الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب المزارعة
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3918
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنِ الْمُزَارَعَةِ فَحَدَّثَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَرَّةً أُخْرَى.
عثمان بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے قاسم سے بٹائی پر کھیت دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی نے دوسری مرتبہ (روایت کرتے ہوئے) کہا۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3918]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «t»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

حدیث نمبر: 3919
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَقَالَ: قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". وَاخْتُلِفَ عَلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فِيهِ.
عثمان بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے قاسم سے زمین کرائے پر دینے کے سلسلے میں پوچھا تو وہ بولے: رافع بن خدیج نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر اٹھانے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ اس حدیث کی روایت میں سعید بن مسیب پر اختلاف واقع ہوا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3919]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

حدیث نمبر: 3920
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ وَاسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ , قَالَ: أَرْسَلَنِي عَمِّي وَغُلَامًا لَهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَسْأَلُهُ عَنِ الْمُزَارَعَةِ؟ فَقَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَرَى بِهَا بَأْسًا , حَتَّى بَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ فَلَقِيَهُ، فَقَالَ رَافِعٌ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي حَارِثَةَ فَرَأَى زَرْعًا، فَقَالَ:" مَا أَحْسَنَ زَرْعَ ظُهَيْرٍ". فَقَالُوا: لَيْسَ لِظُهَيْرٍ. فَقَالَ:" أَلَيْسَ أَرْضُ ظُهَيْرٍ؟" قَالُوا: بَلَى، وَلَكِنَّهُ أَزْرَعَهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا زَرْعَكُمْ , وَرُدُّوا إِلَيْهِ نَفَقَتَهُ"، قَالَ: فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا , وَرَدَدْنَا إِلَيْهِ نَفَقَتَهُ. وَرَوَاهُ طَارِقُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدٍ , وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ.
ابوجعفر خطمی جن کا نام عمیر بن یزید ہے، کہتے ہیں کہ میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک بچے کو سعید بن مسیب کے پاس بٹائی پر زمین دینے کے بارے میں مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث پہنچی تو وہ ان سے ملے۔ رافع رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنی حارثہ کے پاس آئے تو ایک کھیتی کو دیکھ کر فرمایا: ظہیر کی کھیتی کس قدر اچھی ہے! لوگوں نے عرض کیا: یہ (کھیتی) ظہیر کی نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: کیا یہ ظہیر کی زمین نہیں ہے؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! لیکن انہوں نے اسے بٹائی پر اٹھا رکھا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی کھیتی لے لو اور اس پر آنے والی خرچ اسے دے دو، تو ہم نے اپنی کھیتی لے لی اور ان کا خرچہ انہیں لوٹا دیا۔ اسے طارق بن عبدالرحمٰن نے بھی سعید بن مسیب سے روایت کیا اور اس میں طارق سے روایت کرنے میں اختلاف ہوا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3920]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/البیوع 32 (3399)، (تحفة الأشراف: 3558) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

حدیث نمبر: 3921
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ، وَقَالَ:" إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ لَهُ أَرْضٌ فَهُوَ يَزْرَعُهَا أَوْ رَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا فَهُوَ يَزْرَعُ مَا مُنِحَ، أَوْ رَجُلٌ اسْتَكْرَى أَرْضًا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ". مَيَّزَهُ إِسْرَائِيلُ، عَنْ طَارِقٍ، فَأَرْسَلَ الْكَلَامَ الْأَوَّلَ , وَجَعَلَ الْأَخِيرَ مِنْ قَوْلِ سَعِيدٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ ۱؎ اور فرمایا: کھیتی تین طرح کے لوگ کرتے ہیں: ایک وہ شخص جس کی اپنی ذاتی زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرتا ہے، دوسرا وہ شخص جسے عاریۃً (بلامعاوضہ) زمین دے دی گئی ہو تو وہ دی ہوئی زمین میں کھیتی کرتا ہے۔ تیسرا وہ شخص جس نے سونا چاندی (نقد) دے کر زمین کرایہ پر لی ہو۔ اس حدیث کو اسرائیل نے طارق سے روایت کرتے ہوئے دونوں ٹکڑوں کو الگ الگ کر دیا ہے، پہلے ٹکڑے ۲؎ کو مرسلاً (بطور کلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) روایت کیا اور دوسرے ٹکڑے کو سعید بن مسیب کا قول بتایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3921]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/البیوع 32 (3400)، سنن ابن ماجہ/الرہون 7 (2449)، (تحفة الأشراف: 3557)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3922-3924) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3922
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ". قَالَ سَعِيدٌ: فَذَكَرَهُ نَحْوَهُ. رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ طَارِقٍ.
تابعی سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ سے منع فرمایا ہے۔ سعید بن مسیب نے کہا، پھر راوی (اسرائیل) نے دوسری بات کو اسی طرح بیان کیا (یعنی دوسرا قول ابن المسیب کا ہے)، اسے طارق سے سفیان ثوری نے بھی روایت کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3922]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3921 (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3923
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَارِقٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ:" لَا يُصْلِحُ الزَّرْعَ غَيْرُ ثَلَاثٍ أَرْضٍ يَمْلِكُ رَقَبَتَهَا، أَوْ مِنْحَةٍ، أَوْ أَرْضٍ بَيْضَاءَ يَسْتَأْجِرُهَا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ". وَرَوَى الزُّهْرِيُّ الْكَلَامَ الْأَوَّلَ عَنْ سَعِيدٍ فَأَرْسَلَهُ.
طارق کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب کو کہتے سنا: تین قسم کی زمینوں کے علاوہ میں کھیتی درست نہیں: وہ زمین جو کسی کی اپنی ملکیت ہو، یا وہ اسے عطیہ دی گئی ہو، یا وہ زمین جسے آدمی سونے چاندی کے بدلے کرائے پر لی ہو۔ زہری نے صرف پہلی بات سعید بن سعید سے مرسلاً روایت کی۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3923]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3921 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

