شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے بلا وجہ کوئی گوریا ماری تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے چلائے گی اور کہے گی: اے میرے رب! فلاں نے مجھے بلا وجہ مارا مجھے کسی فائدے کے لیے نہیں مارا“۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4451]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4843)، مسند احمد (4/389) (ضعیف) (اس کے راوی صالح بن دینار لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، صالح بن دينار مجهول الحال،وثقه ابن حبان وحده. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 354
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4451
اردو حاشہ: ”بے فائدہ“ نہ کھانے کے لیے، نہ کسی دوائی میں ڈالنے کے لیے بلکہ شغل اور کھیل کے طور پر۔ یہ فریاد خالی فریاد نہیں ہو گی بلکہ اس پر داد رسی بھی ہو گی۔ اور اس شخص کو سزا بھی ملے گی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4451