، پھر عشاء کی جماعت کھڑی کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 139]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7. بَابُ غَسْلِ الْوَجْهِ بِالْيَدَيْنِ مِنْ غَرْفَةٍ وَاحِدَةٍ:
7. باب: دونوں ہاتھوں سے چہرے کا صرف ایک چلو (پانی) سے دھونا بھی جائز ہے۔
حدیث نمبر: 140
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ بِلَالٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّهُ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ، أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَمَضْمَضَ بِهَا وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَجَعَلَ بِهَا هَكَذَا أَضَافَهَا إِلَى يَدِهِ الْأُخْرَى فَغَسَلَ بِهِمَا وَجْهَهُ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُمْنَى، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُسْرَى، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَرَشَّ عَلَى رِجْلِهِ الْيُمْنَى حَتَّى غَسَلَهَا، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً أُخْرَى فَغَسَلَ بِهَا رِجْلَهُ يَعْنِي الْيُسْرَى، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے روایت کیا، انہوں نے کہا مجھ کو ابوسلمہ الخزاعی منصور بن سلمہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو ابن بلال یعنی سلیمان نے زید بن اسلم کے واسطے سے خبر دی، انہوں نے عطاء بن یسار سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ (ایک مرتبہ) انہوں نے (یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے) وضو کیا تو اپنا چہرہ دھویا (اس طرح کہ پہلے) پانی کے ایک چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی دیا۔ پھر پانی کا ایک اور چلو لیا، پھر اس کو اس طرح کیا (یعنی) دوسرے ہاتھ کو ملایا۔ پھر اس سے اپنا چہرہ دھویا۔ پھر پانی کا دوسرا چلو لیا اور اس سے اپنا داہنا ہاتھ دھویا۔ پھر پانی کا ایک اور چلو لے کر اس سے اپنا بایاں ہاتھ دھویا۔ اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر پانی کا چلو لے کر داہنے پاؤں پر ڈالا اور اسے دھویا۔ پھر دوسرے چلو سے اپنا پاؤں دھویا۔ یعنی بایاں پاؤں اس کے بعد کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 140]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

8. بَابُ التَّسْمِيَةِ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَعِنْدَ الْوِقَاعِ:
8. باب: اس بارے میں کہ ہر حال میں بسم اللہ پڑھنا یہاں تک کہ جماع کے وقت بھی ضروری ہے۔
حدیث نمبر: 141
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، يَبْلُغُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ، قَالَ: بِاسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، فَقُضِيَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ لَمْ يَضُرُّهُ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے روایت کیا، انہوں نے سالم ابن ابی الجعد سے نقل کیا، وہ کریب سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، وہ اس حدیث کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے جماع کرے تو کہے «بسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا‏» اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں۔ اے اللہ! ہمیں شیطان سے بچا اور شیطان کو اس چیز سے دور رکھ جو تو (اس جماع کے نتیجے میں) ہمیں عطا فرمائے۔ یہ دعا پڑھنے کے بعد (جماع کرنے سے) میاں بیوی کو جو اولاد ملے گی اسے شیطان نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 141]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة


1    2    3    4    5    Next