حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ مدینے میں منبر پر تھے، انہوں نے اپنی آستین سے بالوں کا ایک گچھا نکالا اور کہا: مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان جیسی چیزوں سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب ان جیسی چیزوں کو اپنانا شروع کیا تو وہ ہلاک و برباد ہو گئے“۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5247]
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے اور ہمیں خطاب کیا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا لے کر کہا: میں نے سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھا ۱؎، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک جب یہ چیز پہنچی تو آپ نے اس کا نام دھوکا رکھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5248]
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: لوگو! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں جھوٹ اور فریب سے روکا ہے، راوی (ابن المسیب) کہتے ہیں: اور انہوں نے ایک کالا چیتھڑا نکالا پھر اسے ان کے سامنے رکھ دیا اور کہا: یہی ہے وہ (یعنی جھوٹ اور فریب کاری)، اسے عورت اپنے سر میں لگا کر دوپٹا اوڑھ لیتی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5249]
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ اور فریب کاری سے منع فرمایا، اور جھوٹ اور فریب کاری یہ ہے کہ عورت (بال زیادہ دکھانے کے لیے) سر پر کچھ لپیٹ لے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5250]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال جوڑنے کا کام کرنے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5251]
اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میری ایک بیٹی نئی نویلی دلہن ہے، اسے ایک بیماری ہو گئی ہے کہ اس کے بال جھڑ رہے ہیں اگر میں اس کے بال جوڑوا دوں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”بال جوڑنے اور جوڑوانے والی عورتوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5252]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال جوڑنے اور جوڑوانے والی عورت پر اور گودنے اور گودانے والی عورت پر لعنت فرمائی۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5253]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ چہرہ کے روئیں اکھاڑنے والی اور دانتوں کو کشادہ کرنے والی عورتوں پر اللہ نے لعنت فرمائی ہے، کیا میں اس پر لعنت نہ بھیجوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5254]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جسم پر) گودنا گودنے والی، خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان کشادگی کروانے والی، پیشانی کے بال اکھاڑنے والی اور اللہ کی بنائی ہوئی چیز کو بدلنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5255]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے چہرہ کے بال اکھاڑنے والی، دانتوں میں کشادگی کرنے والی، گودنا گودانے والی اور اللہ کی فطرت کو تبدیل کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے، چنانچہ ایک عورت ان کے پاس آ کر کہا: آپ ہی ایسا ایسا کہتے ہیں؟ وہ بولے: آخر میں وہ بات کیوں نہ کہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5256]