الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 4446
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنِ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت بھیجی جس نے ایسی چیز کو نشانہ بنایا جو جاندار ہو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4446]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصید 25 (5515)، صحیح مسلم/الصید 11(1958)، (تحفة الأشراف: 7054)، مسند احمد 1/338 و2/13، 43، 60، 86، 103، 141)، سنن الدارمی/الأضاحی 13 (2016) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4447
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَعَنَ اللَّهُ مَنْ مَثَّلَ بِالْحَيَوَانِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اللہ تعالیٰ اس پر لعنت فرمائے جو جانوروں کا مثلہ کرے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4447]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4448
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی ایسی چیز کو نشانہ نہ بناؤ جس میں روح اور جان ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4448]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصید 25 (5515م تعلیقًا)، صحیح مسلم/الصید 12 (1957)، (تحفة الأشراف: 5559)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 1 (1475)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 10 (3187)، مسند احمد (1/216، 274، 280، 285، 291، 340، 345) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4449
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْكُوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایسی چیز کو نشانہ نہ بناؤ جس میں روح اور جان ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4449]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

42. بَابُ: مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهَا
42. باب: بے مقصد کسی گوریا کو مارنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4450
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ صُهَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَرْفَعُهُ، قَالَ:" مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا، سَأَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا حَقُّهَا؟، قَالَ:" حَقُّهَا أَنْ تَذْبَحَهَا فَتَأْكُلَهَا، وَلَا تَقْطَعْ رَأْسَهَا، فَيُرْمَى بِهَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی گوریا، یا اس سے چھوٹی کسی چڑیا کو بلا وجہ مارا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال کرے گا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ اسے ذبح کر کے کھائے اور اس کا سر کاٹ کر یوں ہی نہ پھینک دے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4450]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 4354 (حسن) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 999، تراجع الالبانی 458)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4451
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْمِصِّيصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ خَلَفٍ يَعْنِي ابْنَ مِهْرَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّرِيدَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا عَبَثًا، عَجَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَقُولُ: يَا رَبِّ , إِنَّ فُلَانًا قَتَلَنِي عَبَثًا، وَلَمْ يَقْتُلْنِي لِمَنْفَعَةٍ".
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے بلا وجہ کوئی گوریا ماری تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے چلائے گی اور کہے گی: اے میرے رب! فلاں نے مجھے بلا وجہ مارا مجھے کسی فائدے کے لیے نہیں مارا۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4451]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4843)، مسند احمد (4/389) (ضعیف) (اس کے راوی صالح بن دینار لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

43. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ أَكْلِ، لُحُومِ الْجَلاَّلَةِ
43. باب: «جلّالہ» (گندگی اور نجاست کھانے والے جانور) کا گوشت کھانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 4452
أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ مَرَّةً: عَنْ أَبِيهِ، وَقَالَ مَرَّةً: عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَعَنِ الْجَلَّالَةِ، وَعَنْ رُكُوبِهَا، وَعَنْ أَكْلِ لَحْمِهَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے اور «جلالہ» پر سواری کرنے اور اس کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4452]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الأطعمة 34 (3811)، (تحفة الأشراف: 8726)، مسند احمد (2/219) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

44. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ لَبَنِ الْجَلاَّلَةِ
44. باب: «جلّالہ» (گندگی کھانے والے جانور) کا دودھ پینے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 4453
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُجَثَّمَةِ، وَلَبَنِ الْجَلَّالَةِ، وَالشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمہ» (جو جانور باندھ کر نشانہ لگا کر مار ڈلا گیا ہو) سے، «جلالہ» (گندگی کھانے والے جانور) کے دودھ سے، اور مشک کے منہ سے منہ لگا کر پینے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4453]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الأشربة 14 (3719)، والأطعمة 25 (3786)، سنن الترمذی/الأطعمة 24 (1826)، (تحفة الأشراف: 6190)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأشربة 24 (5629)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 20 (3421)، مسند احمد 1/226، 241، 339، 293، 321، 339)، سنن الدارمی/الأضاحي 13 (2018) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    5    6    7    8    9