حدیث نمبر: 3924
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ". وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ لَبِيبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فَقَالَ: عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ.
تابعی سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ اسے محمد بن عبدالرحمٰن بن لبیبہ نے سعید بن المسیب سے روایت کیا ہے اور «عن سعد بن أبي وقاص» کہا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3924]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، لیکن مرفوع روایات سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 3925
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِكْرِمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ لَبِيبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ الْمَزَارِعِ يُكْرُونَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَزَارِعَهُمْ بِمَا يَكُونُ عَلَى السَّاقِي مِنَ الزَّرْعِ , فَجَاءُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَاخْتَصَمُوا فِي بَعْضِ ذَلِكَ , فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكْرُوا بِذَلِكَ، وَقَالَ:" أَكْرُوا بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ". وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سُلَيْمَانُ، عَنْ رَافِعٍ، فَقَالَ: عَنْ رَجُلٍ مِنْ عُمُومَتِهِ.
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کھیتوں والے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنے کھیت کرائیے پر اس اناج کے بدلے دیا کرتے تھے جو کھیتوں کی مینڈھوں پر ہوتا ہے۔ تو وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اس سلسلے میں کسی چیز کے بارے میں انہوں نے جھگڑا کیا۔ تو آپ نے انہیں اس کے (غلہ کے) بدلے کرائے پر دینے سے منع فرما دیا اور فرمایا: سونے چاندی کے بدلے کرائے پر دو۔ اس حدیث کو سلیمان بن یسار نے بھی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اسے اپنے چچاؤں میں کسی چچا کی حدیث سے روایت کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3925]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/البیوع 31 (3391)، (تحفة الأشراف: 3860)، مسند احمد (1/178، 182)، سنن الدارمی/البیوع 75 (2660) (حسن) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ’’محمد بن عکرمہ‘‘ لین الحدیث، اور ’’محمد بن عبدالرحمن بن لبیبہ‘‘ ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 3926
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ بِالْأَرْضِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى، فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ رَجُلٌ مِنْ عُمُومَتِي، فَقَالَ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا، نَهَانَا أَنْ نُحَاقِلَ بِالْأَرْضِ , وَنُكْرِيَهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى , وَأَمَرَ رَبَّ الْأَرْضِ أَنْ يَزْرَعَهَا , أَوْ يُزْرِعَهَا , وَكَرِهَ كِرَاءَهَا". وَمَا سِوَى ذَلِكَ أَيُّوبُ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ يَعْلَى.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین میں بٹائی کا معاملہ کرتے تھے، ہم اسے تہائی یا چوتھائی یا غلہ کی متعینہ مقدار کے عوض کرائیے پر دیتے تھے۔ تو ایک دن میرے ایک چچا آئے اور انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے معاملے سے روک دیا جو ہمارے لیے نفع بخش اور مفید تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے زیادہ مفید اور نفع بخش ہے، آپ نے ہمیں زمین میں بٹائی کا معاملہ کر کے انہیں تہائی اور چوتھائی یا متعینہ مقدار کے غلے کے بدلے کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے۔ اور زمین کے مالک کو حکم دیا ہے کہ وہ اس میں کھیتی کرے، یا اس میں (بلا کرایہ لیے) کھیتی کرائے اور اسے کرائے پر اٹھانا یا اس کے علاوہ جو صورتیں ہوں انہیں ناپسند فرمایا۔ ایوب نے اس حدیث کو یعلیٰ سے نہیں سنا ہے، (بلکہ بذریعہ کتابت روایت کی ہے جیسا کہ اگلی سند سے ظاہر ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3926]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحرث 18 (2346)، 19 (2337)، صحیح مسلم/البیوع 18 (1548)، سنن ابی داود/البیوع 32 (3395)، سنن ابن ماجہ/الرہون 12 (2465)، (تحفة الأشراف: 3559، 15570)، مسند احمد (3/465، 4/169)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3927- 3929، 3940، 3941) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3927
أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ , إِنِّي سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" كُنَّا نُحَاقِلُ الْأَرْضَ , نُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى". رَوَاهُ سَعِيدٌ , عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم زمین میں بٹائی کا معاملہ کیا کرتے تھے، ہم اسے تہائی اور چوتھائی اور غلہ کی مقررہ مقدار کے بدلے کرائیے پر دیتے تھے۔ سعید نے بھی اسے یعلیٰ بن حکیم سے روایت کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: 3927]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next