الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
116. بَابُ: قَتْلِ الْعَقْرَبِ
116. باب: بچھو مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2890
أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الرَّقِّيُّ الْقَطَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ كُلُّهُنَّ فَاسِقٌ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ہیں جو سب کے سب فاسق (موذی) ہیں حرم اور حرم سے باہر دونوں جگ ہوں میں مارے جا سکتے ہیں: کاٹ کھانے والا کتا، کوا، چیل، بچھو اور چوہیا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2890]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16401) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

117. بَابُ: قَتْلِ الْفَأْرَةِ فِي الْحَرَمِ
117. باب: حرم میں چوہیا مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2891
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ كُلُّهَا فَاسِقٌ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْعَقْرَبُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانوروں میں پانچ ایسے ہیں جو سب کے سب فاسق (موذی) ہیں وہ حرم میں (بھی) مارے جا سکتے ہیں: کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا، چوہیا اور بچھو۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2891]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/جزاء الصید 7 (1829)، صحیح مسلم/الحج 9 (1198)، (تحفة الأشراف: 16699) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2892
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: قَالَتْ حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَا حَرَجَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ: الْعَقْرَبُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ایسے ہیں جن کے مارنے والے پر کوئی گناہ نہیں: بچھو، کوا، چیل، چوہیا اور کاٹ کھانے والا کتا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2892]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/جزاء الصید 7 (1828)، صحیح مسلم/الحج 9 (1200)، (تحفة الأشراف: 15804)، مسند احمد (6/285، 380) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

118. بَابُ: قَتْلِ الْحِدَأَةِ فِي الْحَرَمِ
118. باب: حرم میں چیل مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2893
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسُ فَوَاسِقَ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحِدَأَةُ، وَالْغُرَابُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ" , قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَذَكَرَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا أَنَّ مَعْمَرًا كَانَ يَذْكُرُهُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ فاسق (موذی) جانور ہیں انہیں حرم اور حرم کے باہر دونوں جگ ہوں میں مارا جا سکتا ہے: چیل، کوا، چوہیا، بچھو اور کاٹ کھانے والا کتا۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ ہمارے بعض اصحاب نے ذکر کیا ہے کہ معمر اس سند کا ذکر یوں کرتے ہیں: «عن الزهري عن سالم عن أبيه وعن عروة عن عائشة أن النبي صلى اللہ عليه وسلم» ۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2893]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/بدء الخلق 16 (3314)، صحیح مسلم/الحج 9 (1198)، سنن الترمذی/الحج 21 (837)، (تحفة الأشراف: 16629)، مسند احمد (6/33، 164، 259)، سنن الدارمی/المناسک 19 (1858) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

119. بَابُ: قَتْلِ الْغُرَابِ فِي الْحَرَمِ
119. باب: حرم میں کوا مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2894
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسُ فَوَاسِقَ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ: الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْغُرَابُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْحِدَأَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور فاسق (موذی) ہیں انہیں حرم میں (بھی) مارا جا سکتا ہے (وہ ہیں): بچھو، چوہیا، کوا، کاٹ کھانے والا کتا اور چیل۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2894]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 9 (1198)، (تحفة الأشراف: 16862)، مسند احمد (6/261) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

120. بَابُ: النَّهْىِ أَنْ يُنَفَّرَ صَيْدُ الْحَرَمِ
120. باب: حرم کے شکار کو بدکانے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2895
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَذِهِ مَكَّةُ حَرَّمَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَا لِأَحَدٍ بَعْدِي، وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَهِيَ سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ بِحَرَامِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا، وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا تَحِلُّ لُقَطَتُهَا، إِلَّا لِمُنْشِدٍ" , فَقَامَ الْعَبَّاسُ، وَكَانَ رَجُلًا مُجَرِّبًا، فَقَالَ: إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِبُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا؟ فَقَالَ:" إِلَّا الْإِذْخِرَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ مکہ ہے جس کی حرمت اللہ تعالیٰ نے اسی دن قائم کر دی تھی جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال ہوا، نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا، صرف میرے لیے دن کے ایک حصہ میں حلال کیا گیا اور وہ یہی گھڑی ہے اور یہ اب اللہ تعالیٰ کے حرام کر دینے کی وجہ سے قیامت تک حرام رہے گا، نہ اس کی تازہ گھاس کاٹی جائے گی، نہ اس کے درخت کاٹے جائیں گے، نہ اس کے شکار بدکائے جائیں گے، نہ اس کی کوئی گری پڑی چیز حلال ہو گی، مگر اس شخص کے لیے جو اس کی تشہیر کرنے والا ہو، یہ سنا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما اٹھے، وہ ایک تجربہ کار شخص تھے اور کہنے لگے سوائے اذخر کے، کیونکہ وہ ہمارے گھروں اور قبروں میں کام آتی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوائے اذخر کے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2895]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/اللقطة 7 (2433)، (تحفة الأشراف: 6169)، مسند احمد (1/322) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

