عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں تو اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاتا ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان میں سے کس نے شکار کیا؟۔ آپ نے فرمایا: ”اسے (شکار کو) مت کھاؤ، اس لیے کہ تم نے صرف اپنے کتے پر «بسم اللہ» پڑھی تھی، کسی دوسرے (کتے) پر نہیں“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4278]
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اگر وہ نوک سے مارا جائے تو کھا لو اور اگر وہ آڑے سے مارا جائے تو وہ «موقوذہ» ہے (جو حرام ہے)“۔ میں نے آپ سے شکاری کتے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”جب تم اپنا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو تو اسے (شکار کو) کھاؤ“، میں نے عرض کیا: اگرچہ وہ اسے مار ڈالے؟ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ وہ اسے مار ڈالے، ہاں اگر اس میں سے اس نے بھی کھا لیا تو تم مت کھاؤ اور اگر تم اس کے ساتھ اپنے کتے کے علاوہ کوئی کتا دیکھو اور اس نے شکار مار ڈالا ہو تو مت کھاؤ، اس لیے کہ تم نے اللہ کا نام صرف اپنے کتے پر لیا تھا کسی اور کتے پر نہیں“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4279]
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”جب تم اپنے کتے کو چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ اسے مار ڈالے اور اس نے اس میں سے کچھ نہ کھایا ہو تو تم کھاؤ، اور اگر اس نے اس میں سے کچھ کھایا ہو تو مت کھاؤ اس لیے کہ اس نے اسے اپنے لیے پکڑا ہے نہ کہ تمہارے لیے“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4280]
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا: ”لیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور مجسمہ (مورت) ہو“۔ اس دن جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، یہاں تک کہ آپ چھوٹے چھوٹے کتوں (پلوں) کو بھی مارنے کا حکم دے رہے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4281]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18075) (صحیح) (یہ حدیث صحیح مسلم (2105)، سنن ابی داود (4157) میں بسند عبید بن السباق عن ابن عباس عن میمونہ آئی ہے۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ يقتل كلب الحائط الصغير ويترك كلب الحائط الكبير
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا سوائے ان (کتوں) کے جو اس حکم سے مستثنی (الگ) ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4282]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونچی آواز سے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم فرماتے سنا، چنانچہ کتے مار دیے جاتے سوائے شکاری کتوں کے یا جو جانوروں کی رکھوالی کرتے ہوتے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4283]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الصید 1 (3203)، (تحفة الأشراف: 7002)، مسند احمد (2/133) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری، یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے سوا باقی کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4284]
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے بھی امتوں (مخلوقات) میں سے ایک امت (مخلوق) ہیں ۱؎ تو میں ان سب کو قتل کا ضرور حکم دیتا، اس لیے تم ان میں سے بالکل کالے کتے کو (جس میں کسی اور رنگ کی ذرا بھی ملاوٹ نہ ہو) قتل کرو، اس لیے کہ جن لوگوں نے بھی کھیت، شکار یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے علاوہ کسی کتے کو رکھا تو ان کے اجر میں سے روزانہ ایک قیراط کم ہوتا ہے ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4285]
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ملائکہ (فرشتے)۱؎ اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر (مجسمہ) ہو یا کتا ہو یا جنبی (ناپاک شخص) ہو“۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4286]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 262 (ضعیف) ’’حدیث ولا جنب کے لفظ سے ضعیف ہے) (اس کے راوی ”نجی“ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے، مگر اس میں ”جنبی“ کا لفظ نہیں ہے)»
ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتے، یا تصاویر (مجسمے) ہوں“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4287]