121. بَابُ: اسْتِقْبَالِ الْحَجِّ
121. باب: حاجی کے استقبال کا بیان۔
حدیث نمبر: 2896
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجُويَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ، وَابْنُ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْهِ يَقُولُ: خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَأْوِيلِهِ ضَرَبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ , قَالَ عُمَرُ: يَا ابْنَ رَوَاحَةَ فِي حَرَمِ اللَّهِ وَبَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ هَذَا الشِّعْرَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَلِّ عَنْهُ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَكَلَامُهُ أَشَدُّ عَلَيْهِمْ مِنْ وَقْعِ النَّبْلِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب عمرہ قضاء کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئے اور ابن رواحہ آپ کے آگے تھے اور کہہ رہے تھے: «خلوا بني الكفار عن سبيله اليوم نضربكم على تأويله ضربا يزيل الهام عن مقيله ويذهل الخليل عن خليله» اے کافروں کی اولاد! ان کے راستے سے ہٹ جاؤ، ۱؎ ان کے اشارے پر آج ہم تمہیں ایسی مار ماریں گے جو تمہارے سروں کو گردنوں سے اڑا دے گی اور دوست کو اس کے دوست سے غافل کر دے گی، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابن رواحہ رضی اللہ عنہ! تم اللہ کے حرم میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایسے شعر پڑھتے ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوڑو انہیں (پڑھنے دو) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، ان کے یہ اشعار کفار پر تیر لگنے سے بھی زیادہ سخت ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2896]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2876 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2897
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا" قَدِمَ مَكَّةَ اسْتَقْبَلَهُ أُغَيْلِمَةُ بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: فَحَمَلَ وَاحِدًا بَيْنَ يَدَيْهِ، وَآخَرَ خَلْفَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ تشریف لائے تو بنی ہاشم کے چھوٹے بچوں نے آپ کا استقبال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو اپنے آگے بٹھا لیا، اور دوسرے کو اپنے پیچھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2897]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العمرة 13 (1798)، اللباس 99 (5965)، (تحفة الأشراف: 6053)، مسند احمد (1/250) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

122. بَابُ: تَرْكِ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْبَيْتِ
122. باب: بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ نہ اٹھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2898
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَزَعَةَ الْبَاهِلِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ، قَالَ: سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الرَّجُلِ يَرَى الْبَيْتَ أَيَرْفَعُ يَدَيْهِ؟ قَالَ: مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا إِلَّا الْيَهُودَ،" حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَكُنْ نَفْعَلُهُ".
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بیت اللہ کو دیکھے، تو کیا وہ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے؟ انہوں نے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ یہود کے سوا کوئی ایسا کرتا ہے۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، تو ہم ایسا نہیں کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2898]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج 46 (1870)، سنن الترمذی/الحج 32 (855)، (تحفة الأشراف: 3116)، (لکن عندہ بالإثبات أی بلفظ’’فکنانفعلہ‘‘ وأثبت صاحب تحفة الأحوذی ’’أفکنا نفعلہ؟۔۔“) (ضعیف) (اس کے راوی”مہاجر بن عکرمہ مکی‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

123. بَابُ: الدُّعَاءِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْبَيْتِ
123. باب: بیت اللہ (کعبہ) کو دیکھ کر دعا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2899
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ طَارِقِ بْنِ عَلْقَمَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ أُمِّهِ ," أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَاءَ مَكَانًا فِي دَارِ يَعْلَى اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَدَعَا".
عبدالرحمٰن بن طارق کی والدہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دار یعلیٰ کے مکان میں آ جاتے ۱؎ تو قبلہ کی طرف منہ کرتے، اور دعا کرتے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2899]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج86 (2007)، (تحفة الأشراف: 18374)، مسند احمد (6/436، 437) (ضعیف) (اس کے راوی ”عبدالرحمن بن طارق‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    24    25    26    27    28    29    30    31    32    Next